’او آئی سی‘ میں مسلمانوں کی تعریف کرنے والی سُشما ہندوستان میں خاموش کیوں!

آرگنائزیشن آف اسلامک کوآپریشن نے سشما سوراج کو بطور مہمان مدعو کیا تھا اور وہاں جا کر انھوں نے مسلمانوں و اسلام کی بھرپور تعریف کی، لیکن ہندوستان میں ان کی پارٹی ایسا نظریہ کیوں نہیں رکھتی!

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز تجزیہ

او آئی سی یعنی ’آرگنائزیشن آف اسلامک کو آپریشن‘ 57 مسلم ممالک کا ایک ایسا ادارہ ہے جس کے بانی اراکین میں پاکستان بھی شامل ہے۔ ایسے ماحول میں جب کہ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان زبردست کشیدگی دیکھنے کو مل رہی ہے، او آئی سی کا ہندوستان کی مرکزی وزیر خارجہ سشما سوراج کو بطور ’گیسٹ آف آنر‘ مدعو کرنا بہت اہم ثابت ہوا۔ ایک طرف اس موقع کا فائدہ اٹھا کر سشما سوراج نے اپنا نظریہ سبھی مسلم ممالک کے سامنے رکھ دیا اور دوسری طرف او آئی سی کے سشما کو مدعو کیے جانے کے فیصلے سے ناراض پاکستان نے تقریب کا ہی بائیکاٹ کر دیا۔

اس تقریب پر پوری دنیا کی نظریں تھیں اور خصوصی طور پر سبھی کی نگاہیں سشما سوراج پر ہی مرکوز تھیں۔ ابوظبی میں منعقد اس تقریب میں سشما نے مسلمانوں و اسلام کے تعلق سے جو کچھ بھی کہا وہ قابل غور ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’اسلام کا مطلب امن ہوتا ہے، اسی طرح اللہ کے 99 ناموں میں سے کسی کا مطلب تشدد نہیں ہوتا۔‘‘ وہ یہ بھی کہتی ہیں کہ ’’میری لڑائی دہشت گردی کے خلاف ہے، کسی مذہب کے خلاف نہیں۔‘‘ اور ساتھ ہی سشما یہ کہے بغیر بھی نہیں رکیں کہ ’’ہندوستان گاندھی کا ملک ہے جہاں ہر عبادت امن کے ساتھ ختم ہوتی ہے۔‘‘

انھوں نے جو کچھ ابوظبی میں کہا وہ نہ صرف قابل تعریف ہے بلکہ ان کی کئی باتوں میں ایسی سچائی تھی جسے ان کی پارٹی بی جے پی کبھی کہنا تو دور، سننا بھی پسند نہیں کرتی۔ یہ کسی سے پوشیدہ نہیں ہے کہ ہندوستان میں مسلمانوں کے ساتھ کیسا سلوک کیا جا رہا ہے اور بی جے پی لیڈران کس قدر اقلیتی طبقہ کے خلاف زہر اُگلتے رہے ہیں۔ یو پی کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ، بی جے پی لیڈر کیلاش وجے ورگیہ، ساکشی مہاراج... ایک طویل فہرست ہے، اور خود پی ایم مودی نے بھی مسلمانوں کے خلاف جتنا زہر اُگلا ہے وہ کسی سے پوشیدہ نہیں۔ گزشتہ پانچ سالوں میں جب سے مرکز میں مودی کی قیادت والی حکومت ہے اس کے بعد سے ملک کے کئی حصوں میں گائے کی حفاظت کے نام پر کئی مسلمان حجومی تشدد کا شکار ہوئے اور انتہا پسندوں نے ان کی جاان لے لی۔ اس لیے یہ سوال اٹھنا لازمی ہے کہ سشما سوراج نے ابوظبی میں مسلمانوں و اسلام کے تعلق سے جس قدر شیریں بیانی کی اور مہاتما گاندھی کا نام لے کر جو کچھ کہا، کیا ہندوستان میں ان کی پارٹی اس نظریہ پر عمل کرے گی! سشما سوراج بی جے پی کی سینئر لیڈر ہیں اور انھوں نے دہشت گردی کے خلاف اپنی پوزیشن جس طرح مسلم ممالک کے نمائندگان کے سامنے رکھی وہ بے مثال ہے۔ لیکن اب ان کے لیے یہ بھی ضروری ہے کہ انھوں نے جس طرح ہندوستان کو مختلف مذاہب کا ملک اور امن پسند ملک ٹھہرایا ہے، ویسا اسے بنانے کی کوشش بھی کریں۔

’او آئی سی‘ میں مسلمانوں کی تعریف کرنے والی سُشما ہندوستان میں خاموش کیوں!

قابل ذکر ہے کہ ہندوستان میں موب لنچنگ، شہروں اور ریلوے اسٹیشنوں کے پرانے مسلم ناموں کو بدل کر ہندو نام کرنا، رام مندر کے نام پر تشدد، پورے ملک میں ہندوتوا نظریہ کو فروغ دینے کی کوشش اور فرقہ وارانہ فساد لگاتار ہو رہے ہیں اور گزشتہ پانچ سالوں میں تو ایک خاص مذہب کو باضابطہ ٹارگیٹ کیا جاتا رہا ہے۔ یہ سب ظاہر کر رہا ہے کہ جو کچھ سشما سوراج نے ابو ظبی میں کہا وہ ایک ایسے ہندوستان کی تصویر ہے جس کا خواب جواہر لال نہرو نے دیکھا تھا، لیکن یہ وہ وقت ہے جب آر ایس ایس، بجرنگ دل اور وی ایچ پی جیسی تنظیموں نے ملک کے ماحول کو زہر آلود کر دیا ہے۔ سشما سوراج کو چاہیے کہ دہشت گردی کے خلاف انھوں نے جس لڑائی کی بات او آئی سی میں کی ہے اس پر پوری طرح عمل کریں اور ملک میں جاری اس ’ہندو شدت پسندی ‘ کو بھی اس میں شامل کریں۔ ساتھ ہی مسلمانوں کے بارے میں انھوں نے جو باتیں او آئی سی میں رکھیں، اسے اپنے پارٹی لیڈران کے درمیان بھی رکھیں۔ حالانکہ آئندہ عام انتخابات کو دیکھتے ہوئے بی جے پی لیڈران تو ماحول مزید خراب کرنے کی کوشش کرتے ہوئے ہی دکھائی دے رہے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 01 Mar 2019, 8:10 PM