مسجد نبوی اور حرم مکی میں افطار کا کس طرح ہوتا ہے انتظام!... نعمت تیمی
حرمین شریفین میں رمضان المبارک کے دوران افطار کا خاص اہتمام کیا جاتا ہے۔ یہ انتظام بہت بڑے اور منظم پیمانے پر کیا جاتا ہے تاکہ لاکھوں معتمرین اور زائرین آسانی سے روزہ افطار کر سکیں۔

مکہ میں افطار کا منظر، تصویر ’ایکس‘@i_penwoman_
ماہ رمضان المبارک کو اسلام میں خاص اہمیت اور فضیلت حاصل ہے۔ دنیا بھر کے مسلمانوں کی بڑی تعداد رمضان کا مقدس مہینہ حرمین شریفین میں گزارنا چاہتی ہے، کیوں کہ حدیث میں رمضان المبارک کے عمرہ کو اجر کے اعتبار سے حج کے برابر قرار دیا گیا ہے۔ اسی طرح مسجد نبوی میں ایک وقت کی نماز کا اجر دیگر مساجد کی بہ نسبت ایک ہزار گنا زیادہ ہے، اور مسجد الحرام میں ایک نماز ایک لاکھ نمازوں کے برابر ہے۔
ماہ رمضان میں معتمرین اور زائرین کے افطار کا انتظام ایک نہایت حساس اور اہم مسئلہ ہوتا ہے جس کا انتظام حکومت بہت حد تک خود کرتی ہے۔ حرمین شریفین (مسجد الحرام اور مسجد نبوی) میں رمضان المبارک کے دوران افطار کا خاص اہتمام کیا جاتا ہے۔ یہ انتظام بہت بڑے اور منظم پیمانے پر کیا جاتا ہے تاکہ لاکھوں معتمرین اور زائرین آسانی سے روزہ افطار کر سکیں۔ ’سبق‘ ویب سائٹ کے مطابق انتظامیہ نے رمضان المبارک 2025 کے دوران مسجد الحرام کے زائرین کے لیے 56 لاکھ افطار پیکٹ کا انتظام کر رکھا ہے۔
حرمین میں روزہ افطار کا انتظام درج ذیل طریقہ سے کیا جاتا ہے۔
شاہی خاندان اور مخیر حضرات کی شرکت
سعودی حکومت، شاہی خاندان اور مخیر حضرات بڑے پیمانے پر افطار کا اہتمام کرتے ہیں۔ یہ مختلف تنظیموں اور اداروں کے تعاون سے کیا جاتا ہے، جس میں ’برکم‘، جمعیت زادالحاج والمعتمر والزائر، منصہ احسان، جمعیت بر مکہ مکرمہ، جمعیت النور لتعلیم ضیوف الرحمان، جمعیت بر الخیریہ بشمال مکہ، الخلیج الان وغیرھم قابل ذکر ہیں۔
خاص رضاکار ٹیمیں
ہزاروں رضاکار اس عمل میں شامل ہوتے ہیں جو افطار کی تقسیم اور صفائی ستھرائی کو یقینی بناتے ہیں۔
ترتیب اور نظم و ضبط
مسجد الحرام میں افطار کے لیے صفیں بچھائی جاتی ہیں اور کھجور، زمزم، لبن (دہی سے تیار مشروب)، روٹی اور دیگر ہلکی غذائیں پہلے سے رکھ دی جاتی ہیں۔ مسجد نبوی میں بھی اسی طرز پر قالینوں پر افطار کے دسترخوان بچھائے جاتے ہیں، جہاں زائرین منظم طریقے سے بیٹھ کر روزہ افطار کرتے ہیں۔
اشیائے افطار
کھجوریں (جو سنت کے مطابق سب سے پہلے کھائی جاتی ہیں)، زمزم کا پانی، لبن یا جوس، روٹی یا ہلکی غذائیں (جیسے چاول یا سموسہ)، کچھ مخصوص علاقوں میں خالص عربی کھانے جیسے شوربہ اور گوشت بھی فراہم کیے جاتے ہیں۔
تیز رفتار صفائی
افطار کے فوراً بعد رضاکار ٹیمیں دسترخوان سمیٹ لیتی ہیں تاکہ نمازِ مغرب کے لیے جگہ صاف ہو جائے۔ زائرین کو سہولت دینے کے لیے ہر چیز منظم انداز میں کی جاتی ہے تاکہ عبادات میں کوئی خلل نہ آئے۔
سیکورٹی اور انتظامات
سیکورٹی فورسز اور مسجد کے انتظامی عملے کی مدد سے افطار کے دوران رش کو کنٹرول کیا جاتا ہے۔ طبی ٹیمیں بھی موجود رہتی ہیں تاکہ کسی بھی ہنگامی صورتِ حال میں فوری مدد فراہم کی جا سکے۔ یہ سارا نظام انتہائی منظم اور مؤثر طریقے سے چلایا جاتا ہے تاکہ زائرین کو سہولت فراہم کی جا سکے اور وہ مکمل سکون کے ساتھ عبادات جاری رکھ سکیں۔
یہ سب ماہ رمضان کے فیوض و برکات اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان (جس نے کسی روزہ دار کو افطار کروایا تو اس کو اس روزہ دار کے برابر اجر ہے، بایں حالیکہ روزہ دار کے اجر میں کچھ بھی کمی نہیں ہوتی) کا نتیجہ ہے کہ مسلمان اس کار خیر میں ایک دوسرے پر سبقت لے جانے کی کوشش کرتے ہیں تاکہ اپنے رب کو راضی کر سکیں۔ اور یہی وجہ ہے کہ سعودی حکومت انفرادی طور پر بھی اور لوگوں کے تعاون سے بھی اس ماہ مبارک میں حرمین شریفین میں رب کے مہمانوں کے روزہ افطار میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتی ہے جو ان کے مذہبی جذبہ اور حمیت کی غماز ہے۔
(مضمون نگار جامعہ ملک خالد ابھا سعودی عرب کے طالب علم ہیں)
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔