سنیتا ولیمز: خلا میں نو ماہ کی آزمائش

ناسا نے تکنیکی مسائل کے سبب بوئنگ اسٹار لائنر کے ذریعے سنیتا اور ولمور کی واپسی کا فیصلہ رد کر دیا تھا۔ خلا میں طویل قیام کے بعد آخرکار اسپیس ایکس کیپسول کے ذریعے دونوں کی زمین پر واپسی ممکن ہوئی

<div class="paragraphs"><p>Getty Images</p></div>

Getty Images

user

مدیحہ فصیح

امریکی خلائی ایجنسی ناسا کے خلانورد سنیتا ولیمز اور بچ ولمور اپنے نو ماہ کے طویل مشن کے بعد، جو تکنیکی چیلنجز، شیڈول میں تبدیلیوں اور سیاست سے بھرپور تھا، عالمی خلائی اسٹیشن سے زمین پر واپس آگئے ہیں۔ ان دونوں نے، ناسا کے نک ہیگ اور روس کی روسکاسموس ایجنسی کے خلانورد ایلکسانڈر گوربونوف کے ساتھ، 18 مارچ کو فلوریڈا کے ٹالاہاسی ساحل پر اسپیس ایکس کی "کرو ڈریگن" کیپسول کے ذریعے زمین پر محفوظ واپسی کی۔

یہ چاروں "کرو-9" مشن کا حصہ تھے، جو ناسا اور اسپیس ایکس کے مشترکہ عمل کے تحت ایک معمول کی اسٹاف روٹیشن تھی۔ "کرو-9" کیپسول کو ستمبر 2024 میں خلائی اسٹیشن کے لیے روانہ کیا گیا تھا، جس میں ہیگ اور گوربونوف دونوں سوار تھے اور دو خالی نشستیں سنیتا اور بچ کے لیے مخصوص کی گئی تھیں، جو جون 2024 سے خلائی اسٹیشن پر موجود تھے۔ سنیتا اور بچ کی زمین پر واپسی دنیا کے لیے اس لیے دلچسپ ہوئی کیونکہ کسی کو بھی ان کے خلا میں طویل قیام کی توقع نہیں تھی۔ غیر متوقع حالات کی وجہ سے ان کی واپسی میں رکاوٹ آئی۔ ناسا نے ان دونوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے فیصلہ کیا کہ بوئنگ اسٹار لائنر کیپسول کے ذریعے انہیں واپس نہیں لایا جا سکتا۔ آخرکار، انہوں نے ہیگ اور گوربونوف کے ساتھ اسپیس ایکس کی "کرو-9" کیپسول کے ذریعے زمین پر واپسی کی۔

لیکن سنیتا اور بچ کا خلا میں قیام ریکارڈ قائم نہیں کر سکا۔ ان کا طویل مشن 286 دنوں پر ختم ہوا، جو عالمی ریکارڈ 437 دنوں سے کافی کم ہے، جو مرحوم روسی خلانورد والیری پولویاکوف کے نام ہے۔


سنیتا ولیمز اور بچ ولمور کے سفر کی ٹائم لائن:

سال 2024

5 جون: سنیتا اور بچ، دونوں خلا میں روانہ ہوئے اور اسٹار لائنر کے پہلے عملے کا حصہ بنے، جو پرپلشن سسٹم کے مسائل اور ہیلیم کے لیک کی وجہ سے متعدد تاخیرات کا شکار ہوا۔ ان کے مشن کی مدت آٹھ دن ہونے کی توقع تھی۔

6 جون: وہ عالمی خلائی اسٹیشن پر محفوظ طریقے سے پہنچے، ان کی پرواز 27 گھنٹوں پر مشتمل تھی جس کے دوران خلائی جہاز کے پانچ تھرسٹرز نے کام نہیں کیا۔

11 جون: پرپلشن سسٹم کے مسائل اور ہیلیم لیک کی تحقیقات کے سبب ناسا نے ان کی زمین پر واپسی کو اسٹار لائنر کے ذریعے 18 جون تک مؤخر کر دیا۔

21 جون: ناسا نے بغیر کسی تاریخ کے اعلان کے ان کی واپسی کو دوبارہ مؤخر کر دیا۔

26 جون: تیسری تاخیر کی صورت میں اسٹار لائنر کے تکنیکی مسائل پر مزید سوالات اٹھنے لگے، اور لوگ فکرمند ہو گئے کہ دونوں خلانوردوں کو کس طرح واپس لایا جائے گا اور کیا اسپیس ایکس کے "کرو ڈریگن" کو اس میں کردار ادا کرنا ہوگا۔

28 جون: ان کی واپسی مزید غیر واضح ہو گئی۔ ناسا نے کہا کہ ان کے قیام کی مدت زمین پر بوئنگ کی طرف سے کی جانے والی گراؤنڈ ٹیسٹنگ کے نتائج پر منحصر ہے تاکہ یہ ثابت کیا جا سکے کہ اسٹار لائنر زمین پر واپس جانے کے لیے محفوظ ہے۔

21 جولائی: دونوں خلانورد 45 دن عالمی خلائی اسٹیشن پر مکمل کرتے ہیں، جو اسٹار لائنر کی اسپیس اسٹیشن پر رہنے کی زیادہ سے زیادہ منظور شدہ مدت ہے۔ ناسا اور بوئنگ پرپلشن سسٹم کی تحقیقات اور سافٹ ویئر میں تبدیلیوں کے ساتھ تجربات جاری رکھتے ہیں۔

7 اگست: تکنیکی تحقیقات کے ایک ماہ کے بعد، بوئنگ اور ناسا کے عہدیدار اسٹار لائنر کے مسائل پر بحث کرتے ہیں۔ ناسا نے خدشہ ظاہر کیا کہ اسٹار لائنر خلانوردوں کی واپسی کے لیے محفوظ نہیں ہوگا۔

24 اگست: ناسا نے فیصلہ کیا کہ ان دونوں خلانوردوں کو "کرو ڈریگن" کیپسول کے ذریعے زمین پر واپس لایا جائے گا، جو ایک معمول کی خلانورد روٹیشن مشن "کرو-9" کے تحت ہوگا جس کے نتیجے میں سنیتا اور بچ کو عالمی خلائی اسٹیشن پر آٹھ ماہ تک رہنا پڑا۔


6 ستمبر: اسٹار لائنر بغیر کسی خلانورد کے زمین پر واپس آ گیا۔ اس نے محفوظ لینڈنگ کی حالانکہ ناسا نے اسے اپنے خلانوردوں کے لیے خطرناک قرار دیا تھا۔

29 ستمبر: اسپیس ایکس "کرو ڈریگن" کیپسول کے ذریعے ناسا کے "کرو-9" مشن کے دو خلانورد خلا میں روانہ ہوئے۔ دو نشستیں خالی رکھی گئیں تاکہ سنیتا اور بچ کو 2025 میں واپس لایا جا سکے۔

سال 2025

29 جنوری: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنے قریبی مشیر، اور اسپیس ایکس کے سی ای او ایلون مسک سے کہتے ہیں کہ سنیتا اور بچ کو خلا سے جلد واپس لایا جائے۔ انہوں نے سابق صدر جو بائیڈن پر الزام لگایا کہ سیاسی وجوہات کی بنا پر انہوں نے ان دونوں کو خلا میں چھوڑ دیا تھا۔

30 جنوری: ناسا نے سنیتا اور بچ کو زمین پر واپس لانے کے منصوبے کی تصدیق کی۔

4 مارچ: ٹرمپ اور مسک کے الزامات کے بعد ناسا کے فیصلوں پر سوال اٹھے تو بچ نے خلا سے زمین پر ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ انہیں نہیں لگتا کہ ناسا کے فیصلے میں سیاست کا کوئی دخل تھا۔ انہوں نے کہا کہ خلانورد ہونے کے ناطے، وہ ایک طویل مشن کے امکان کے لیے تیار تھے۔

14 مارچ: "کرو-10" بین الاقوامی خلائی اسٹیشن کے لیے روانہ ہوا۔

16 مارچ: "کرو-10" کا عملہ خلائی اسٹیشن پر پہنچا۔

18 مارچ: سنیتا اور بچ، ناسا کے خلانورد نک ہیگ اور روسی خلانورد ایلکسانڈر گوربونوو کے ہمراہ خلائی اسٹیشن سے روانہ ہوئے اور یوں زمین کی طرف 17 گھنٹے کا سفر شروع کیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔