مہاتما گاندھی: انقلابی سوچ کے حامل، انسانیت کے محسن...یومِ شہادت کے موقع پر خصوصی پیشکش

مہاتما گاندھی نے عدم تشدد اور سچائی کے ساتھ برطانوی راج کا مقابلہ کیا۔ ان کے اصول آج بھی ہمیں یاد دلاتے ہیں کہ اصل آزادی اور انصاف اخلاقی اقدار سے ہی حاصل کی جا سکتی ہیں

مہاتما گاندھی پونا میں ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے / Getty Images
i
user

قومی آواز بیورو

مہاتما گاندھی کا نام ہندوستان کی تاریخ میں ہی نہیں، بلکہ دنیا بھر میں عدم تشدد، سچائی اور انسانیت کی سب سے بڑی علامت کے طور پر جانا جاتا ہے۔ وہ وہ شخصیت ہیں جنہوں نے برطانوی راج کے خلاف بغیر تشدد کے جنگ لڑ کر دنیا کو یہ بتایا کہ آزادی اور انصاف کے لیے کیسے جدوجہد کی جا سکتی ہے۔ ان کی زندگی، فکر اور اصول آج بھی دنیا بھر میں تبدیلی، انسان دوستی اور عدم تشدد کے لیے مشعل راہ کا کام کرتے ہیں۔

موہن داس کرم چند گاندھی کی پیدائش 2 اکتوبر 1869 کو گجرات کے شہر پوربندر میں ہوئی۔ ان کی ابتدائی تعلیم گجرات میں ہوئی، جس کے بعد وہ بیرسٹر بننے کے لیے لندن چلے گئے۔ لندن میں گاندھی کی زندگی کا ایک نیا باب شروع ہوا، جہاں وہ ویجیٹیرینزم، سادہ زندگی اور عدم تشدد کے نظریات سے گہرے طور پر متاثر ہوئے۔ یہاں انہوں نے انگلش لاء کی تعلیم حاصل کی لیکن اس کے ساتھ ہی انہوں نے اپنے اخلاقی اور سماجی اصولوں کی بنیاد بھی رکھی۔

جب گاندھی 1893 میں جنوبی افریقہ گئے تو انہوں نے وہاں نسلی امتیاز کا سامنا کیا۔ یہ تجربہ ان کی زندگی کی ایک تبدیلی کا نقطہ ثابت ہوا۔ جنوبی افریقہ میں انہوں نے ستیہ گرہ کا تصور پیش کیا، جس کا مطلب ہے ’سچائی کے لیے جدوجہد‘۔ یہ عدم تشدد کے اصول پر مبنی ایک حرکت تھی، جس نے نہ صرف جنوبی افریقہ میں بلکہ بعد میں ہندوستان میں بھی ان کی شخصیت کو ایک عالمی رہنما کے طور پر مقبول کیا۔

گاندھی نے 1915 میں ہندوستان واپس آنے کے بعد برطانوی راج کے خلاف آزادی کی تحریک کو نئی جہت دی اور کئی اہم تحریکوں کی قیادت کی، جن میں نمک ستیہ گرہ (1930)، چمپارن اور کھیڑا کی تحریکیں اور کھادی تحریک قابل ذکر ہیں۔ نمک ستیہ گرہ یہ برطانوی حکومت کے نمک پر ٹیکس کے خلاف ایک بڑا احتجاج تھا، جس نے عوام کو متحد کر کے آزادی کی تحریک کو ایک نئی شہرت دی۔ چمپارن اور کھیڑا کی تحریکیں انہوں نے کسانوں کے حقوق کے لیے چلائیں، جنہوں نے انہیں عوامی رہنما کے طور پر مقبول بنایا۔ جبکہ کھادی تحریک سے انہوں نے مقامی کپڑوں کے استعمال کو فروغ دیا اور اقتصادی خودمختاری کے پیغام کو عام کیا۔


گاندھی کے اصولوں میں عدم تشدد، سچائی، خودمختاری اور سادگی شامل ہیں۔ ان کی زندگی اور کام انسانیت کی خدمت اور اخلاقی اقدار کی علامت بن گئے۔ وہ یقین رکھتے تھے کہ سچائی اور محبت سے ہی دنیا میں امن قائم ہو سکتا ہے۔

ناتھورام گوڈسے نے 30 جنوری 1948 کو مہاتما گاندھی کو گولی مار کر شہید کر دیا، لیکن ان کی فکر اور اصول آج بھی زندہ ہیں۔ ان کی وراثت نے دنیا بھر میں عدم تشدد کی تحریکوں کو تقویت دی، چاہے وہ مارٹن لوتھر کنگ جونیئر کی نسلی انصاف کی تحریک ہو، نیلسن منڈیلا کی جنوبی افریقہ میں نسلی تفریق کے خلاف جدوجہد ہو، یا دنیا کے دیگر حصوں میں انسانی حقوق کے لیے جدوجہد کرنے والوں کی کوششیں۔

ہر سال 30 جنوری کو گاندھی کے یومِ شہادت کے موقع پر ان کی یاد میں مختلف پروگرام منعقد کیے جاتے ہیں۔ یہ دن ہمیں یاد دلاتا ہے کہ گاندھی کی سوچ اور اصول آج بھی ہماری رہنمائی کرتے ہیں۔ یہ دن ہمیں یہ سبق دیتا ہے کہ انصاف، آزادی اور امن کے لیے جدوجہد کرنا کیسے ممکن ہے۔ ہمیں ان کے اصولوں کو اپنانے اور انہیں ہماری روزمرہ زندگی میں شامل کرنے کی ضرورت ہے۔

گاندھی کی زندگی اور کام ہمیں یہ سبق دیتے ہیں کہ اصل تبدیلی اور آزادی اخلاقی اقدار اور انسان دوستی سے آتی ہے، نہ کہ زور زبردستی یا تشدد سے۔ ان کی شہادت کے بعد بھی ان کے اصول عالمی سطح پر متاثر کن رہے ہیں اور ہمیں یہی یاد دلاتے ہیں کہ ایک بہتر دنیا کے لیے کیسے کام کیا جا سکتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔