بال ٹمپرنگ اسکینڈل: آسٹریلیائی کرکٹر بین کرافٹ کا نیا انکشاف

کھیل کے اختتام پر بین کرافٹ اور کپتان اسمتھ نے بال ٹیمپرنگ کا اعتراف کرلیا تھا، بعد ازاں کرکٹ آسٹریلیا نے اس کی مکمل تحقیقات کرائی، جس میں ڈیوڈ وارنر کو اس سارے واقعہ کا ماسٹر مائنڈ قرار دیا گیا تھا۔

کیمرون بین کرافٹ، تصویر آئی اے این ایس
کیمرون بین کرافٹ، تصویر آئی اے این ایس
user

یو این آئی

کینبرا: کرکٹ میں بال ٹمپرنگ اسکینڈل کے گڑے مردے پھر سے اکھاڑے جانے لگے ہیں۔ اس سلسلہ میں آسٹریلیا کے کیمرون بین کرافٹ کہتے ہیں کہ گیند بازوں کو گیند کے ساتھ ہونے والی چھیڑ چھاڑ کا اچھی طرح اندازہ تھا، دوسری جانب کرکٹ آسٹریلیا نے مزید معلومات ملنے پر تحقیقات دوبارہ کرانے کا عندیہ دے دیا۔

تفصیلات کے مطابق مارچ 2018 میں کیپ ٹاؤن میں جنوبی افریقہ کے خلاف ٹسٹ میچ کے دوران آسٹریلیائی اوپننگ بیٹسمین کیمرون بین کرافٹ گیند پر ریگ مال رگڑتے ہوئے رنگے ہاتھوں پکڑے گئے تھے، اس دن کے کھیل کے اختتام پر بین کرافٹ اور کپتان اسٹیون اسمتھ نے بال ٹیمپرنگ کا اعتراف کرلیا تھا، بعد ازاں کرکٹ آسٹریلیا نے اس اسکینڈل کی مکمل تحقیقات کرائیں، جس میں نائب کپتان ڈیوڈ وارنر کو اس سارے واقعہ کا ماسٹر مائنڈ قرار دیا گیا تھا۔


جس پر کرکٹ آسٹریلیا نے اسمتھ اور وارنر پر ایک ایک برس جبکہ بین کرافٹ پر 9 ماہ کی پابندی عائد کردی تھی۔ اب یہ تینوں کھلاڑی پھر سے کرکٹ کھیل رہے ہیں تاہم ڈرہم کی جانب سے کاؤنٹی کرکٹ کھیلنے والے بین کرافٹ نے ایک برطانوی اخبار کو انٹرویو میں دعویٰ کیا ہے کہ بال ٹمپرنگ میں صرف وہی 3 ملوث نہیں تھے بلکہ گیند بازوں کو بھی اس حوالہ سے اچھی طرح معلوم تھا، اگر میں گیند تیار کر(رگڑ) رہا تھا تو اس سے فائدہ ان ہی کو اٹھانا تھا۔

ان کی جانب سے اس بارے میں وضاحت کی ضرورت ہے، دوسری جانب اس بارے میں کرکٹ آسٹریلیا کے ترجمان کا کہنا ہے کہ بورڈ واضح کرنا چاہتا ہے کہ اگر کسی کے پاس مارچ 2018 میں کیپ ٹاؤن میں کھیلے جانے والے ٹسٹ میں پیش آنے والے واقعہ سے متعلق کوئی نئی معلومات ہیں تو وہ سامنے لے کر آئے، ہم اس کی دوبارہ تحقیقات کرائیں گے، پہلے بھی اس بارے میں انتہائی تفصیل سے تفتیش ہوئی تھی، اس کے بعد کوئی بھی مزید شواہد کے ساتھ سامنے نہیں آیا جس سے تحقیقاتی عمل پر کوئی اثر پڑتا۔ ادھر سابق بولنگ کوچ ڈیوڈ سیکر کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے بار بار انگلیاں اٹھائی جاتی رہیں گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔