ماہِ رمضان: دل و دماغ سے برائیوں کو دور کرنے والا مہینہ... مفتی مشتاق تجاروی

رمضان المبارک روحانی اور جسمانی پاکیزگی کا مہینہ ہے، جو تقویٰ، صبر اور ضبطِ نفس سکھاتا ہے۔ روزہ انسان کو برائیوں سے بچا کر بہترین اخلاق کا حامل بناتا ہے اور جسمانی و روحانی بیماریوں سے نجات دلاتا ہے

<div class="paragraphs"><p>Getty Images</p></div>
i
user

محمد مشتاق تجاروی

رمضان المبارک کے بابرکت مہینے کا تیسرا اور آخری عشرہ جاری ہے۔ ماہ رمضان، جو اللہ رب العزت کی بے پایاں رحمتوں اور اس کی طرف سے برکتوں کی بارش کا مہینہ ہے، اس میں اللہ کے ایسے نیک بندے بھی ہیں جنھوں نے رمضان المبارک کی نعمتوں سے پورا پورا فائدہ اٹھایا، اور ایسے بھی یقیناً ہوں گے جو اس مبارک مہینے کی فضیلتوں سے پورا پورا فائدہ نہیں اٹھا پائے۔ اس دوسری قسم کے لوگوں کے لیے یہ خاص خوش خبری ہے کہ ابھی اس ماہ مبارک کے کچھ دن باقی ہیں۔ اب تک جو کوتاہیاں ہوئیں ان پر استغفار کریں اور جو موقع میسر ہے اس سے پوری طرح فیضیاب ہوں۔ اس لیے کہ چند دنوں بعد یہ موقع میسر نہیں ہوگا۔

رمضان المبارک کے روزے اور اس ماہ مبارک کی شب بیداری انسان کے لیے بڑی قیمتی دولت ہے۔ اس کے ذریعہ انسان کو دنیا و آخرت کی لازوال نعمتیں حاصل ہوتی ہیں۔ اس کے ذریعے انسان کو تقویٰ کی دولت ملتی ہے، اس کے ذریعہ انسان کو صبر و ثبات، ضبط نفس اور حسن اخلاق کی تربیت حاصل ہوتی ہے۔ رمضان المبارک کی برکت سے انسان کی روحانی اور ذہنی بیماریاں دور ہو جاتی ہیں، اور وہ بہترین انسان بن جاتا ہے۔ اس کی نفسانی خرابیاں دور ہو جاتی ہیں، غصہ و غضب کے جذبہ پر قابو مل جاتا ہے، نفس کی سرکشی پر بھی قابو مل جاتا ہے۔ اس لیے رمضان المبارک کا مہینہ ہر اعتبار سے رحمتوں، برکتوں اور اللہ کی نعمتوں کا مہینہ ہے۔ یہ ماہ مبارک اللہ رب العزت کا خصوصی انعام ہے، جس کے ذریعہ جنت کی منزل آسان ہو جاتی ہے اور انسان کی ایسی تربیت ہوتی ہے کہ اس کے لیے دنیا و آخرت میں آسانیاں فراہم ہو جاتی ہیں۔


قرآن مجید میں جہاں رمضان المبارک کے روزے رکھنے کا ذکر آیا، وہاں روزے کا مقصد یہ بتایا کہ روزہ رکھنے سے تقویٰ کی صفت پیدا ہوگی۔ یعنی روزے انسانوں پر اس لیے فرض کیے گئے ہیں کہ ان کے اندر تقویٰ پیدا ہو جائے۔ تقویٰ ایک عظیم ترین روحانی کیفیت کا نام ہے۔ جس کو یہ میسر آ جائے، اس کو دنیا و آخرت کی ہر چیز مل گئی۔ گویا رمضان المبارک کے روزے انسان کے اندر تقویٰ کی کیفیت پیدا کرتے ہیں، جس کے ذریعہ اس کا روحانی اور اخلاقی ارتقاء ہوتا ہے۔ جس کو تقویٰ میسر آ جائے وہ تمام روحانی، جسمانی، ذہنی اور نفسیاتی بیماریوں سے پاک ہو جاتا ہے۔

احادیث مبارکہ میں بھی اس کا بیان ہے کہ روزہ رکھنے سے انسان کو کون سے روحانی اور نفسیاتی فوائد حاصل ہوتے ہیں۔ مثلاً، ایک روایت میں ہے کہ جو شخص روزے کے اندر جھوٹ بولنا اور جھوٹ بات پر عمل کرنا نہ چھوڑے تو اللہ کو کوئی ضرورت نہیں ہے کہ وہ اپنا کھانا پینا ترک کرے۔ (بخاری)

اس روایت میں یہ تلقین کی گئی ہے کہ اگر روزہ رکھے تو جھوٹ بولنا اور جھوٹی بات پر عمل کرنا بند کر دے، ورنہ اس کو روزے کے فوائد حاصل نہیں ہوں گے۔

ایک اور روایت میں ہے کہ روزہ صرف بھوکے پیاسے رہنے کا نام نہیں ہے، بلکہ روزہ لغو باتوں سے بچنے، فحش گفتگو سے بچنے اور جہالت اور جھگڑے سے بچنے کا نام ہے۔ ایک روایت میں ہے کہ اگر روزے کی حالت میں کوئی شخص تم کو برا کہے یا بری بات کہے تو اس کو جواب میں یہ کہے کہ میں روزے سے ہوں۔ (الترغیب والترھیب)


انسان کے اندر دیکھا جائے تو روحانی بیماریاں یہی ہیں۔ یعنی گناہوں میں مبتلا ہونا، جھوٹ بولنا، جھگڑا کرنا، غصہ کرنا اور لغو یا فحش باتوں میں مبتلا رہنا۔ تو اگر کوئی شخص ان امور سے بچ جائے تو یہ اس کی روحانی ترقی کی معراج ہوگی اور روزہ اس کا ایک اہم ذریعہ ہے۔ قرآن مجید اور احادیث مبارکہ میں روزہ کی وجہ سے حسب ذیل رذائل سے بچ جانے کی خوش خبری ہے۔

1. تقویٰ حاصل ہوتا ہے

2. جھوٹ سے انسان بچ جاتا ہے

3. غصہ کرنے اور جھگڑے سے بچ جاتا ہے

4. بے حیائی کی باتوں سے بچ جاتا ہے

روزہ دراصل ایک تربیتی نصاب ہے۔ اس کے اندر اللہ رب العزت کی طرف سے انسان پر یہ پابندی عائد کی جاتی ہے کہ وہ طلوع فجر سے لے کر غروب آفتاب تک کھانا اور پینا ترک کر دے۔ اگر اس کو بھوک لگے تب بھی کھانا نہ کھائے اور اس کو پیاس لگے تب بھی پانی نہ پیے۔ اس طرح اس کے اندر اللہ کے حکم کو اپنی خواہش پر مقدم رکھنے کا جذبہ پیدا ہوگا۔ اس کی تربیت ہوگی تو اس کا دین کے تمام امور پر عمل کرنا آسان ہو جائے گا، اس کو اپنے غصہ پر قابو پانا آسان ہو جائے گا، جھوٹ و غیبت اور بدگوئی سے بچنا بھی آسان ہو جائے گا، اور اس کو اپنے آپ پر، اپنے نفس پر اور اپنی تمام غلط خواہشات پر مکمل قابو حاصل ہو جائے گا، اور وہ معاشرہ کا ایک بہترین انسان بن جائے گا۔

روزہ کے بارے میں اطباء کہتے ہیں کہ اس کے ذریعے انسان بہت سی جسمانی بیماریوں سے بھی محفوظ ہو جاتا ہے۔ انسان کا جسم اور اس کا نفس ایک دوسرے سے وابستہ ہیں۔ جس عمل سے جسمانی بیماریاں دور ہو رہی ہیں، اس سے اس کی روحانی بیماریاں بھی دور ہوں گی، جیسا کہ قرآن و حدیث کی متعدد روایات سے پتہ چلتا ہے۔ یعنی اگر روزہ رکھیں گے تو انسان کے اندر کی روحانی و نفسیاتی بیماریاں ٹھیک ہو جائیں گی اور اس کے اضافی فائدے کے طور پر اس کی جسمانی بیماریاں اور عوارض بھی دور ہوں گے۔

رمضان المبارک کی جو چند ساعتیں بچی ہیں، کوشش کریں کہ ان کے اندر پورا پورا فائدہ اٹھایا جائے، اور اپنے آپ کو اللہ تعالیٰ کا فرماں بردار بندہ بنانے کی کوشش کی جائے۔ ان شاء اللہ اس طرح تمام روحانی، ذہنی، نفسیاتی بیماریوں سے بھی نجات ملے گی اور ان شاء اللہ جسمانی بیماریوں سے بھی نجات ملے گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔