طنزومزاح: آپ معزز مصنف ہیں ہمارے وزیر اعظم نہیں جو کبھی شرمندہ نہیں ہوتے!...وشنو ناگر

آپ وزیر اعظم تو ہیں نہیں، جو کچھ بھی کہہ کے، کچھ بھی کر کے شرمندہ نہیں ہوتے! آخر آپ معزز مصنف ہو! یہاں تو لوگ وزیر اعظم کی عزت کو بھی دھول میں ملاتے رہتے ہیں، مگر آپ کی عزت تو پوری دنیا میں ہے!

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

وشنو ناگر

ادھر ہمارا امرت کال چل رہا تھا، ہم گھر گھر ترنگا لہرانے میں مصروف تھے، ادھر ہندوستان اور دنیا بھر کے مصنفین ہماری حکومت کی مذمت کر رہے تھے! ان میں اتنی بھی حساسیت نہیں کہ اس مبارک موقع پر یہ ترنگا نہیں لہرا سکتے تو خاموش تو رہ سکتے ہیں! آپ کارِ خیر میں رکاوٹیں پیدا کرنے سے بچ سکتے ہیں! نہیں صاحب، یہ تو مصنف ہیں نا، جو چاہیں گے، جب چاہیں گے لکھیں گے۔ ان کا ایک ہی کام ہے دوسروں کی خامیاں تلاش کرنا، مذمت کرنا! وہ کہہ رہے ہیں کہ حکومت اظہار رائے کی آزادی کو پامال کر رہی ہے۔ اقلیتوں کے گھروں اور دکانوں پر بلڈوزر چلائے جا رہے ہیں! ان کی مساجد، چرچ ان پر حملوں کی خاموش تماشائی بنی ہوئی۔ مخالفین کو بغیر مقدمہ چلائے جیلوں میں ڈالنا، صحافیوں کو پریشان کرنا۔ ادیبوں اور مصنفین کو بیرون ملک جانے سے روکنا۔ یہ اس کے ساتھ یہ اور اس کے ساتھ وہ کیا جا رہا ہے! خیر اگر یہ مصنف ہماری طرح ایرے غیرے ہوتے تو بھی کوئی فرق نہیں پڑتا۔ سوچتے، ان کو لکھنے سے سکون نہیں ہے، تو بڑبڑاتے رہتے ہیں لیکن ان میں سے دو نوبل انعام یافتہ ہیں۔ ہمارے ملک میں کئی اہم ایوارڈ یافتہ مصنفین بھی ہیں، دو تو ہندی سے ہی ہیں - اشوک باجپئی اور گیتانجلی شری!

خیر، حکومت ہندوستانی مصنفین سے تو آگے پیچھے نمٹ لے گی لیکن مجھے بتائیں، اورہان پاموک جی اور جے ایم کوئٹزی جی، آپ کو ہماری حکومت سے کیا مسئلہ ہے! پھر آپ کو دنیا کا سب سے بڑا ادبی ایوارڈ مل گیا اور آپ کیا چاہتے ہیں؟ گھر بیٹھ کر آرام سے لکھیں! آپ چاہیں تو ہمارے وزیر اعظم سے دو چار نئے آئیڈیاز مفت میں لے لیں! اگر وہ نہیں آ سکتے ہیں تو وہ یہ سہولت آن لائن بھی فراہم کریں گے۔ وہ ویسے بھی آن لائن کے بہت شوقین ہے! آپ کو کس نے روکا ہے؟ یا جو ملنا تھا، مل گیا، اب لکھ کر کیا کرنا ہے، یہ سوچا ہے آپ نے! اور اگر فارغ وقت میں ہو تو چلو، حکومت ہند کی مذمت کرو! اتنا بڑا مصنت ہونے کے ناطے ایسی حرکتیں آپ کو زیب نہیں دیتیں۔ آپ ہمارے وزیر اعظم تو ہیں نہیں جو کچھ بھی کہہ کے، کچھ بھی کر کے شرمندہ نہیں ہوتے! آخر آپ ایک معزز مصنف ہیں! یہاں لوگ وزیر اعظم کی عزت کو خاک میں ملاتے رہتے ہیں لیکن آپ کی عزت پوری دنیا میں ہے! اور سلمان رشدی صاحب! آپ پر ابھی حملہ ہوا ہے۔ اللہ کے فضل سے آپ بچ گئے۔ آپ کو تو کم از کم خاموش رہنا چاہیے تھا! اور جھمپا لہڑی جی، آپ لندن میں پیدا ہوئی ہیں اور امریکی شہری ہیں، وہاں مزے کریں۔ آپ ہندوستان کے جھنجٹ میں کیوں پڑتی ہیں؟ دولت میں کھیلو اور باقی تمام چیزوں کو ترک کر دو۔


اور گیتانجلی شری جی، آپ کو تو ابھی ابھی بُکر پرائز ملا ہے نا؟ ہو سکتا ہے کہ آپ اور اشوک باجپائی جی کو کوئی اور بڑا ایوارڈ بھی مل جائے! یاد رکھیں ’گیان پیٹھ ایوارڈ‘ آپ کو ابھی تک نہیں ملا ہے اور ہاں گیتانجلی شری جی، آپ کو ابھی تک ساہتیہ اکادمی ایوارڈ بھی نہیں ملا ہے! اگر آپ کی یہی حرکتیں رہیں، تو ملے گا بھی نہیں کبھی۔ اور یہ حکومت تو آپ کو پدم شری، پدم بھوشن دینے سے رہی! تو اپنا ادبی کیرئیر بنائیں۔ اپنے دائیں بائیں دیکھتے ہوئے سوچ سمجھ کر بولیں۔ پیار سے سمجھا رہے ہیں ابھی۔ سمجھدار ہو، سمجھ جاؤ!

اور اگر آپ سب واقعی مصنف ہیں تو شاعری، داستان، ناول لکھیں، حکومت کے کام میں مداخلت کیوں کرتے ہیں؟ اکثریت بی جے پی کو ملی ہے یا تمہیں؟ مودی جی نے حکومت چلانی ہے یا آپ نے؟ آپ سمجھتے ہیں کہ ہماری حکومت آپ سے پوچھے گی کہ ہم کس کو گرفتار کریں اور کس کو رہا کر دیں! ارے ملک کے مفاد میں آپ سے جو ہو سکتا تھا، وہ تو آپ نے کیا نہیں اور جو نہیں ہو سکتا اس کے لیے بیان بازی کر رہے ہیں! ہمارے وزیراعظم نے مور پر کیا خوبصورت نظم لکھی ہے۔ آپ تعریف کر سکتے تھے لیکن نظم مودی جی کی ہے تو آپ کے منہ میں دہی جم گیا! خطرہ محسوس ہوا ہوگا کہ مودی ہندی میں شاعری کرنے لگا، ہماری تو چھٹی ہو جائے گی! یہ وزیر اعظم کی عظمت ہے کہ انہوں نے آپ کی خاموشی پر کوئی اعتراض نہیں کیا۔ ایک بار بھی نہیں کہا کہ بے شرم سیکولرو! دو لائنوں میں تو اس کی تعریف کر دیتے! ایسا کرو گے تو چھوٹے نہیں ہو جاؤگے اور وہ شاعر بن جائے گا لیکن لکھیں گے نہیں! سیکولر ہے نا! ایسے سیکولر ہیں کہ ملک کی ساری ذمہ داری اپنے کندھے پر اٹھانے والا ایک انسان، 18-18 گھنٹے کام کرنے والا انسان، اپنے مصروف وقت میں سے چند لمحے نکال کر مور جیسے غیر متنازعہ موضوعات پر شاعری لکھتا ہے، تو وہ بھی آپ کو ہضم نہیں ہوتا! نرالا-مکتی بودھ-رگھویر سہائے کی تعریف میں زمین و آسمان ایک کرتے رہیں گے لیکن وزیر اعظم مور پر شاعری لکھیں گے تو پتھر ہو جائیں گے!


اور گیتانجلی شری جی، جب وزیر اعظم نے مور پر نظم لکھی تھی، تب آپ کو کوئی اُکر-بُکر کچھ نہیں ملا تھا۔ آپ تو تعریف کر سکتی تھیں! کوئی آپ سے کہتا کہ میڈم آپ کیا کر رہی ہیں تو آپ کہہ سکتی تھیں کہ مجھے شاعری زیادہ سمجھ نہیں آتی لیکن اگر مجھے نظم اچھی لگی تو ایک قاری کی حیثیت سے اس کی تعریف کی! خیر آپ نے تعریف نہیں کی تو اب وزیراعظم نے حساب برابر کر دیا! انہوں نے بکر حاصل کرنے کا نوٹس تک نہیں لیا! تو ڈال ڈال، تو میں پات پات!

اور اس بیان پر دستخط کرنے والے ہندوستانی مصنفو! کیا آپ اتنے قوم پرست نہیں ہیں کہ سب کو سمجھا دیں کہ دیکھو، جیل بھیجنا، گرفتار کرنا، نفرت پھیلانا، یہ سب ہمارے اندرونی معاملات ہیں اور کسی باہر والے کو ایسے معاملات پر تبصرہ کرنے کا کوئی حق نہیں ہے لیکن آپ نے تو حد پار کر دی اور دستخط بھی کر دیے! اب اگر کوئی آپ کو ملک دشمن کہے تو کیا حرج ہے! اور آپ لوگوں کو یہ وہم کب سے ہوا کہ آپ بیان دیں گے اور حکومت آپ سے کریکٹر سرٹیفکیٹ لینے کے لیے یہ سب فوراً بند کر دے گی! ارے حکومت یہ سب نہیں کرے گی، تو کیا کرے گی! کیا مودی جی ناول اور امت شاہ کہانیاں لکھ سکتے ہیں؟ ویسے تو وہ لکھ یا لکھوا بھی سکتے تھے، لیکن تم پڑھو گے نہیں! آپ سخاوت کی بہت باتیں کرتے ہیں لیکن آپ میں سخاوت بالکل نہیں ہے اور ویسے بھی آپ کا ادب سے تو دور کا ناطہ ہے، اسی لیے آپ اتنے بڑے ادیب ہیں! کیوں، ہم نے کچھ غلط کہا؟ اور اگر ایسا ہے تو کان پکڑو، ہمارے نہیں اپنے!

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔