رمضان کے آخری لمحات میں خواتین کہیں روحانی فیض سے محروم تو نہیں ہو رہیں!... عمران خان

رمضان کا آخری عشرہ خصوصی عبادات، توبہ و استغفار اور اللہ سے قرب حاصل کرنے کا وقت ہے۔ یہ وہ ایام ہیں جن میں شبِ قدر جیسی عظیم رات بھی آتی ہے، جو ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر اے آئی</p></div>

تصویر اے آئی

user

عمران اے ایم خان

ماہِ رمضان المبارک کا اختتام قریب ہے۔ یہ مہینہ جہاں بھوک اور پیاس پر صبر کا سبق دیتا ہے، وہیں قربانی اور ایثار کا جذبہ بھی پیدا کرتا ہے۔ اس مبارک مہینے میں گھریلو خواتین کی ذمہ داریاں بڑھ جاتی ہیں، کیونکہ سحر و افطار کی تیاری کے ساتھ ساتھ انھیں بچوں و ضعیفوں (جو کسی عذر کے سبب روزہ نہیں رکھ پاتے) کے لیے ناشتہ و کھانا کا انتظام بھی کرنا پڑتا ہے۔ نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ انھیں عبادت الٰہی کے لیے نہایت کم وقت میسر ہو پاتا۔ لیکن ایسی خواتین کو اب غور کرنے کی ضرورت ہے کہ کہیں رمضان کے آخری لمحات میں بھی وہ روحانی فیض سے محروم تو نہیں ہو رہیں۔ اگر ایسا ہے تو انھیں ہوشمندی سے کام لینا ہوگا، اور اپنے کاموں کو اس طرح منظم کرنا ہوگا کہ کچھ وقت عبادت و ریاضت کے لیے بھی نکال لیں، خصوصاً رات کے وقت میں۔ ظاہر ہے آخری عشرے کی طاق راتوں میں شب قدر کی تلاش بھی شامل ہوتی ہے، اس لیے ان لمحات کے فیوض و برکات سے محروم ہونا ہر کسی کے لیے باعث نقصان ہے۔

اس معاملے میں خاتون خانہ کے لیے گھر کے سمجھدارے بچے اور مرد حضرات بہت معاون و مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔ انھیں چاہیے کہ گھر کے چھوٹے موٹے کاموں میں خواتین کی مدد کریں تاکہ ان کا وقت اور توانائی دونوں بچ سکے۔ خواتین اس وقت اور توانائی کا استعمال عبادت الٰہی میں لگا پائیں گی۔ اکثر ایسا دیکھا جاتا ہے کہ خواتین رمضان المبارک کے آخری دنوں میں عید کی خریداری میں مصروف ہو جاتی ہیں، اس سے پرہیز کرنے کی ضرورت ہے۔ اس کا مطلب یہ نہیں کہ خریداری کے لیے گھر سے نکلے ہی نہیں، بلکہ بازار در بازار گھومنے میں وقت ضائع نہ کریں۔


رمضان کا آخری عشرہ خصوصی عبادات، توبہ و استغفار اور اللہ سے قرب حاصل کرنے کا وقت ہے۔ یہ وہ ایام ہیں جن میں شبِ قدر جیسی عظیم رات بھی آتی ہے، جو ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔ اس لیے مردوں کو تو عبادات میں وقت گزارنا ہی چاہے، ساتھ ہی یہ بات بھی ذہن نشین کر لینی چاہیے کہ خواتین کو بھی دنیاوی کاموں سے فارغ ہو کر اللہ کے حضور سجدہ ریز ہونے کا حق حاصل ہے۔ یعنی مرد حضرات جتنا ممکن ہو سکے، خواتین کے لیے آسانیاں فراہم کریں۔ اکثر گھروں میں دیکھا جاتا ہے کہ مردوں کے ساتھ ساتھ خواتین بھی عید کی تیاریوں میں اس قدر مصروف ہو جاتی ہیں کہ عبادات کے لیے وقت نکالنا مشکل ہو جاتا ہے۔ کپڑوں کی خریداری اور کھانے پینے کی تیاری انہیں تھکا کر رکھ دیتی ہے۔ نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ عبادت کی ہمت ہی نہیں ہوتی، اگر عبادت کی بھی جاتی ہے تو اس میں خشوع و خضوع باقی نہیں رہتا۔

کچھ مرد حضرات بازار سے کچھ بھی خریدنا ہوتا ہے تو بضد ہو کر ساتھ میں خواتین کو بھی لے جاتے ہیں۔ یہ رویہ ناانصافی کے مترادف ہے۔ مرد حضرات کو چاہیے کہ وہ خواتین پر عید کے لیے خریداری وغیرہ کا بہت زیادہ بوجھ نہ ڈالیں، بلکہ ان کے لیے آسانیاں فراہم کریں۔ بازار سے ضروری سامانوں کی خریداری خود کریں، سحر و افطار میں ہاتھ بٹائیں اور گھر کے کاموں میں تعاون کریں تاکہ خواتین کو عبادت کے لیے ضروری وقت مل سکے۔ اس کے ساتھ بڑے ہو چکے بچوں کو بھی یہ احساس ہونا چاہیے کہ والدہ نے ان کے لیے کتنی قربانیاں دی ہیں۔ وہ اپنی والدہ کے آرام کا خیال رکھیں اور گھر کے کاموں میں ان کا ہاتھ بٹائیں۔ بیٹے بازار کے کام سنبھالیں اور بیٹیاں کھانے پینے کی تیاری میں مدد کریں تاکہ والدہ کو عبادت میں یکسوئی حاصل ہو۔ گھر کے بڑے اور بچوں کا یہ رویہ نہ صرف خواتین کو عبادات کا موقع دے گا بلکہ گھر کے ماحول میں محبت اور ہم آہنگی بھی پیدا کرے گا۔


رمضان کا مہینہ یقیناً قربانی اور ایثار کا درس دیتا ہے۔ اس ماہِ مبارک میں خواتین پورے دل و جان سے پورے گھر کے لیے محبت اور محنت سے دن رات کام کرتی نظر آتی ہیں۔ اس لیے مردوں اور گھر کے بڑے بچوں کا بھی یہ فرض بنتا ہے کہ وہ انہیں عبادات کے لیے وقت دیں۔ جو مرد اور بچے خواتین کے لیے قربانی دیں گے وہ رمضان کے اصل پیغام کو اپنائیں گے۔

غور کرنے والی بات یہ ہے کہ عید قریب آتے ہی خواتین کی سرگرمیاں بھی اچانک بڑھنے لگتی ہیں۔ وہ کپڑوں کی استری، عید کے کھانوں کی تیاری اور گھر کی صفائی میں اتنا مگن ہو جاتی ہیں کہ نوافل، تلاوتِ قرآن اور دعا کے لمحات ضائع ہونے لگتے ہیں۔ یہ رویہ بھی غلط ہے۔ خواتین کو سمجھنا چاہیے کہ عید کی خوشی ان لوگوں کے لیے ہی ہے جو رمضان کی نعمتوں سے فیضیاب ہوتے ہیں۔ اگر آپ رمضان کی برکتیں حاصل کرنے کی جگہ عید کی تیاریوں میں ہی زیادہ وقت لگائیں گی، تو پھر یہ ایک بڑا خسارہ ہوگا۔ آپ کو چاہیے کہ جو وقت غنیمت مل رہا ہے، اس میں اللہ سے مغفرت طلب کریں اور اپنی دعاؤں میں دنیا و آخرت کی بھلائی مانگیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔