اپنی سادگی کے لیے مشہور پاریکر کو کئی بار تنازعات کا بھی کرنا پڑا سامنا

منوہر پاریکر کو ان کی سادگی کے لیے جانا جاتا ہے اور ان کے نام کے ساتھ کئی اچھے کام جڑے ہوئے ہیں، لیکن ساتھ ہی کئی تنازعات بھی ہیں جنھوں نے پاریکر کو کافی پریشان کیا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

اپنی سادگی کے لیے مشہور گوا کے وزیر اعلیٰ منوہر پاریکر کو اپنی زندگی میں کئی تنازعات کا سامنا کرنا پڑا۔ سب سے زیادہ ان کا نام رافیل معاہدہ کو لے کر جڑا جن کی وجہ سے پاریکر کو کافی مخالفت کا سامنا بھی کرنا پڑا۔ آئیے جانتے ہیں ان کی زندگی سے جڑے کچھ اہم تنازعات کے بارے میں۔

رافیل معاہدہ نے پاریکر کو کافی پریشان کیا:

2 جنوری کو رافیل معاہدہ پر جاری تنازعہ کے درمیان کانگریس نے ایک آڈیو ٹیپ جاری کیا تھا۔ اس میں گوا حکومت کے وزیر وشوجیت رانے کی آواز ہونے کا دعویٰ کیا گیا تھا۔ اس ٹیپ میں رانے مبینہ طور پر یہ کہتے ہوئے سنے گئے تھے کہ وزیر اعلیٰ نے کابینہ کی میٹنگ میں کہا کہ میرے بیڈ روم میں رافیل معاملے کی سبھی جانکاریاں ہیں۔ آڈیو ٹیپ سے یہ بھی جانکاری نکلی تھی کہ انھیں وزیر اعلیٰ کے عہدہ سے ہٹایا نہیں جا سکتا کیونکہ جس دن ایسا ہوا اسی دن وہ رافیل سے جڑی ساری فائلیں جاری کر دیں گے۔

اسکولوں کا نام بدلنے سے متعلق تنازعہ:

وزیر اعلیٰ رہتے ہوئے منوہر پاریکر نے سال 2001 میں گوا کے دیہی علاقوں کے سرکاری اسکولوں کو ’ودیا بھارتی‘ میں بدل دیا تھا۔ پاریکر کے اس فیصلے کی تنقید کی گئی تھی۔ اس فیصلہ کی مخالفت کرنے کی وجہ یہ تھی کہ ودیا بھارتی آر ایس ایس کی ایک تعلیمی شاخ ہے۔

فیفا عالمی کپ سے جڑی ایک دعوت کو لے کر بھی ہوا تنازعہ:

سال 2014 میں برازیل میں ہوئے فیفا عالمی کپ سے جڑی ہوئی ایک دعوت کو لے کر پاریکر بری طرح پھنس گئے تھے۔ اس دعوت کو لے کر کانگریس نے زور و شور سے حملہ بولا تھا۔ اس وقت پاریکر پر یہ الزام لگا تھا کہ اس دعوت کے انعقاد پر تقریباً 89 لاکھ روپے کا خرچ کیا گیا ہے اور عوام کے پیسوں کو پانی کی طرح بہایا گیا ہے۔

جب پاریکر نے پاکستان کو بتایا تھا جہنم:

وزیر دفاع رہتے ہوئے منوہر پاریکر نے پاکستان کے معاملے پر کہا تھا کہ وہاں جانا کسی جہنم میں جانے سے کم نہیں ہے۔ اس بیان پر کافی ہنگامہ ہوا تھا اور کئی لوگوں نے ان کے اس تبصرے کی تنقید بھی کی تھی۔

یوروپی کچرا مینجمنٹ سے جڑا تنازعہ:

اس کے علاوہ منوہر پاریکر کا نام کئی دیگر تنازعات کے ساتھ بھی جڑا۔ اس میں یوروپی کچرا مینجمنٹ کو لے کر بھی تھا۔ قابل ذکر ہے کہ 2013 میں انڈیا کا ایک وفد یوروپ گیا تھا۔ اس میں گوا کے وزیر اعلیٰ فرانسس ڈیسوزا سمیت کئی اراکین اسمبلی موجود تھے۔ نمائندہ وفد وہاں کچرا مینجمنٹ پر ریسرچ کرنے کے لیے گیا تھا۔ اس سفر کے دوران تقریباً ایک کروڑ روپے کا خرچ آیا تھا اور اسی خرچ کو لے کر پاریکر کو تنازعہ کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

بیت الخلاء میں مہابھارت پڑھنے والے بیان پر بھی ہوا تھا ہنگامہ:

ایک کتاب کے اجراء سے متعلق پروگرام میں منوہر پاریکر نے کہا تھا کہ انھیں ٹائلٹ میں کتابیں پڑھنا پسند ہے۔ انھوں نے کہا تھا کہ اس وقت میں مہابھارت پر ایک کتاب پڑھ رہا ہوں۔ وہ ایک بیت الخلاء میں پڑی ہوئی ہے۔ ایک دوسری کتاب دوسرے بیت الخلاء میں ہے۔ پاریکر کے مہابھارت سے متعلق دیے گئے اس بیان کے بعد کافی ہنگامہ مچا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔