پہلگام واقعہ: انسانیت زندہ ہے!

پہلگام حملے میں کشمیریوں کی قربانی، انسانیت نوازی اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی نے دہشت گردوں اور نفرت پھیلانے والوں کو منہ توڑ جواب دیا، انسانیت آج بھی زندہ ہے

<div class="paragraphs"><p>Getty Images</p></div>
i
user

نواب علی اختر

دنیا بھر میں ’جنت ارضی‘ کے طور پر مشہور کشمیر کے مشہور سیاحتی مقام پہلگام میں حالیہ دہشت گردانہ حملے نے پوری انسانی برادری کو افسردہ کر دیا ہے۔ اس ہولناک واقعہ پر ہر انسانی دل آنسو بہا رہا ہے اور متاثرین سے ہمدردی اور یکجہتی کا اظہار کر کے ان کے غم کو بانٹنے میں مصروف ہے مگر ان سب کے باوجود ایک طبقہ ایسا بھی ہے جو پہلگام واقعہ کی آڑ میں وطن عزیز میں موجود فرقہ وارانہ تقسیم کی کھائی کو مزید گہرا کرنے کی کوشش کرتے ہوئے اقلیت اور اکثریت کے درمیان ایک دوسرے کے خلاف نفرت کو بڑھانے میں لگا ہوا ہے۔ حالانکہ ایسے لوگوں کی تعداد بہت کم ہوتی ہے مگر ان کی انتہا پسندی مہذب سماج کو گہرے زخم پہنچاتی ہے جو ہندوستان کے پس منظر کے سخت خلاف ہے۔

ملک کے ہندو۔ مسلم اتحاد کو پارہ پارہ کرنے کی کوششوں میں مصروف انتہا پسندوں کو دہشت گردی کا سامنا کرنے والے کشمیر کے عوام سے سبق لینا چاہئے جنہوں نے انتہائی ناگفتہ حالات کے باوجود کبھی بھی امن و اتحاد، فرقہ وارانہ یکجہتی، ہمدردی اور انسانیت نوازی کا دامن نہیں چھوڑا۔ شاید یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ پہلگام کے واقعہ نے کشمیریوں کی انسانیت نوازی کو ایک بار پھر دنیا کے سامنے مثال کے طور پر پیش کیا ہے۔ زخمی دل کے ساتھ کشمیری عوام ہندوستان کی آن بان شان کا علم بلند کئے ہوئے ہیں لیکن افسوسناک بات یہ ہے کہ چند عناصر اس المیے کو بھی سیاسی مفاد کے لیے استعمال کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

کشمیر کی اپنی ایک وسیع تاریخ اور شاندار ثقافت ہے جو مددگار، محبت کرنے والی اور انسانیت نوازی سے بھری پڑی ہے۔ اعلیٰ اخلاق اور مہمان نوازی کشمیریوں کی شناخت ہے یہاں کے لوگ بے پناہ محبت کرنے والے اور اعلیٰ کردار کے مالک ہوتے ہیں۔ پہلگام میں آج کی صورت حال سے ہر ہندوستانی کو خوش ہونا چاہئے ۔ یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ کشمیریوں کے اعلیٰ اخلاق اور سیاحوں کی ہمت اور حوصلے نے جہاں دہشت گردوں کو مات دینے کی کوشش کی ہے وہیں فرقہ پرستوں کی ہمت شکنی کرنے میں بھی کوئی کمی کسر نہیں چھوڑی ہے۔ اس سے یہ بھی اندازہ ہوتا ہے کہ انسانیت زندہ ہے اور جو لوگ انسانیت سوز حرکتیں کرتے ہیں ان کی شکست اور موت کا سامان بھی دنیا میں موجود ہے۔

غیرجانبدار میڈیا سے معلوم ہوا کہ جس وقت پہلگام میں فسادی اور دہشت گرد معصوم اور بے قصور سیاحوں پر گولیاں برسا رہے تھے ، اس وقت ایک کشمیری نوجوان گھڑسوار سید عادل شاہ سیاحوں کو بچانے کے لئے اپنی جان جوکھم میں ڈال کر دہشت گرد کے ہاتھوں سے بندوق چھیننے کے لئے برسر پیکار ہو گیا۔ بالآخر اسے جام شہادت نوش کرنا پڑا۔ یہ ایک نوجوان تھا جس نے تمام کشمیریوں کی طرف سے اور امت مسلمہ کی جانب سے فرض کفایہ ادا کیا ہے۔


پہلگام کے انتہائی قابل مذمت حملوں میں بچ جانے والے افراد کشمیر اور کشمیری عوام کی جو ستائش کر رہے تھے اور ان کے رویہ اور مہمان نوازی پر اظہار تشکر کر رہے تھے، ایسا لگتا ہے کہ یہ سب کچھ انتہا پسند عناصر کو برداشت نہیں ہوا۔ ان عناصر نے پہلگام حملے کا سہارا لیتے ہوئے نفرت کے ماحول کو ہوا دینے کی کوششیں تیز کر دیں اور ملک بھر میں نفرت کا ماحول پیدا کرنے اور نفرت کو فروغ دینے کی سازشیں کرنے لگے۔ مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز اور اشتعال انگیز بیان بازیاں عروج پر پہنچ چکی ہیں۔ عوام ملک سے محبت کے جذبہ کے ساتھ ایک دوسرے سے بھی اظہار محبت کر رہے تھے اور ایک دوسرے کے ساتھ مل کر دہشت گردی کے خلاف اپنے جذبات کا اظہار کر رہے تھے۔

آج کے ماحول میں ملک بھر میں اتحاد و اتفاق کی فضاء کو پروان چڑھانے کی ضرورت ہے۔ حکومت کی جانب سے بھی جو اقدامات کئے جا رہے ہیں ان سے اظہار یگانگت کیا جا رہا تھا۔ دہشت گردوں سے اظہار نفرت کرتے ہوئے برادران وطن ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے نظر آ رہے تھے۔ پہلگام حملے کے متاثرین سے اظہار یگانگت کرتے ہوئے مظاہرے کئے جا رہے تھے۔ موم بتیوں کی ریلیاں نکالتے ہوئے حملوں کی مذمت کی جا رہی تھی۔ تاہم گودی میڈیا اور فرقہ پرست عناصر عوام کے ذہنوں میں ہندو۔ مسلم تفریق پیدا کرنے کے لیے لگاتار جدوجہد کر رہے تھے اور اس کا نتیجہ یہ دیکھنے میں آ رہا ہے کہ ملک میں نفرت انگیز تقاریر کے واقعات میں اضافہ ہو گیا ہے۔

ملک میں نفرت کے لیے کوئی جگہ نہیں ہونی چاہئے۔ اس کے لیے حکومت کو ضروری اقدامات کرنا چاہئے تاکہ ہندوستان کا وقار مجروح نہ ہو۔ نفرت کے ذریعہ ملک کا ماحول بگاڑنے کی سازشوں کو ملک کے تمام محبان وطن گوشوں کو حرکت میں آتے ہوئے ناکام بنانا ہوگا۔ حکومتوں کو بھی اس طرح کے معاملات کا سخت نوٹ لیتے ہوئے ایسے عناصر کی حوصلہ شکنی اور سرکوبی کرنی چاہئے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔