چمپئنز ٹرافی 2025: میزبان پاکستان کو پہلے ہی میچ میں شکست فاش کا سامنا، نیوزی لینڈ نے 60 رنوں سے ہرایا

نیوزی لینڈ کی طرف سے ٹام لیتھم اور وِل ینگ کے شاندار سنچری اسکور کی تھی، ان دونوں کی بہترین بلے بازی کے سبب نیوزی لینڈ 50 اوورس میں 320 رنوں کا پہاڑ کھڑا کرنے میں کامیاب ہو گیا۔

<div class="paragraphs"><p>نیوزی لینڈ ٹیم کے کھلاڑی جیت کا جشن مناتے ہوئے، تصویر&nbsp;<a href="https://x.com/BLACKCAPS">@BLACKCAPS</a></p></div>

نیوزی لینڈ ٹیم کے کھلاڑی جیت کا جشن مناتے ہوئے، تصویر@BLACKCAPS

user

قومی آواز بیورو

تقریباً 3 دہائی بعد پاکستان میں آج آئی سی سی ٹورنامنٹ کی واپسی ہوئی، لیکن پاکستانی ٹیم اور اس کے شائقین کے محض مایوسی ہاتھ لگی۔ 19 فروری سے شروع ہوئی چمپئنز ٹرافی 2025 کے پہلے ہی میچ میں میزبان پاکستان کو نیوزی لینڈ کے ہاتھوں 60 رنوں سے شرمناک شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

نیوزی لینڈ کی طرف سے ٹام لیتھم اور وِل ینگ نے شاندار سنچری بنائی۔ ان 2 کھلاڑیوں کی شاندار کارکردگی کی بدولت نیوزی لینڈ کی ٹیم 50 اوورس میں 320 رنوں کا پہاڑ کھڑا کرنے میں کامیاب ہوئی۔ اس اسکور کا دباؤ پاکستانی بلے بازوں پر صاف دکھائی دیا۔ وہ وکٹ بچانے کی کوشش میں رہے اور اس کوشش میں بلے بازی بہت سست ہو گئی۔ وکٹ نہیں گرتے تو کچھ سمجھ میں بھی آتا، لیکن شروع سے ہی ہر تھوڑے وقفہ پر پاکستانی بلے باز آؤٹ ہوتے رہے۔ نتیجہ یہ ہوا کہ پوری ٹیم 260 رن بنا کر آؤٹ ہو گئی۔


ٹاس جیتنے کے بعد گیندبازی کرنے اتری پاکستانی ٹیم نے نویں اوور تک ہی ڈیون کانوے اور کین ولیمسن کو پویلین لوٹا دیا تھا۔ ڈیرل مشیل بھی کچھ دیر بعد ہی آؤٹ ہو گئے اور اسکور صرف 73 رن پر 3 وکٹ ہو گیا۔ یہاں سے وِل ینگ اور ٹام لیتھم نے اننگ کو سنبھالا اور پاکستانی گیندبازوں کی خبر لینی شروع کی۔ جلد ہی وِل ینگ (107 رن) نے اپنے ونڈے کیریئر کی پہلی سنچری بنا ڈالی اور پھر لیتھم کے ساتھ 118 رنوں کی شراکت داری بھی کی۔ ینگ کے آؤٹ ہونے کے بعد لیتھم نے گلین فلپس کے ساتھ 125 رنوں کی تیز شراکت داری کی۔ اس دوران لیتھم نے محض 95 گیندوں میں اپنے کیریئر کی آٹھویں سنچری مکمل کی۔ فلپس نے بھی محض 39 گیندوں میں 61 رن بنا ڈالے۔ لیتھم 104 گیندوں میں 118 رن بنا کر ناٹ آؤٹ لوٹے۔

پاکستان کی بلے بازی جب شروع ہوئی تو شروعات ہی مایوس کن رہی۔ فخر زماں کی چوٹ کے سبب پاکستان کے لیے یہ ہدف پہلے سے ہی مشکل نظر آ رہا تھا اور پھر شروعاتی 10 اوورس میں صرف 22 رن بنا کر پاکستان نے اپنی مشکلات کو مزید بڑھا لیں۔ اس دوران کام چلاؤ سلامی بلے باز سعود شکیل اور کپتان محمد رضوان پویلین لوٹ گئے۔ پاکستان نے حیران کرنے والا فیصلہ لیتے ہوئے زخمی فخر زماں (24 رن) کو بلے بازی کے لیے بھیج دیا، لیکن وہ چلنے پھرنے میں بھی جدوجہد کرتے نظر آئے۔ انھوں نے کچھ چوکے لگائے اور پھر آؤٹ ہو کر چلے گئے۔ ان کے بعد آئے سلمان علی آغا (42 رن) نے حالات کی سنجیدگی کو دیکھتے ہوئے کچھ بڑے شاٹس لگا کر حالات کو قابو میں کرنے کی کوشش کی، لیکن وہ بھی زیادہ دیر تک وکٹ پر ٹھہر نہیں سکے۔


ان سب کے درمیان پاکستان کے لیے سب سے بڑی مصیبت ثابت ہوئے اسٹار بلے باز بابر اعظم، جو سلامی بلے باز کے طور پر آئے تھے، لیکن شروعات سے لے کر آخر تک تیزی سے بلے بازی کرنے کے لیے جدوجہد کرتے نظر آئے۔ وہ کبھی بھی بڑا شاٹ کھیلنے میں کامیاب نہیں نظر آ رہے تھے، اور نہ ہی رَن ریٹ بڑھانے کی کوشش کر رہے تھے۔ ایسے میں رَن ریٹ کا دباؤ بھی بڑھتا گیا۔ بابر نے نصف سنچری ضرور لگائی، لیکن 90 گیندوں پر 64 رنوں کی اننگ نے نقصان ہی پہنچایا۔ وہ تو خوشدل شاہ نے آخر میں صرف 49 گیندوں میں تیز طرار 69 رن بنا ڈالے جس سے شکست کا فاصلہ کم ہوا۔ نیوزی لینڈ کے لیے نوجوان تیز گیندباز وِل او رُورک اور کپتان مشیل سینٹنر نے 3-3 وکٹ لیے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔