عمران طاہر پر ’ہیٹ کمنٹ‘ کے بعد پھر شرمندہ ہوا کرکٹ

جنوبی افریقہ کے گیند باز عمران طاہر کے خلاف ہیٹ کمنٹ کرنے والے شخص کی گرفتاری ہو چکی ہے اور ممکن ہے اس کو تاحیات اسٹیڈیم میں داخلے پر پابندی عائد کر دی جائے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

آس محمد کیف

نئی دہلی: انگلینڈ کے آل راؤنڈر معین علی جنوبی افریقہ کے مایہ ناز بلے باز ہاشم آملہ اور جنوبی افریقہ کے اسپنر عمران طاہر میں ایک مذہبی پہچان کی خاص مماثلت ہے۔ اس خاص پہچان کی وجہ سے ہاشم آملہ اور معین علی ’ہیٹ کمنٹ‘ یعنی نازیبا الفاظ کا شکار ہو چکے ہیں۔ کچھ ایسا ہی معاملہ اب عمران طاہر کے ساتھ بھی پیش آیا ہے۔

یہ شرمناک واقعہ ہفتہ کے روز ہندوستان اور جنوبی افریقہ کے درمیان ہوئے کرکٹ میچ کے دوران پیش آیا۔ اس دن عمران طاہر میدان میں نہیں کھیل رہے تھے بلکہ بارہویں کھلاڑی کی شکل میں میدان میں ڈرنکس لے جا رہے تھے۔ پورے میچ کے دوران وہ یہی کرتے رہے۔ پویلین کے نزدیک والی صف سے ان پر لگاتار تبصرے کیے گئے جس سے تنگ آنے کے بعد عمران نے وانڈررس اسٹیڈیم کے سیکورٹی عملوں سے اس کی شکایت کی۔ عمران طاہر کے مطابق ان پر نسلی تبصرہ کیا گیا۔ آئی سی سی کے ضابطوں کے مطابق نسلی تبصرہ ایک سنگین مسئلہ ہے اور اس میں سخت سزا کا انتظام ہے۔

عمران طاہر پاکستانی نژاد لیگ اسپنر ہیں اور آئی پی ایل میں بھی کھیلتے ہیں۔ اس سے پہلے وہ دو بار اسی طرح کے تبصرے کا شکار ہو چکے ہیں۔ 2015 میں عالمی کپ کے دوران بھی ان پر اسی طرح کا کمنٹ ہوا تھا۔ دنیائے کرکٹ میں معین علی، ہاشم آملہ اور عمران طاہر کو ایک خاص مذہب سے تعلق رکھنے کی صورت میں پہچانا جاتا ہے۔ یہ تینوں ہی شراب کا اشتہار نہیں کرتے ہیں اور اکثر میدان میں بیٹھ کر پانی پیتے ہوئے دیکھے جاتے ہیں۔

معین علی پہلے ہی نسلی تبصرہ کا شکار ہو چکے ہیں اور ہاشم آملہ کو تو آسٹریلیا میں ڈین جونس نے ’دہشت گرد‘ تک کہہ دیا تھا۔ عمران طاہر اپنے خلاف ہوئے تبصرہ کے بعد بے حد رنجیدہ ہیں اور ایک ویڈیو میں وہ ’میری اپنی بھی فیملی ہے‘ بولتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔ یہ ویڈیو پوری کرکٹ دنیا میں وائرل ہو چکا ہے۔ اس کے بعد عمران نے آئی سی سی میں شکایت درج کروائی۔ کرکٹ ساؤتھ افریقہ اب اس کی جانچ کر رہا ہے۔ ملزم کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ جنوبی افریقہ کی ٹیم کے منیجر محمد موسیٰ جی نے میڈیا کو بتایا کہ طاہر پر یہ تبصرہ زبانی طور پر کیا گیا اور وہ جتنی مرتبہ بھی میدان میں جاتے تھے تو بار بار یہ تبصرہ کیا جا رہا تھا اور ان کا درد ان کے چہرے پر صاف دیکھا جا سکتا تھا۔

آئی سی سی ضابطوں کے مطابق یہ ایک سنگین جرم ہے اور ملزم کو زندگی بھر اسٹیڈیم میں داخل ہونے سے روکا جا سکتا ہے۔ ساتھ ہی اس پر مجرمانہ مقدمہ بھی چلایا جا سکتا ہے۔ ملزم کے خلاف مقدمہ درج ہو گیا ہے لیکن سی ایس اے (کرکٹ ساؤتھ افریقہ) نے اس کی شناخت ظاہر نہیں کی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 13 Feb 2018, 8:59 PM