اینڈرسن-تندولکر ٹرافی: ہندوستان نے اوول ٹیسٹ انگلینڈ کو 6 رنوں سے ہرایا، سراج کے ’پنجہ‘ نے سیریز کو کیا 2-2 سے برابر

آخری دن انگلینڈ کو جیت کے لیے محض 35 رنوں کی ضرورت تھی اور اس کے ہاتھ میں 4 وکٹ تھے، لیکن محمد سراج نے 4 میں سے 3 وکٹ لے کر کمر توڑ دی۔ آخری دن 1 وکٹ پرشدھ کرشنا نے لیا۔

<div class="paragraphs"><p>اوول ٹیسٹ میں فتح کے بعد ہندوستانی ٹیم جشن مناتی ہوئی، تصویر&nbsp;<a href="https://x.com/BCCI">@BCCI</a></p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

اینڈرسن-تندولکر ٹرافی کا پانچواں اور آخری ٹیسٹ میچ آج آخری دن انتہائی دلچسپ ماحول میں ختم ہوا، جہاں ہندوستانی ٹیم نے محض 6 رنوں سے فتح حاصل کر اوول میں ہندوستانی فتح کا پرچم لہرا دیا۔ اس آخری ٹیسٹ میچ کے چوتھے دن ناٹ آؤٹ انگلش بلے باز جیمی اسمتھ اور جیمی اوورٹن پانچویں دن بلے بازی کے لیے میدان پر اترے تو انگلینڈ کو جیت کے لیے محض 35 رنوں کی ضرورت تھی اور ان کے ہاتھ میں 4 وکٹ تھے۔ یعنی ہندوستان کو 4 وکٹ درکار تھے، اور اس مشکل ہدف کو حاصل کرنے میں ہندوستانی تیز گیندباز محمد سراج کا نمایاں کردار رہا۔ انھوں نے آخری کے 4 وکٹ میں سے 3 وکٹ لے کر انگلش ٹیم کی کمر توڑ دی۔ 1 وکٹ دوسرے تیز گیندباز پرشدھ کرشنا کے ہاتھ لگا۔

کل کے اسکور 339 رن پر 6 وکٹ سے آگے کا کھیل جب آج شروع ہوا تو انگلینڈ کی حالت کافی اچھی دکھائی دے رہی تھی۔ پہلے ہی اوور میں پرشدھ کرشنا کو اوورٹن نے 2 چوکے لگا دیے تھے۔ یعنی جیت کے لیے 27 رنوں کی ضرورت رہ گئی تھی۔ لیکن میچ میں جان ڈالی محمد سراج کے اگلے اوور نے، جب انھوں نے پوری سیریز میں خطرناک نظر آئے وکٹ کیپر بلے باز جیمی اسمتھ کو وکٹ کے پیچھے دھرو جوریل کے ہاتھوں کیچ آؤٹ کرایا۔ اس اوور میں محض 2 رن گئے۔ پھر اگلے اوور میں پرشدھ کرشنا نے 4 رن دے دیے اور کوئی وکٹ بھی نہیں گرا۔


اگلا اوور جب محمد سراج کرنے پھر آئے، تو ان کی ہر گیند بلے باز کو پریشان کرنے والی معلوم پڑ رہی تھی۔ انھوں نے اس اوور کی پانچویں گیند پر اوورٹن کو ایل بی ڈبلیو آؤٹ کیا۔ امپائر کے فیصلے کو اوورٹن نے ریویو بھی کیا، لیکن ’امپائر کال‘ کی وجہ سے انھیں پویلین لوٹنا پڑا۔ اس اوور میں بھی سراج نے یہ اوور میڈن پھینکا، لیکن 1 رن بائی سے ضرور بنا تھا۔ یعنی اب انگلش ٹیم کو جیت کے لیے 20 رن چاہیے تھے، اور ان کے ہاتھ میں 2 وکٹ تھے۔ پرشدھ کرشنا نے بھی اگلا اوور اچھا ڈالا اور محض ایک رن دیے۔ محمد سراج کو اگلے اوور میں کوئی وکٹ نہیں ملا، لیکن انھوں نے محض 1 رن ہی دیے۔ پرشدھ کرشنا کے ذریعہ پھینکا گیا میچ کا 83واں اوور بہترین ثابت ہوا، جس کی آخری گیند پر جوش ٹنگ بولڈ ہو گئے۔ اس اوور میں رن بھی محض 1 ہی بنے۔

اب انگلینڈ کو جیت کے لیے 17 رنوں کی ضرورت تھی اور آخری وکٹ میدان پر تھا۔ کرس ووکس بائیں کندھے میں چوٹ کی وجہ سے ایک ہاتھ سے بلّا پکڑے میدان پر اترے۔ یہ لمحہ انتہائی جذباتی تھا، لیکن وہ گس ایٹکنسن کا ساتھ دے کر انگلش ٹیم کو جیت دلانا چاہتے تھے۔ اب ایٹکنسن نے جارحانہ رخ اختیار کیا اور محمد سراج کے اگلے اوور میں ایک چھکا کے ساتھ مجموعی طور پر 7 رن بنائے۔ پرشدھ کرشنا کے ذریعہ پھینکے گئے 85ویں اوور میں محض 3 رن بنے۔ اس طرح جیت کے لیے اب محض 7 رنوں کی ضرورت تھی۔ پھر وہ 86واں اوور آیا جب پہلی ہی گیند پر انفرادی شکل میں 29 گیندوں پر 17 رن بنانے والے ایٹکنسن کو بولڈ کر دیا۔ اس کے ساتھ ہی ہندوستانی کھلاڑیوں نے جشن منانا شروع کر دیا اور 5 میچوں کی یہ ٹیسٹ سیریز 2-2 سے برابر بھی ہو گئی۔


اس میچ میں محمد سراج نے مجموعی طور پر 9 وکٹ اور آخری اننگ میں 5 وکٹ لیے۔ یعنی آخری اننگ میں ’پنجہ‘ لے کر محمد سراج نے ہندوستانی ٹیم کو اوول میں فتح کا پرچم لہرانے کا موقع فراہم کیا۔ پرشدھ کرشنا نے بھی اس میچ میں 8 وکٹ لے کر اپنا بھرپور تعاون دیا۔ انھوں نے دونوں ہی اننگ میں 4-4 وکٹ لیے۔ محمد سراج کو ان کی بہترین کارکردگی کے لیے پلیئر آف دی میچ قرار دیا گیا۔ دوسری طرف پوری سیریز میں 481 رن بنانے والے ہیری بروک کو انگلش اسکواڈ کے لیے پلیئر آف دی سیریز کا ایوارڈ ملا، جبکہ سیریز میں 751 رن بنانے والے ہندوستانی کپتان شبھمن گل کو ہندوستانی اسکواڈ کے لیے پلیئر آف دی سیریز کا ایوارڈ دیا گیا۔