افطار کی اہمیت و افادیت کتاب و سنت کی روشنی میں... عبد العلیم تیمی
افطار ایک نہایت اہم اسلامی عمل ہے جسے قرآن و حدیث میں بہت فضیلت دی گئی ہے۔ یہ نہ صرف روزے کی تکمیل کا ذریعہ ہے بلکہ صحت، روحانیت اور سماجی بھلائی کے لیے بھی مفید ہے۔

دہلی کی تاریخی جامع مسجد میں افطار کا روح پرور منظر، تصویر ویپن/قومی آواز
روزہ اسلام کے 5 بنیادی ارکان میں سے ایک ہے اور اس کی عبادات میں افطار ایک خاص اہمیت رکھتا ہے۔ افطار کا مطلب روزہ کھولنا ہے، جو شریعت میں مغرب کے وقت کھانے پینے سے روزہ ختم کرنے کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ قرآن و حدیث میں افطار کی بہت زیادہ فضیلت بیان کی گئی ہے، اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے عبادت اور سنت قرار دیا ہے۔
افطار کی اہمیت قرآن کی روشنی میں
قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے روزے کی فرضیت اور اس کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالی ہے۔ افطار کا تعلق روزے کی تکمیل سے ہے اور اس کا براہ راست ذکر قرآن میں موجود نہیں، لیکن روزے کے حوالے سے عمومی احکامات میں اس کی اہمیت واضح ہوتی ہے۔ مثلاً
1. روزے کی فرضیت اور اس کی تکمیل:
اللہ تعالیٰ نے فرمایا۔ ’’يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُتِبَ عَلَيْكُمُ الصِّيَامُ كَمَا كُتِبَ عَلَى الَّذِينَ مِن قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ۔‘‘ (البقرة: 183)
ترجمہ: ’’اے ایمان والو! تم پر روزہ فرض کیا گیا ہے جیسے تم سے پہلے لوگوں پر فرض کیا گیا تھا تاکہ تم پرہیزگار بن جاؤ۔‘‘ یہ آیت اس بات کو واضح کرتی ہے کہ روزہ اللہ کی طرف سے ایک مقدس فریضہ ہے، اور اس کو صحیح طریقے سے ادا کرنا لازم ہے، جس میں سحری اور افطار دونوں شامل ہیں۔
2. کھانے اور پینے کی اجازت:
اللہ تعالیٰ نے افطار کے متعلق اشارہ فرمایا: ’’وَكُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّىٰ يَتَبَيَّنَ لَكُمُ الْخَيْطُ الْأَبْيَضُ مِنَ الْخَيْطِ الْأَسْوَدِ مِنَ الْفَجْرِ ۖ ثُمَّ أَتِمُّوا الصِّيَامَ إِلَى اللَّيْلِ۔‘‘ (البقرة: 187)
ترجمہ: ’’اور کھاؤ اور پیو یہاں تک کہ صبح کی سفید دھاری رات کی سیاہ دھاری سے ظاہر ہو جائے، پھر روزے کو رات تک مکمل کرو۔‘‘ یہاں ’رات تک مکمل کرو‘ سے مراد مغرب کے وقت افطار کرنا ہے، جو اس عمل کی اہمیت کو ظاہر کرتا ہے۔
افطار کی فضیلت احادیث کی روشنی میں
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے افطار کی بڑی تاکید فرمائی ہے اور اس کے اجر و ثواب کو بیان کرتے ہوئے افطار میں جلدی کرنے کی ترغیب دلائی ہے۔
افطار کرانے کی فضیلت کے بارے میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا، جسے امام ابن ماجہ نے اپنی کتاب میں نقل کیا، جس کا ترجمہ اس طرح سے ہے کہ ’’جس نے کسی روزہ دار کو افطار کرایا، اسے بھی روزہ دار کے برابر اجر ملے گا، بغیر اس کے کہ روزہ دار کے اجر میں کوئی کمی ہو۔‘‘ اس حدیث سے ہمیں سبق ملتا ہے کہ ہمیں زیادہ سے زیادہ لوگوں کو افطار کرانے کی کوشش کرنی چاہیے۔
افطار کے عمل کو اگر طبی نقطہ نظر سے دیکھا جائے تو اس کے کئی فوائد ہیں، جیسے جسم کو فوری توانائی ملتی ہے، نظام ہاضمہ کو راحت ملتی ہے اور دماغی سکون میسر ہوتا ہے۔ افطار کے روحانی فوائد بھی کئی ہیں۔ مثلاً عبادت میں برکت، یعنی افطار سے پہلے بھی اللہ کی شکرگزاری کرنے کا موقع ملتا ہے۔ دعاؤں کی قبولیت اور ایثار و محبت میں اضافہ ہوتا ہے۔
افطار ایک نہایت اہم اسلامی عمل ہے جسے قرآن و حدیث میں بہت فضیلت دی گئی ہے۔ یہ نہ صرف روزے کی تکمیل کا ذریعہ ہے بلکہ صحت، روحانیت اور سماجی بھلائی کے لیے بھی مفید ہے۔ افطار میں جلدی کرنا، کھجور یا پانی سے افطار کرنا، اور دوسروں کو افطار کرانے کی ترغیب ہمیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنتوں سے ملتی ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم اس سنت پر عمل کریں اور اس کے روحانی و جسمانی فوائد حاصل کریں۔ اللہ تعالٰیٰ ہم تمام کو کار خیر اور سنت نبوی پر عمل کرنے کی توفیق دے۔ آمین۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔