دنیا کا سب سے بڑا ’شو‘ لیکن مسلمانوں کے بغیر!... سید ضیغم مرتضیٰ
پریاگ راج مہاکمبھ میں اس مرتبہ 40 کروڑ لوگوں کے آنے کا اندازہ ہے، اس بار مسلمانوں کو اسٹال وغیرہ لگانے نہیں دیا جا رہا۔

مہاکمبھ، تصویر یو این آئی
’بڑا ہے، تو بہتر ہے‘۔ کمبھ میلے کا یہی منتر ہے۔ زیادہ خرچ، زیادہ کمائی۔ ظاہر ہے روزگار و کاروبار بھی زیادہ ہی ہوگا۔ لیکن مسلمانوں کے لیے اس میں کوئی گنجائش نہیں۔ 13 جنوری سے 26 فروری تک 45 دنوں تک چلنے والا کمبھ میلہ 12 سال بعد منعقد کیا جا رہا ہے اور یہ اب تک کا سب سے بڑا عوامی انعقاد ہوگا۔
گزشتہ مرتبہ 2013 میں ریاستی حکومت نے تیاریوں پر 1300 کروڑ روپے خرچ کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔ 6 سال بعد 2019 میں ’اَردھ کمبھ‘ کے بارے میں وزیر مالیات راجیش اگروال نے خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کو بتایا تھا کہ اس کے لیے 4200 کروڑ روپے الاٹ کیے گئے تھے۔ سرکاری ذرائع کے مطابق 2025 کے کمبھ میں یہ رقم 7500 کروڑ رہنے والی ہے۔ مرکزی حکومت اور ریلوے جیسی ایجنسیاں بھی بہت کچھ خرچ کر رہی ہیں۔ یہ صاف نہیں ہے کہ الاٹمنٹ میں سیکورٹی، بجلی اور پانی کی فراہمی جیسے اخراجات شامل ہیں یا نہیں۔ حالانکہ ریاستی حکومت کو ٹکٹوں کی فروخت، ٹینٹ کے کرایہ اور اسٹالوں سے کچھ کمائی ہوگی، لیکن خرچ کے مقابلے میں یہ کچھ بھی نہیں ہوگی۔
ریاستی حکومت نے 3 سال کے وقفہ پر ہونے والے دیگر کمبھ میلوں سے اسے الگ کرنے کے لیے 12 سال میں ہونے والے اس انعقاد کا نام ’مہاکمبھ‘ کر دیا ہے۔ 2013 کا پچھلا مہاکمبھ 1600 ہیکٹیئر زمین پر ہوا؛ 2019 کا کمبھ میلہ 3200 ہیکٹیئر زمین پر، جبکہ اس مرتبہ 4000 ہیکٹیئر علاقہ میں انعقاد کا اندازہ ہے۔ 45 دن چلنے والے اس عقیدت کے جشن کے لیے میلہ علاقہ کو ضلع قرار دیا گیا ہے۔ اس میں ملک و بیرون ملک سے 40 کروڑ عقیدتمندوں کے آنے کا اندازہ ہے۔ 2013 کے مہاکمبھ میں 12 کروڑ عقیدتمند آئے تھے۔
پریاگ راج (الٰہ آباد) میں گنگا، جمنا اور اساطیری ندی سرسوتی کے ملن والی جگہ ’سنگم‘ کے بارے میں عقیدہ ہے کہ یہاں غسل کرنے سے انسان کے گناہ دھل جاتے ہیں۔ ہندو اساطیری داستانوں کے مطابق ’سمندر منتھن‘ کے دوران نکلی امرت کی کچھ بوندیں ہریدوار، اجین، ناسک اور پریاگ راج میں گری تھیں اور انہی مقامات پر یکے بعد دیگرے کمبھ میلے کا انعقاد ہوتا ہے اور ہر جگہ کی باری 12 سال بعد آتی ہے۔
اس بار ایک خاص فرق ہے۔ غیر ہندوؤں، خاص طور سے مسلمانوں کو اس سے دور رہنے کو کہا گیا ہے۔ نہ صرف روایتی طور سے اسٹال وغیرہ لگانے والے مسلم دکانداروں کو اس بار اسٹال لگانے سے منع کیا گیا ہے بلکہ ہندی اخبارات میں چھپی رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ عقیدتمندوں کو یقینی کرنا چاہیے کہ وہ مسلمانوں کے ذریعہ چلائی جا رہی گاڑیوں میں نہ جائیں۔ امید کے مطابق اس پر کوئی احتجاجی مظاہرہ نہیں ہوا، لیکن ایک مولانا نے یہ دعویٰ کر کے ہلچل ضرور مچا دی کہ میلے کی تیاری جس زمین پر ہو رہی ہے اس کا کچھ حصہ وقف بورڈ کا ہے، یعنی یہ زمین کبھی مسلمانوں کی تھی جنھوں نے عوامی خدمت کے لیے اسے عطیہ کر دیا تھا۔
اس مذہبی تقریب کا کھلے عام سیاسی استعمال کیا جا رہا ہے۔ دہلی اور پریاگ راج دونوں مقامات پر وزیر اعظم اور یوپی کے وزیر اعلیٰ کے کٹ آؤٹ لگے ہیں، سَنتوں اور فرقوں کے کئی گروپ ہندو راشٹر کے نظریات کو جارحانہ طور سے فروغ دے رہے ہیں اور مودی کے بعد یوگی آدتیہ ناتھ کو قیادت دیے جانے کے حق میں ماحول بنا رہے ہیں۔ ایسی بھی خبریں ہیں کہ 2013 میں ان سَنتوں و فرقوں نے مودی کا ’ابھشیک‘ کیا تھا اور اس بار یوگی ان کی پسند ہیں۔
کمبھ میلہ کا کمرشیلائزیشن بھی زبردست ہے۔ ایک پرائیویٹ سروس پرووائیڈر نے کیمپ کی جگہ پر 44 ’سپر لگزری‘ ٹینٹ لگائے ہیں۔ ہر ٹینٹ میں ہیٹنگ، گرم اور ٹھنڈے پانی کے علاوہ ’بٹلر سروس‘ بھی دستیاب ہیں۔ ٹینٹ سے سنگم اور میلہ والے علاقہ کا خوبصورت نظارہ دکھائی دینے کا وعدہ کیا جا رہا ہے اور مہمان یوگا و دھیان کے سیشن میں شامل ہونے کے علاوہ مختلف اکھاڑوں کو دیکھنے کے ساتھ ان کے سادھوؤں سے مل جل سکتے ہیں۔ اس ٹینٹ کی فیس ہر رات ایک لاکھ روپے ہے۔
اسے مارکیٹنگ ہائپ کہیں یا پی آر کا اثر، ایسی رپورٹ ہے کہ یہ سبھی 44 سپر لگزری ٹینٹ 14 جنوری، 29 جنوری اور 3 فروری کے ’شاہی اسنان‘ سمیت سبھی 6 پاکیزہ دنوں کے لیے فروخت ہو گئے ہیں۔ اگر دعویٰ درست ہے تو 264 امیر ہندوستانیوں نے اس پر اب تک 2.5 کروڑ روپے سے زیادہ خرچ کر دیے ہیں، بشرطیکہ ان میں سے کچھ نے ایک رات سے زیادہ کے لیے ٹینٹ بک نہ کرایا ہو۔
مہاکمبھ کے لیے ریاستی حکومت کا بجٹ غالباً میرٹھ کو پریاگ راج سے جوڑنے والے 7742 کروڑ روپے کے گنگا ایکسپریس وے کے علاوہ ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق 594 کلومیٹر طویل کنٹرولڈ رسائی، 6 لین والے گرین فیلڈ ایکسپریس وے، گنگا ایکسپریس وے کو پبلک پرائیویٹ شراکت داری موڈ کے تحت 4 حصوں میں تیار کیا جا رہا ہے۔ 3 اڈانی انٹرپرائزیز کے ذریعہ اور ایک آئی آر بی انفراسٹرکچر ڈیولپرس لمیٹڈ کے ذریعہ۔ پریاگ راج ہوائی اڈے کو 274 کروڑ روپے کی لاگت سے اپگریڈ کیا گیا ہے جس میں ایک نیا ٹرمینل بھون جوڑا گیا ہے اور ایپرن علاقہ (جہاں طیارے کھڑے ہوتے ہیں) کی توسیع کی گئی ہے۔ 2019 میں (اَردھ کمبھ کے لیے) تقریباً 500 خصوصی ٹرینیں چلائی گئی تھیں۔ اس مرتبہ یہ تعداد بڑھ کر 1000 ہونے کا امکان ہے۔ اسٹیٹ روڈویز ڈپارٹمنٹ پریاگ راج کو جوڑنے والے مختلف شاہراہوں پر 7 ہزار بسیں چلائے گا۔ اس کے علاوہ پریاگ راج سے میلہ علاقہ کے لیے ڈپارٹمنٹ تقریباً 550 شٹل بسیں بھی چلائے گا۔ پی ڈبلیو ڈی کو گنگا پر 400 کلومیٹر طویل عارضی سڑکیں اور 30 پنٹون پل بنانے کا کام سونپا گیا ہے۔ ریاستی بجلی محکمہ کو 45 دنوں کے انعقاد کے دوران مستقل بجلی فراہمی یقینی بنانے کے لیے 67 ہزار ایل ای ڈی لائٹ اور 2 ہزار سولر ہائبرڈ لائٹ لگانے کے علاوہ 2 نئے بجلی سَب اسٹیشن اور 66 نئے ٹرانسفارمر لگانے کی ہدایت دی گئی ہے۔ اتر پردیش جل نگم نے میلہ علاقوں میں پینے لائق پانی کی فراہمی کے لیے 1249 کلومیٹر طویل لائن بچھائی ہے۔ اس کے علاوہ 200 واٹر اے ٹی ایم اور 85 واٹر پمپ بھی لگائے گئے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ 1.60 لاکھ ٹینٹ لگائے گئے ہیں، 1.50 لاکھ بیت الخلاء بنائے گئے ہیں جن کی صاف صفائی 15 ہزار صفائی ملازمین کریں گے، 67 ہزار ایل ای ڈی لائٹ، 2 ہزار سولر لائٹ اور 3 لاکھ پودے لگانے کا کام مکمل ہو چکا ہے۔ ان کے علاوہ 9 پختہ گھاٹ، 7 ریور فرنٹ سڑکیں اور 12 کلومیٹر عارضی گھاٹ بھی بن رہے ہیں۔ 7 بس اسٹینڈ بنائے جا رہے ہیں، جبکہ علاقے کو سجانے کے لیے پریاگ راج میلہ اتھارٹی 15 لاکھ اسکوائر فٹ سے زیادہ گرافیٹی اور سڑک پینٹنگ بنوا رہا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مہاکمبھ والی جگہ اور پریاگ راج میں 2 ہزار سے زیادہ سی سی ٹی وی کیمرے لگائے گئے ہیں۔
25 سیکٹرس میں سے سبھی میں ہموار مالی لین دین کے لیے بینک اور اے ٹی ایم ہوں گے جبکہ بچوں کے لیے فوڈ کورٹ اور تفریحی مقامات عقیدتمندوں کے لیے کشش بڑھائیں گے۔ انتظامیہ 100 بستروں والا ایک مرکزی اسپتال، دو 20 بستروں والے ذیلی سنٹرل اسپتال، 25 پرائمری ہیلتھ چوکیاں قائم کرنے کے علاوہ 125 ایمبولنس کو اسٹینڈ بائے پر رکھے گا۔
میلے میں اعلیٰ معیاری نگرانی کا انتظام ہوگا اور اس کے لیے ڈرون کی مدد لی جائے گی۔ عقیدتمندوں کو آر ایف آئی ڈی ریڈر اور موبائل ایپ کے ذریعہ سے ٹریک کیا جائے گا۔ انھیں کلائی پر باندھنے والا بینڈ دیا جائے گا اور اس سے بھی انھیں ٹریک کیا جائے گا۔
گزشتہ مرتبہ کے مقابلے میں 40 فیصد زیادہ سیکورٹی اہلکاروں کی تعیناتی کی جا رہی ہے۔ اتنی بڑی بھیڑ کو قابو کرنا ضرور چیلنج بھرا ہے۔ ویسے بھی 2013 میں الٰہ آباد ریلوے اسٹیشن پر ہوئی بھگدڑ میں 36 عقیدتمندوں کی موت سے متعلق یاد اب بھی تازہ ہے۔ علاوہ ازیں تکنیکی علم سے واقف بدمعاش ہیکر بھی اپنی طرف سے بھرپور چیلنج پیش کرتے ہیں۔ 4 جنوری کی ہی بات ہے جب آیوش جیسوال نام کے 22 سالہ بہاری نوجوان نے انسٹاگرام پر ناصر پٹھان کے نام سے اکاؤنٹ بنا کر یہ دعویٰ کر سنسنی پھیلا دی کہ وہ کمبھ میں بم دھماکہ کر کے ہزاروں لوگوں کو مارنے والا ہے۔ اچھی بات یہ رہی کہ فرقہ وارانہ کشیدگی پھیلنے سے پہلے ہی آیوش کو آناً فاناً میں گرفتار کر لیا گیا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔