دبئی میں گرفتار گپتا برادرس کی کہانی ہے دلچسپ، سہارنپور میں راشن کی دکان چلائی اور جنوبی افریقہ میں حکومت!

جنوبی افریقہ میں عربوں رینڈ کے گھوٹالے کا الزام لگنے پر گپتا فیملی دبئی چلی گئی تھی، اسی سال افریقی کانگریس نے جوما کو صدر عہدہ سے ہٹاتے ہوئے رامافوسا کو کارروائی کی امید کے ساتھ صدر بنایا تھا۔

گپتا برادران
گپتا برادران
user

آس محمد کیف

اتر پردیش کے سہارنپور میں رہنے والے سید مشکور بتاتے ہیں کہ انھوں نے اجئے گپتا کے یہاں ہیلی کاپٹر رکشے کی طرح استعمال ہوتے دیکھے ہیں۔ میں نے دیکھا ہے کہ ان کے یہاں شادی میں آ جا رہے مہمانوں کے درجنوں ہیلی کاپٹر ٹیکسی کا کردار نبھا رہے ہوتے تھے۔ وہ بہت بڑی شادیوں کے لیے جانے جاتے تھے۔ ان کی شادیاں بہت عالیشان ہوتی تھیں۔ اولی میں ان کی ایک شادی 200 کروڑ روپے کی تھی۔ سہارنپور کی ان کی ایک شادی میں پورا شہر امنڈ پڑا تھا۔

راشن کی دکان چلانے سے لے کر جنوبی افریقہ میں حکومت چلانے تک کے لیے مشہور گپتا برادرس اب بدعنوانی اور اقتدار میں مداخلت کے سنگین الزامات کا سامنا کر رہے ہیں۔ گپتا برادرس کی گرفتاری ان کے آبائی شہر سہارنپور میں موضوع بحث بنی ہوئی ہے۔ اس شہر نے گپتا برادرس کے بہت سے چمتکار دیکھے ہیں۔ اجئے گپتا کو رانی بازار کی گلیوں سے نکل کر شہر کی سڑکوں پر اسکوٹر چلانے سے لے کر 200 کروڑ روپے کی شادی تک کو وہاں کے لوگوں نے محسوس کیا ہے۔

حال ہی میں انٹرپول کے ریڈ کارنر نوٹس کی بنیاد پر یو اے ای کی لاء انفورسمنٹ ایجنسی نے انہی گپتا برادرس کو دبئی سے گرفتار کیا ہے۔ سہارنپور کی مڈل کلاس فیملی سے نکل کر پہلے سنگاپور اور جنوبی افریقہ میں عربوں روپیوں کا کاروباری سامراج کھڑا کرنے والے این آر اائی اجئے گپتا کے دو چھوٹے بھائیوں اتل اور راجیش گپتا کو پیر کو دبئی میں یو اے ای کی لاء انفورسمنٹ ایجنسی کے ذریعہ گرفتاری ایک بڑا معاملہ ہے۔ یہ کارروائی جنوبی افریقہ میں اقتدار میں مداخلت کر بدعنوانی کے ذریعہ معاشی فائدہ حاصل کرنے کے الزام میں انٹرپول کے ذریعہ 2021 میں جاری ریڈ کارنر نوٹس کی بنیاد پر کی گئی ہے۔ اس کارروائی کے بعد اجئے گپتا کے لیے بھی خطرے کی گھنٹی بج گئی ہے۔

اجئے گپتا اور اس کے بھائیوں پر 2018 تک جنوبی افریقہ کے صدر رہے جیکب جوما سے قریبی تعلقات کے سبب اپنے کاروباری مفادات کے لیے وزرا اور افسروں کی تقرریاں کرانے کے الزام لگے تھے۔ بتایا جاتا ہے کہ گپتا برادرس نے جنوبی افریقہ کے تمام میڈیا نظام کو اپنے قبضے میں لے لیا تھا اور وہ بس صدر جیکب جوما کی واہ واہی کرتے رہتے تھے۔ بعد میں ملک کی بگڑتی حالت کے بعد جیکب جوما کو 2018 میں اقتدار گنوانی پڑی تھی اور اب ان پر بھی بدعنوانی کا مقدمہ چل رہا ہے۔

دبئی میں گرفتار گپتا برادرس کی کہانی ہے دلچسپ، سہارنپور میں راشن کی دکان چلائی اور جنوبی افریقہ میں حکومت!

یہ گرفتاری یو اے ای اور جنوبی افریقہ کے درمیان گزشتہ سال اپریل میں ہوئی اس خود سپردگی معاہدہ کے تحت کی گئی ہے جسے صدر سرل رامافوسا گپتا برادران کی گرفتاری کے مقصد سے ہی عمل میں لائے تھے۔ جنوبی افریقہ کی وزارت برائے انصاف و اصلاحی خدمات نے دونوں بھائیوں کو بھگوڑا قرار دیتے ہوئے گرفتار کی تصدیق کی ہے۔ ریڈ کارنر نوٹس جاری کرتے ہوئے انٹرپول نے کہا تھا کہ گپتا برادران کی ان سے جڑی ایک کمپنی کو دیے گئے 2.5 کروڑ رینڈ (1.6 کروڑ ڈالر) کے ٹھیکے کے سلسلے میں کی گئی دھوکہ دہی اور منی لانڈرنگ کے لیے وہ تلاش رہی ہے۔

معاملہ اتنا بڑا ہے کہ سب سے بڑی اپوزیشن پارٹی ڈیموکریٹک الائنس نے گرفتاری کا استقبال کرتے ہوئے کہا کہ ’’یہ واقعی میں ان لوگوں پر قانونی شکنجے کی شروعات ہے، جنھوں نے ہمارے ملک کو سالوں تک لوٹا ہے۔ ہمارے لاکھوں جنوبی افریقی آج جن مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں ان کے لیے وہ سیدھے طور پر ذمہ دار ہیں۔‘‘ 2018 میں جنوبی افریقہ کے سرکاری اداروں میں اربوں رینڈ کا گھوٹالہ کرنے کے الزام کے بعد گپتا فیملی دبئی چلی گئی تھی۔ اسی سال وسیع احتجاجی مظاہروں کے سبب افریقی نیشنل کانگریس نے جوما کو صدر عہدہ سے ہٹاتے ہوئے رامافوسا کو اس معاملے میں کارروائی کی امید کے ساتھ صدر بنایا تھا۔

اس گرفتاری کے بعد گپتا برادرس کے پرانے محلے رانی بازار رائے والا کے راکیش کمار حیرانی ظاہر کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ یہاں سب سے زیادہ تذکرہ اجئے گپتا کا ہوتا ہے کیونکہ وہ ان سبھی بھائیوں میں سب سےذہین مانا جاتا ہے۔ پڑوس میں اس کا سلوک بہت اچھا رہا ہے۔ اتنا بڑا آدمی ہونے کے باوجود وہ یہاں آنے پر دوستوں کی طرح بات کرتا ہے۔ یہ کارروائی حیرت انگیز اور تکلیف دہ ہے۔

واضح رہے کہ اجئے گپتاکی بالادستی جنوبی افریقہ اس قدر بڑھ گئی تھی کہ وہ وہاں کے ریموٹ مالیاتی وزیر تک کہے جاتے تھے۔ وہ اپنے نزدیکی تعلقات کے بعد تنازعوں میں آئے۔ گپتا کے قریبی سابق صدر جیکب جوماسے بدعنوانی کے معاملے میں پوچھ تاچھ چل رہی ہے۔ جوما کا گزشتہ دہائیوں میں جنوبی افریقہ کی سیاست میں دبدبہ رہا ہے۔ ان کی پارٹی افریقن نیشنل کانگریس نے فروری 2018 میں ان سے استعفیٰ لیا تھا۔ یہ پہلی بار تھا جب کسی صدر پر عہدہ سے ہٹنے کے بعد کیس درج ہوا۔ جوما پر 1990 میں بھی ہوئے ایک فوجی معاہدے میں بدعنوانی کا کیس چل رہا ہے۔ ان کے 9 سالہ اقتدار کے دوران گپتا برادرس پر ملک کے وسائل کے استعمال اور سرکاری تقرریوں میں مداخلت کے الزامات لگے ہیں۔

دبئی میں گرفتار گپتا برادرس کی کہانی ہے دلچسپ، سہارنپور میں راشن کی دکان چلائی اور جنوبی افریقہ میں حکومت!

گپتا برادرس کی کمپنیوں کو جنوبی افریقہ میں یورینیم اور سونے کی کانیں دی گئی تھیں۔ ان میں جوما کی بیوی اور بیٹا ڈائریکٹر تھے۔ یہاں تک کہ صدر جوما کا بیٹا دودوجان جوما اس میں 10 فیصد کا پارٹنر رہا۔ انھیں سفاری کے طور پر تیار جنگل کا ایک بڑے شہر جتنا حصہ بھی دیا گیا تھا۔ جوما اور ان سے پہلے صدر جوسیف پاہد گپتا برادران کے خاندانی پروگراموں میں شریک ہوتے رہے ہیں۔ صدر جوما پر جب جب بدعنوانی کے الزام لگے ہیں، تب تب گپتا برادران کا نام سامنے آیا۔ گپتا فیملی ان الزامات کو شبیہ خراب کرنے والی منفی تشہیر کہتی رہی ہے۔ گپتا فیملی مائنس، ایئر ٹریول، انرجی، ٹیکنالوجی اور میڈیا کاروبار سے جڑا رہا ہے۔ 2016 میں گپتا برادرس جنوبی افریقہ کے 16ویں سب سے امیر لوگوں میں سے تھے۔ تب ان کی ملکیت تقریباً 78 کروڑ ڈالر یعنی 60 ارب روپے تھی۔

گپتا برادران جنوبی افریقہ میں بے حد طاقتور اور مشہور رہے ہیں۔ ان پر وہاں کی داخلی سیاست اور پالیسی تعمیر کرنے میں مداخلت کے الزام لگاتار لگتے رہے ہیں۔ یہ مانا جاتا ہے کہ گپتا برادران نے ایک سیکرٹ ڈیل کے تحت جنوبی افریقہ کی کابینہ کے چہرے طئے کیے جس کے پیچھے کاروباری مفادات چھپے ہوئے تھے، جن کا فائدہ جوما کی فیملی کو ملا۔ 2019 میں اجئے گپتا کے بیٹے کی اتراکھنڈ کے اولی میں ہوئی تقریباً 200 کروڑ روپے کی شادی سرخیوں میں رہی تھی۔ اس سے پہلے اجئے گپتا نے جنوبی افریقہ میں اپنی بھانجی کی رائل ویڈنگ کی تھی، جس میں ہندوستان سے گئے مہمانوں کے جہاز کو جبراً وہاں کے فوجی ہوائی اڈے پر اتارے جانے کو لے کر تنازعہ ہوا تھا۔ اجئے گپتا کے بڑے بیٹے کی شادی ترکی کے مردان پیلس میں منعقد کی گئی تھی۔ ان کی کمپنی سہارا کمپیوٹرس جنوبی افریقن کرکٹ ٹیم کی اسپانسر رہی اور 2003 میں پوری ٹیم کو لے کر اجئے گپتا سہارنپور پہنچے تھے۔ سال 2009 میں جب للت مودی انڈین کرکٹ کے سب سے گلیمرس لیگ آئی پی ایل کو جنوبی افریقہ لے گئے تھے، تو اس کا بہت حد تک انتظام گپتا برادران نے ہی کیا تھا۔

گپتا برادران کے کاروبار پر جنوبی افریقہ میں 2015 سے تنازعات کا سایہ پڑنے لگا تھا۔ معاملے نے طول جب پکڑا تب سیاست متاثر ہونے لگی اور جرمنی کی ایک مشہور سافٹ ویئر کمپنی کو رشوت دینے کا معاملہ پہلے اچھلا۔ الزام تھا کہ گپتا برادران کی ایک کمپنی کو جرمن کمپنی نے 70 لاکھ یورو کی رشوت دی، جس کے بدلے میں جنوبی افریقہ کی ایک سرکاری کمپنی سے اسے کاروبار کرنے کا موقع ملا۔ جون 2017 میں جنوبی افریقہ کے میڈیا میں 2 لاکھ ای میل لیک ہوئے۔ ان میں گپتا برادرس کی کمپنیوں کے ملازمین کے ای-میل بھی تھے، جن میں یوروپ کی سب سے بڑی سافٹ ویئر کمپنی سے رشوت ملنے کے میل بھی تھے جو ڈسٹریبیوٹر بھتے کے طور پر دی گئی۔ اس کے بعد جرمنی کی کمپنی نے اپنے چار منیجنگ ڈائریکٹر کو ہٹا دیا تھا۔ دو سال پہلے امریکہ نے بھی انھیں بلیک لسٹ کرنے کا اعلان کیا۔ مانا جاتا ہے کہ جنوبی افریقہ مین رہتے ہوئے انھوں نے امریکہ کے مقابلے یورینیم فراہمی میں روس کو ترجیح دی تھی۔ گزشتہ کئی سالوں سے اجئے گپتا روس میں سرگرم بتائے جاتے ہیں۔

گپتا فیملی اب سہارنپور میں اکشر دھام سے بڑا مندر بنوا رہے ہیں۔ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ سہارنپور کے ایک نجومی دعویٰ کرتے ہیں کہ اس کے بعد سے ان کا وقت خراب چل رہا ہے۔ اس سلسلے میں کچھ ترکیب کی جانی چاہیے۔ گپتا برادرس اپنے والد آنجہانی شیوکمار گپتا کی یاد میں سہارنپور میں 300 کروڑ روپے کی لاگت سے اکشردھام سے بڑا اور جدید مندر شیودھام بنوا رہے ہیں۔ مندر کے ساتھ ہی گرلس انٹر کالج، سائیکل ٹریک اور اسٹیڈیم بھی بنوایا جا رہا ہے۔ ایک جدید اولڈ ایج ہوم پہلے سے چلا رہے ہیں۔ شہر میں کوڑے سے بجلی بنانے کا پلانٹ لگانے کا منصوبہ بھی ہے۔ ان کے والد شیوکمار گپتا سہارنپور کے رانی بازار میں سرکاری راشن ڈپو چلاتے تھے۔


ابھی گپتا برادرس جنوبی افریقہ میں اوکبے ریسورس اینڈ انرجی، ٹگیٹا ایکسپلوریشن اینڈ ریسورسیز، شیوا یورینیم مائن، ویسٹ ڈان انویسٹمنٹس پرائیویٹ لمیٹڈ، جے آئی سی مائننگ سروسز اینڈ بلیک ایج ایکسپلوریشن، دی نیوز ایج نیوز پیپر (ٹی این اے میڈیا پرائیویٹ لمیٹڈ) اور افریقن نیوز نیٹورک جیسی کمپنیوں کے مالک ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔