اندرا گاندھی: ذہانت، وقار اور سیاسی بصیرت کی جاوداں پہچان...یومِ پیدائش کے موقع پر

اندرا گاندھی ہندوستان کی پہلی خاتون وزیر اعظم تھیں جنہوں نے اپنی دوراندیشی، جرات اور مضبوط قیادت سے ملک کو نئی سمت دی۔ ان کے فیصلوں نے ہندوستان کو عالمی سطح پر ایک مضبوط پہچان دی

اندرا گاندھی کی فائل تصویر / Getty Images
i
user

قومی آواز تجزیہ

اندرا گاندھی ہندوستان کی تاریخ کی وہ درخشاں شخصیت ہیں جنہوں نے اپنی غیر معمولی ذہانت، جرات، مضبوط ارادے اور بے مثال سیاسی بصیرت سے دنیا بھر میں اپنے ملک کا وقار بلند کیا۔ 19 نومبر 1917 کو الٰہ آباد میں پیدا ہونے والی اندرا پریہ درشنی، پہلے وزیر اعظم پنڈت جواہر لال نہرو کی اکلوتی صاحبزادی تھیں۔ بچپن ہی سے انہیں کتابیں، رسائل اور علمی مواد پڑھنے کا شوق تھا۔ یہی وجہ تھی کہ کم عمری میں ہی ان کے اندر غیر معمولی خود اعتمادی اور گہرا شعور پیدا ہو گیا جو آگے چل کر ان کی شخصیت کی بنیاد ثابت ہوا۔

اندرا گاندھی نے آزادی کی تحریک میں بھی فعال کردار ادا کیا۔ اسکول کے زمانے میں انہوں نے بچوں پر مشتمل ’وانر سینا‘ بنائی جو انقلابی سرگرمیوں میں معاون ثابت ہوتی تھی۔ مباحثوں میں وہ ہمیشہ نمایاں رہتی تھیں۔ اگرچہ وہ اپنے تعلیمی سفر میں اوسط درجے کی طالبہ سمجھی جاتی تھیں، مگر ان کی انگریزی پر گرفت بے مثال تھی، جس کا بڑا سبب ان کے والد کے وہ طویل خطوط تھے جن میں والد نہرو انہیں دنیا، سیاست، فلسفے اور انسانی قدروں کے حوالے سے سکھاتے تھے۔

سال 1934-35 میں اسکولی تعلیم مکمل کرنے کے بعد انہوں نے شانتی نکیتن میں قائم رابندر ناتھ ٹیگور کے ادارے ’وشو بھارتی‘ میں تعلیم حاصل کی۔ بعد ازاں 1937 میں وہ اعلیٰ تعلیم کے لیے آکسفورڈ گئیں، جہاں ان کے نظریات اور سیاسی سوچ کو مزید پختگی ملی۔ وہ لندن میں ’انڈیا لیگ‘ سے وابستہ ہوئیں اور ہندوستان کی آزادی کے لیے بین الاقوامی سطح پر آواز اٹھاتی رہیں۔

ہندوستان واپسی پر 1942 میں ان کی شادی فیروز گاندھی سے ہوئی۔ ان کے سیاسی سفر کی اصل شروعات تب ہوئی جب 1959 میں انہیں کانگریس کا صدر منتخب کیا گیا۔ اپنے والد پنڈت نہرو کے انتقال کے بعد جب لال بہادر شاستری وزیر اعظم بنے تو انہوں نے اندرا گاندھی کو اپنی کابینہ میں اطلاعات اور نشریات کی وزارت سونپی۔ یہاں بھی انہوں نے اپنی انتظامی صلاحیتوں، مضبوط فیصلہ سازی اور عوامی رابطے کی صلاحیت سے سب کو متاثر کیا۔


اندرا گاندھی کا سیاسی قد اس وقت مزید بلند ہوا جب 1966 میں وہ ہندوستان کی پہلی خاتون وزیر اعظم منتخب ہوئیں، وہ لمحہ جس نے نہ صرف ہندوستان بلکہ دنیا کی تاریخ میں ایک اہم سنگِ میل قائم کیا۔ ابتدا میں بعض حلقوں نے انہیں کمزور اور تجربہ سے محروم سمجھا لیکن جلد ہی اندرا گاندھی نے ثابت کر دیا کہ وہ غیر معمولی صلاحیتوں کی حامل ہیں اور مضبوط قیادت کی بھرپور اہلیت رکھتی ہیں۔

ان کے دور میں کئی ایسے تاریخی فیصلے ہوئے جنہوں نے ہندوستان کو عالمی نقشے پر مزید مضبوط، پُراعتماد اور خود مختار ملک کے طور پر ابھارا۔ اندرا گاندھی ہمیشہ عوام کے قریب رہتیں، ان کی ضروریات کو سمجھتیں اور انہیں بہتر مستقبل دینے کے لیے جرات مندانہ اقدامات کرتیں۔ ان کے فیصلوں میں دور اندیشی، عزم اور بروقت اقدام کی جھلک نمایاں تھی۔

ایک واقعہ ان کے مضبوط حوصلے کی بہترین مثال ہے۔ اوڈیشہ میں ایک انتخابی ریلی کے دوران ان پر پتھر برسائے گئے جس سے ان کی ناک زخمی ہو گئی، مگر انہوں نے نہ تو شکایت کی اور نہ ہی تھکن یا کمزوری کا اظہار کیا۔ علاج کروا کر محض چند دنوں میں وہ دوبارہ انتخابی مہم میں مصروف ہو گئیں۔ ان کے اس جذبے نے کارکنوں کے حوصلے بلند کر دیے اور کانگریس کو زبردست سیاسی فائدہ پہنچا۔

اندرا گاندھی کی قیادت میں ہندوستان نے سائنس، ٹیکنالوجی، زراعت، دفاع، عالمی سفارت کاری اور معاشی اصلاحات کے میدان میں نمایاں کامیابیاں حاصل کیں۔ ان کا وژن ہمیشہ مستقبل کی طرف مرکوز رہتا تھا۔ وہ سمجھتی تھیں کہ ایک مضبوط ملک وہی ہوتا ہے جو نہ صرف اقتصادی طور پر مستحکم ہو بلکہ اپنے فیصلے آزادانہ طور پر کرنے کی اہلیت بھی رکھتا ہو۔


سنہ 1970 کی دہائی ہو، 1980 کا دور یا ملکی سطح پر درپیش بڑے چیلنج، ہر بار اندرا گاندھی نے ثابت کیا کہ ایک مضبوط رہنما وہی ہے جو حالات کی سختیوں سے ٹکرا کر بھی قوم کی رہنمائی کرے۔ عوامی جذبات کو سمجھنے اور ان کے مسائل کو ترجیح دینے کی وہ بے مثال صلاحیت رکھتی تھیں۔

اندرا گاندھی کو دنیا بھر میں ’آئرن لیڈی‘ کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔ ان کا اعتماد، ان کا مضبوط ارادہ، ان کا قومی وقار اور ملک کے لیے ہر لمحہ حاضر رہنے کا جذبہ انہیں ہندوستان کی سب سے بااثر رہنماؤں میں شامل کرتا ہے۔ 31 اکتوبر 1984 کو ان کا سفرِ زندگی اختتام کو پہنچا مگر ان کا نام آج بھی جرات، بصیرت، حب الوطنی اور مضبوط قیادت کی علامت ہے۔

اندرا گاندھی کا یومِ پیدائش ہمیں یاد دلاتا ہے کہ ایک عزم رکھنے والی خاتون کس طرح پوری قوم کی تقدیر بدل سکتی ہے۔ وہ صرف ہندوستان کی نہیں بلکہ پوری دنیا کی تاریخ کی عظیم شخصیت تھیں جنہوں نے اپنی زندگی ملک کی خدمت کے لیے وقف کر دی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔