تحریک آزادی کا گم نام ہیرو، بیرسٹر تصدق احمد خاں شیروانی
بیرسٹر تصدق احمد خاں شیروانی نے تحریک آزادی میں اہم کردار ادا کیا۔ انہوں نے برطانوی حکومت کے خلاف جدوجہد کے ساتھ سماجی ناہمواریوں اور فرقہ پرستی کے خلاف بھی آواز بلند کی

تصویر شاہد صدیقی علیگ / لیٹس انہانس سے بہتر کی گئی
بیرسٹر تصدق احمد خاں شیروانی تحریک آزادی کے وہ عظیم رہنما تھے جنہوں نے نہ صرف برطانوی حکومت کے خلاف جدوجہد کی بلکہ سماجی ناہمواریوں، توہمات، اونچ نیچ، چھوا چھوت اور فرقہ واریت کے خلاف بھی آواز بلند کی۔
تصدق احمد خاں شیروانی 1885ء میں علی گڑھ کے موضع بلونہ میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد عبدالرشید خاں علاقے کے معروف زمیندار تھے۔ ابتدائی تعلیم گھر پر حاصل کرنے کے بعد انہوں نے چھرا شیروانی سیکنڈری اسکول (علی گڑھ) سے ہائی اسکول مکمل کیا۔ اس کے بعد محمڈن اینگلو اورینٹل کالج (علی گڑھ) میں داخلہ لیا۔ دورانِ تعلیم وہ طلبہ یونین کے سیکرٹری منتخب ہوئے۔
کالج انتظامیہ کی انگریز نواز پالیسیوں کی مخالفت پر انہیں کالج سے نکال دیا گیا۔ اعلیٰ تعلیم کے لیے وہ لندن گئے، جہاں انہوں نے 'لنکن اِن' سے قانون کی تعلیم اور کیمبرج یونیورسٹی سے ایم اے کی ڈگری حاصل کی۔ 1912ء میں وطن واپس آ کر علی گڑھ میں وکالت شروع کی اور جلد ہی معروف وکلا میں شمار ہونے لگے۔
تصدق احمد خاں شیروانی کو وکالت سے زیادہ سیاست میں دلچسپی تھی۔ 1916ء میں انہوں نے بالواسطہ طور پر کانگریس میں شمولیت اختیار کی اور ہوم رول تحریک میں جوش و خروش سے حصہ لیا۔ انہوں نے ہندو مسلم ہم آہنگی کے لیے گائے کے ذبیحہ پر پابندی کی حمایت بھی کی۔ انہوں نے مسلم لیگ اور کانگریس کے درمیان اتحاد کے لیے کوششیں کیں۔
1921ء میں تحریک عدم تعاون اور خلافت تحریک میں پیش پیش رہنے کے سبب انہیں پہلی بار گرفتار کیا گیا۔ ان کے بھائیوں نثار احمد خاں شیروانی (سپرنٹنڈنٹ شعبہ ڈاک) اور فدا احمد خاں شیروانی (طالب علم، انٹرمیڈیٹ اے ایم یو) نے بھی ان کی تقلید کی۔ ایک نے ملازمت چھوڑ دی جبکہ دوسرے نے تعلیم ترک کر دی، جس کے نتیجے میں دونوں کو قید و مشقت کی سزائیں ہوئیں۔
پنڈت جواہر لال نہرو کے مشورے پر تصدق احمد نے علی گڑھ چھوڑ کر الٰہ آباد ہائی کورٹ میں وکالت شروع کی اور سیاست میں مزید سرگرم ہو گئے۔ وہ صوبائی کانگریس میں مختلف عہدوں پر فائز رہے اور بعد میں کانگریس ورکنگ کمیٹی کے رکن بنے۔
یکم جولائی 1921ء کو چھرا میں ایک تقریر کرنے پر انہیں 18 جولائی کو تعزیراتِ ہند کی دفعہ 153اے کے تحت مجرم قرار دے کر ایک سال قید کی سزا سنائی گئی۔ 1924ء میں خلافت کمیٹی کے وفد کے ساتھ ترکی جانے کی درخواست دی لیکن حکومت نے مسترد کر دی۔ بعد ازاں حالات کے پیشِ نظر انہوں نے قانونی پریکٹس معطل کر دی۔
1926ء میں سراجیہ پارٹی کے ٹکٹ پر وہ بلا مقابلہ قانون ساز اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے، تاہم وہ کانگریس ورکنگ کمیٹی کے رکن بھی رہے۔ 1932ء میں کانگریس پر برطانوی حکومت کی پابندی کے بعد انہیں پھر جیل جانا پڑا۔
22 مارچ 1935ء کو بیرسٹر تصدق احمد خاں شیروانی انتقال کر گئے۔ انہوں نے 1921ء سے 1935ء تک چودہ سالہ سیاسی جدوجہد کے دوران پانچ بار قید و بند کی صعوبتیں برداشت کیں۔ تاہم، افسوس کہ ان کی قربانیاں تاریخ کے دبیز صفحات میں گم ہو کر رہ گئیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔