نیتاجی سبھاش چندر بوس: ایک ناقابل فراموش رہنما کی داستان...یومِ پیدائش کے موقع پر خصوصی پیشکش
نیتاجی سبھاش چندر بوس، ہندوستان کی آزادی کی جنگ کے عظیم ہیرو، اپنی قائدانہ صلاحیتوں، انقلابی نظریات اور جاپان کی حمایت سے قائم کردہ آزاد ہند فوج کے سبب تاریخ میں امر ہیں

نیتاجی سبھاش چندر بوس کا شمار ہندوستان کی آزادی کی جدوجہد کے سب سے نمایاں اور منفرد رہنماؤں میں ہوتا ہے۔ 23 جنوری 1897 کو اڑیسہ کے کٹک شہر میں پیدا ہونے والے سبھاش چندر بوس نے اپنی زندگی کو مکمل طور پر ہندوستان کی آزادی کے لیے وقف کر دیا۔ ان کے والد جانکی ناتھ بوس ایک مشہور وکیل تھے اور ان کی والدہ پربھاوتی دیوی مذہبی رجحان رکھتی تھیں۔
سبھاش چندر بوس نے اپنی ابتدائی تعلیم کٹک کے ریوینشا کالجئیٹ اسکول سے حاصل کی اور بعد میں کلکتہ یونیورسٹی سے فلسفے میں بیچلرز کی ڈگری حاصل کی۔ 1920 میں، انہوں نے برٹش سول سروس کا امتحان کامیابی سے پاس کیا لیکن آزادی کی تحریک سے متاثر ہو کر اس نوکری کو چھوڑ دیا۔ ان کا یہ فیصلہ ان کے انقلابی نظریے کی واضح جھلک تھی۔
سبھاش چندر بوس نے انڈین نیشنل کانگریس میں شمولیت اختیار کی اور جلد ہی اپنی قائدانہ صلاحیتوں کے باعث نمایاں ہو گئے۔ 1938 میں وہ کانگریس کے صدر منتخب ہوئے لیکن مہاتما گاندھی اور دیگر سینئر رہنماؤں سے اختلافات کی بنا پر انہوں نے 1939 میں کانگریس چھوڑ دی۔ وہ عدم تشدد کی پالیسی سے اتفاق نہیں رکھتے تھے اور ان کا ماننا تھا کہ آزادی مسلح جدوجہد کے بغیر ممکن نہیں۔
سبھاش چندر بوس نے جاپان اور دیگر ممالک کی مدد سے 'آزاد ہند فوج' قائم کی۔ انہوں نے ہندوستانیوں کو ’تم مجھے خون دو، میں تمہیں آزادی دوں گا‘ کا مشہور نعرہ دیا۔ ان کا مقصد تھا کہ برطانوی راج کو طاقت کے ذریعے ہندوستان چھوڑنے پر مجبور کیا جائے۔
سبھاش چندر بوس کے عزم کی ایک شاندار مثال ان کا 1941 میں کلکتہ میں اپنے گھر میں نظر بند ہونے کے دوران پیش آیا۔ برطانوی حکومت نے ان پر سخت پہرہ لگا رکھا تھا لیکن نیتاجی نے ایک دن اپنی داڑھی منڈوا کر اور مغربی لباس پہن کر گھر سے فرار ہونے کا منصوبہ بنایا۔ انہوں نے پہلے کلکتہ سے پشاور کا سفر کیا اور پھر جرمنی پہنچ گئے۔ جرمنی میں انہوں نے ایڈولف ہٹلر سے ملاقات کی اور ہندوستان کی آزادی کے لیے حمایت حاصل کرنے کی کوشش کی۔ یہ واقعہ ان کے غیر معمولی عزم اور ذہانت کا مظہر ہے۔
نیتاجی سبھاش چندر بوس کے انتقال کے بارے میں مختلف نظریات پائے جاتے ہیں۔ 18 اگست 1945 کو تائیوان میں ہوائی جہاز کے حادثے میں ان کی موت کی خبر آئی لیکن ان کے چاہنے والے اور تاریخ دان آج بھی اس پر سوال اٹھاتے ہیں۔ کچھ کا ماننا ہے کہ وہ حادثے میں فوت نہیں ہوئے بلکہ کئی سالوں تک زندہ رہے۔
نیتاجی سبھاش چندر بوس نے اپنی زندگی سے ہندوستانیوں کو یہ سکھایا کہ آزادی صرف خواہش سے نہیں بلکہ قربانی اور عمل سے حاصل کی جا سکتی ہے۔ ان کی آزاد ہند فوج نے برطانوی حکومت کو یہ احساس دلایا کہ ہندوستانیوں کا عزم ناقابل شکست ہے۔
ان کی زندگی اور جدوجہد آج بھی نوجوان نسل کے لیے ایک مثال ہے۔ نیتاجی کی حب الوطنی اور قربانی کا جذبہ ہمیں اپنے مقصد کے حصول کے لیے پوری ایمانداری اور سخت محنت کی ترغیب دیتا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔