رمضان المبارک: رحمت مغفرت اور نجات کا مہینہ
رمضان المبارک اسلامی مہینوں میں سب سے بابرکت اور قرآن کریم کے نزول کا مہینہ ہے جو روزہ دار کو نفس قابو میں رکھنے اور صراط مستقیم پر چلنے کا موقع فراہم کرتا ہے

رمضان المبارک اسلامی مہینوں میں سب سے بابرکت مہینہ ہے۔ یہ مہینہ مسلمانوں کے لیے ایک خصوصی روحانی اہمیت رکھتا ہے اور اس میں عبادات کا تعلق اللہ کے قریب جانے اور خود کو بہتر بنانے سے ہے۔ رمضان کے حوالے سے قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے کئی احکام اور ہدایات دی ہیں، جن کا مقصد انسان کی روحانی ترقی اور تقویٰ کو بڑھانا ہے۔ رمضان کا مہینہ اسلامی تاریخ میں ایک خاص مقام رکھتا ہے۔ رمضان کی فضیلت کا آغاز اس وقت سے ہوا جب حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر قرآن کریم کا نزول شروع ہوا۔ حضرت جبرائیل علیہ السلام نے 23 سالوں کے دوران اللہ کے پیغامات حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر منتقل کیے۔ رمضان کا مہینہ اسی نزول قرآن کے حوالے سے بھی اہمیت رکھتا ہے۔ رمضان کا لفظ عربی زبان کے لفظ ’رمض‘ سے نکلا ہے جس کا معنی شدید گرمی یا گرمی کی شدت ہے۔ یہ مہینہ اس لیے رمضان کہلاتا ہے کیونکہ اس مہینے میں روزے رکھنے والے اپنے جسمانی تقاضوں کو شدید گرمی سے مقابلہ کرتے ہیں اور اپنی روحانی قوت کو بڑھاتے ہیں۔
قرآن کریم میں رمضان کے تعلق سے اللہ کے احکام
قرآن کریم میں رمضان کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے واضح احکام دئیے ہیں۔ سورۃ البقرہ کی آیت ۱۸۳ میں فرمایا ’اے ایمان والو! تم پر روزے فرض کیے گئے ہیں، جیسے تم سے پہلے لوگوں پر فرض کیے گئے تھے تاکہ تم پرہیزگار بن جاؤ‘۔ اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے روزوں کو فرض قرار دیا ہے اور ان کا مقصد انسان کی روحانیت کو بہتر بنانا اور تقویٰ حاصل کرنا بتایا ہے۔ روزے کا مقصد صرف کھانا پینا چھوڑنا نہیں بلکہ اپنے نفس کو کنٹرول کرنا، بدی سے بچنا اور اللہ کے راستے پر چلنا ہے۔
حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے رمضان کی فضیلت کے حوالے سے کئی احادیث فرمائیں، جو اس مہینے کی اہمیت کو بیان کرتی ہیں۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جب رمضان آتا ہے تو جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور جہنم کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں اور شیاطین کو قید کر دیا جاتا ہے (بخاری)۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے ایک اور حدیث ہے؛ جو شخص رمضان کے روزے ایمان کے ساتھ اور اللہ کی رضا کی خاطر رکھے گا، اس کے پچھلے گناہ معاف کر دیے جائیں گے(بخاری)۔ یہ حدیث رمضان کی عظمت کو بیان کرتی ہے کہ یہ مہینہ گناہوں کے معافی کا دروازہ ہے، جو شخص اللہ کے حکم کے مطابق رمضان کے روزے رکھے گا، اس کی روحانی صفائی ہوگی اور اس کے پچھلے گناہ معاف ہو جائیں گے۔
رمضان کے تین عشروں کی فضیلت
رمضان کے مہینے کو تین عشروں میں تقسیم کیا جاتا ہے، اور ہر عشرہ اپنی خاص فضیلت رکھتا ہے۔ پہلا عشرہ رحمت کا عشرہ کہلاتا ہے ۔ اس عشرے میں اللہ اپنے بندوں پر اپنی خاص رحمتیں نازل کرتا ہے اور روزہ داروں کو اپنے قریب کر لیتا ہے۔ دوسرا عشرہ مغفرت کا عشرہ ہے۔ اس دوران اللہ اپنے بندوں کو معاف کرتا ہے اور گناہوں کی بخشش دیتا ہے۔ اس عشرے میں اللہ کے وعدے کے مطابق بندے اپنے گناہوں سے پاک ہو جاتے ہیں۔ تیسرا عشرہ جہنم کی آگ سے نجات کا عشرہ ہے۔ اس دوران اللہ اپنے بندوں کو جہنم کی آگ سے بچاتا ہے اور ان کے لیے جنت کے دروازے کھول دیتا ہے۔
رمضان میں خاص عبادات اور دعائیں کرنے کی ترغیب دی گئی ہے۔ روزہ رکھنا، قرآن کی تلاوت کرنا، نفل نمازیں پڑھنا اور خاص طور پر تراویح کی نماز پڑھنا رمضان کے مخصوص عبادات میں شامل ہیں۔ علاوہ ازیں، رمضان میں دعائیں بھی بہت فضیلت رکھتی ہیں جیسےدعاء رمضان: "اللهم اجعلنا من عتقائك من النار" (اے اللہ ہمیں اپنی آگ سے آزاد کر دے)؛ دعاء سحری: "اللهم بارك لنا في سحورنا" (اے اللہ! ہمارے سحر میں برکت ڈال دے)۔
اعتکاف کی اہمیت اور فضیلت
اعتکاف رمضان کے مہینے کی ایک اہم عبادت ہے۔ اعتکاف عربی لفظ ’عكف‘ سے نکلا ہے جس کا مطلب ہوتا ہے کسی جگہ ٹھہرنا، کسی کام میں مصروف ہونا یا کسی جگہ پر قیام کرنا۔ اسلامی اصطلاح میں اعتکاف کا مطلب ہے کسی مخصوص جگہ پر، خاص طور پر مسجد میں، اللہ کی عبادت اور ذکر کے لیے پوری طرح مصروف ہو جانا اور دنیاوی کاموں سے دلی طور پر کنارہ کشی اختیار کرنا۔اعتکاف میں انسان مکمل طور پر عبادت میں مشغول رہتا ہے، دنیاوی مشاغل کو ترک کر دیتا ہے، اور اللہ کے ساتھ اپنے روحانی تعلق کو مزید مستحکم کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان کے آخری عشرے میں اعتکاف کرتے تھے، اور آپؐ کا یہ عمل مسلمانوں کے لیے ایک بہت بڑی سنت ہے۔
اعتکاف کی عبادت میں بے شمار روحانی فوائد اور فضیلتیں ہیں۔ اعتکاف کرنے والے انسان کا دل اور روح اللہ کی محبت اور قربت سے لبریز ہو جاتے ہیں۔ اعتکاف انسان کو گناہوں سے بچنے اور اللہ کی رضا حاصل کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔ نفل عبادات اور ذکر کے ذریعے اللہ کی مغفرت کی امید ہوتی ہے۔ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اعتکاف میں بیٹھا اور اس دوران اللہ کی رضا کے لیے عمل کرتا رہا، اللہ اس کے پچھلے تمام گناہ معاف کر دیتا ہے (صحیح بخاری)۔ اعتکاف رب کے ساتھ ایک خاص تعلق قائم کرتا ہے۔ سکون اور اطمینان کا ذریعہ بنتا ہے، جس کا انسان کو عام زندگی میں فقدان ہوتا ہے۔ اعتکاف میں قرآن کی تلاوت اور فہم پر خصوصی توجہ دی جاتی ہے۔ انسان اللہ کی کتاب کے ساتھ اپنے تعلق کو مستحکم کرتا ہے اور قرآن کی ہدایات کو اپنی زندگی میں نافذ کرنے کی کوشش کرتا ہے۔اعتکاف کے دوران، انسان کو اپنی عبادات کو مکمل طور پر اللہ کے لیے خالص اور اخلاص کے ساتھ انجام دینا چاہیے۔
اعتکاف کے دوران مسجد میں پانچ وقت کی نمازیں باجماعت پڑھنا ضروری ہے۔ قرآن کی تلاوت اور اس پر غور و فکر کرنا ایک اہم عبادت ہے۔ اللہ کا ذکر اور دعائیں پڑھنا، اللہ سے مغفرت اور رحمت کی طلب کرنا، اعتکاف کی عبادات میں شامل ہے۔ نفل نمازیں، مثلًا تحجد کی نماز بھی اعتکاف کا حصہ ہیں۔ اعتکاف کا مقصد صرف عبادات نہیں ہے، بلکہ اس دوران انسان کو اپنے نفس کا محاسبہ اور تزکیہ بھی کرنا ہوتا ہے۔ دنیاوی مشاغل سے دور رہ کر انسان اللہ کے راستے میں اپنی کمیوں کو دیکھتا ہے اور اصلاح کی کوشش کرتا ہے۔
لہٰذا رمضان المبارک ایک ایسا مہینہ ہے جس میں اللہ کی رحمت اور مغفرت کی بارش ہوتی ہے۔ اس مہینے میں عبادات کا ثواب کئی گنا بڑھا دیا جاتا ہے اور انسان کو اپنے گناہوں سے توبہ کرنے کا بہترین موقع ملتا ہے۔ رمضان میں روزے رکھنا، قرآن کی تلاوت کرنا، نفل عبادات کرنا اور اعتکاف میں بیٹھنا انسان کے روحانی ارتقاء کے لیے اہم ہیں۔ اس مہینے کی فضیلت اور اہمیت سے مسلمان اپنے زندگیوں کو بہتر بنا سکتے ہیں اور اللہ کے قریب جا سکتے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔