ہندوستان کے کچھ علاقوں میں 15 نہیں 18 اگست کو ہے یومِ آزادی

ملک کے بیشتر حصوں میں 15 اگست کو یومِ آزادی تقریب کا انعقاد ہوا لیکن ایم پی کے ایک مندر میں 10 اگست کو ہی آزادی کا جشن منا لیا گیا اور مغربی بنگال کے کچھ شہر جشن منانے کے لیے 18 اگست کے منتظر ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

تنویر احمد

آج 15 اگست ہے اور پورے ملک میں یومِ آزادی تقریب کا انعقاد کیا جا رہا ہے... نہیں، تھوڑا ٹھہریے... اگر آپ یہ سوچ رہے ہیں کہ پورے ملک میں یومِ آزادی منایا جا رہا ہے تو بالکل غلط سوچ رہے ہیں۔ جی ہاں، ملک میں کچھ شہر ایسے بھی ہیں جہاں آج نہ تو یومِ آزادی منایا گیا اور نہ ہی پرچم کشائی کی گئی۔ یہ شہر مغربی بنگال میں واقع ہیں جہاں آئندہ 18 اگست کو یومِ آزادی منایا جائے گا اور اسی دن پرچم کشائی بھی ہوگی۔ ایسا کیوں ہوتا ہے، یہ جاننے کے لیے آپ کو تاریخ کے صفحات پلٹنے ہوں گے۔

دراصل 15 اگست سے ایک دن قبل جب پاکستان نے خود کو آزاد ملک قرار دیا تو اس وقت مغربی بنگال کے ندیا ضلع واقع دو شہر رام گھاٹ اور کرشنا نگر اس میں شامل تھے۔ جب اس بات کا اعلان 14 اگست کی شب ریڈیو پر ہوا تو ان علاقوں کے لوگ حیران و پریشان ہوئے کیونکہ یہ علاقے ہندو اکثریت والے تھے اور کسی بھی صورت میں پاکستان میں شامل نہیں ہونا چاہتے تھے۔ لوگوں نے بغاوت شروع کر دی اور جگہ جگہ تشدد کے واقعات بھی پیش آئے۔ بعد میں پتہ چلا کہ سر سیرل ریڈکلف نے غلط نقشہ بنا دیا تھا جس کی وجہ سے یہ علاقے پاکستان میں چلے گئے۔ لیکن رام گھاٹ اور کرشنا نگر کے لوگوں نے اس زور و شور کے ساتھ مخالفت کی کہ بات وائسرائے لارڈ ماﺅنٹ بیٹن تک پہنچ گئی اور انھوں نے ریڈکلف کو اپنی غلطی کو سدھارنے کا حکم دیا۔ مجبوراً ریڈکلف نے نقشے میں بدلاﺅ کیا اور رام گھاٹ و کرشنا نگر کو ہندوستان میں شامل کر ایک نیا نقشہ پیش کر دیا۔ اس کے بعد 17 اگست کی شب میں ریڈیو پر اعلان ہوا کہ ان شہروں کو غلطی سے پاکستان میں شامل کیا گیا تھا لیکن حقیقت میں یہ ہندوستان کا حصہ ہیں۔

ریڈیو پر ہوئے اعلان کے بعد کرشنا نگر پبلک لائبریری میں جہاں مسلم لیگ کے کچھ لیڈروں نے پاکستانی پرچم لہرایا تھا، تو مقامی لوگوں نے 18 اگست کی صبح اسے ہٹا کر ہندوستانی پرچم لہرایا اور خوب زور و شور سے آزادی کا جشن منایا۔ جن مردوں نے رام گھاٹ اور کرشنا نگر کو ہندوستان میں شامل کرنے کے لیے تحریک چلائی تھی وہ خوشی میں ڈوبے جا رہے تھے اور جن خواتین نے غم میں دو دن تک گھر میں چولہے نہیں جلائے تھے وہ طرح طرح کے پکوان بناتی ہوئی نظر آ رہی تھیں۔ لیکن، ان سب کے باوجود انھیں 18 اگست کو یومِ آزادی منانے اور پرچم کشائی کرنے کی اجازت 1991 میں ملی۔ معاملہ کچھ یوں ہے کہ ہندوستانی قانون کے مطابق 23 جنوری، 26 جنوری اور 15 اگست کے علاوہ کسی دوسرے دن عوام پرچم کشائی نہیں کر سکتی۔ ایسا کرنا قانوناً جرم ہے۔ اس لیے 18 اگست کو یومِ آزادی منانے کی جگہ 15 اگست کو منانے کے لیے رام گھاٹ اور کرشنا نگر کے لوگ مجبور تھے۔ پھر کچھ یوں ہوا کہ مجاہد آزادی پرمتھ ناتھ شُکُل کے پوتے اور 18 اگست 1947 کمیٹی کے سکریٹری انجن شُکُل نے 18 اگست کو یومِ آزادی منانے کی اجازت حاصل کرنے کی تحریک شروع کی اور کامیابی حاصل کی۔ یہی سبب ہے کہ 1991 کے بعد سے ہر سال ندیا ضلع واقع رام گھاٹ اور کرشنا نگر میں یومِ آزادی 15 اگست کی جگہ 18 اگست کو منایا جاتا ہے۔

یہ تو ہوئی بات دو ایسے شہروں کی جہاں ہر سال 18 اگست کو آزادی کا جشن منایا جاتا ہے، لیکن کیا آپ کو یہ معلوم ہے کہ مدھیہ پردیش کے مندسور شہر واقع مشہور پشوپتی ناتھ مندر میں آزادی کا جشن الگ الگ تاریخوں میں منایا جاتا ہے۔ اس بار یہ جشن 10 اگست کو ہی منا لیا گیا۔ دراصل شیونا ندی کے کنارے واقع اس مندر میں یومِ آزادی کا جشن ہندو پنچانگ کی بنیاد پر منایا جاتا ہے۔ پشو پتی ناتھ مندر کے پروہتوں کی ایک تنظیم ’جیوتش ایوم کرم کانڈ پریشد‘ کے سربراہ امیش جوشی کا کہنا ہے کہ 15 اگست کو جب ملک انگریزی حکومت سے آزاد ہوا تھا اس وقت ہندو پنچانگ کے مطابق ساون مہینے کے کرشن پکش کی چتردشی تھی۔ لہٰذا بھگوان شیو کے مندر میں ہر سال اسی تاریخ کے مطابق پوجا پاٹھ کر کے یومِ آزادی منایا جاتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ”اس بار یہ تاریخ یعنی شراون کرشن چتردشی 10 اگست کو پڑی لہٰذا ہم نے اپنی روایت کے مطابق اسی تاریخ کو پشو پتی ناتھ مندر میں آزادی کی تقریب کا انعقاد کیا۔“ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس مندر میں اس روایت پر عمل 1987 سے کیا جا رہا ہے۔ گویا کہ تین دہائی سے یہاں 15 اگست کی جگہ الگ الگ تاریخوں میں یومِ آزادی کا جشن منایا جا رہا ہے۔ مثلاً اس مندر میں 2017 میں یوم آزادی تقریب 22 جولائی کو منایا گیا تھا جب کہ 2016 میں یکم اگست کو آزادی کی تقریب منعقد ہوئی تھی۔ ہے نہ دلچسپ بات!

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 15 Aug 2018, 3:59 PM