اے نیرو! کتنا اچھا ہوتا اگر اپنے ساتھ نریندر مودی کو بھی لے جاتے

”اچھا ہی ہوا کہ پی این بی کے پیسے تم نے ایک نیک کام میں لگا دیے ورنہ وہ ہمارے پاس رہتے تو جی ایس ٹی اور ایسے ہی تمام الجھے ہوئے ٹیکسوں کو سمجھنے اور اس کی ادائیگی میں ختم ہو جاتے۔“

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

پرگتی سکسینہ

اے نیرو! یہ تو تم نے بہت اچھا قدم اٹھایا جو تم یہ ملک چھوڑ کر چلے گئے۔ یہاں رکھا ہی کیا ہے؟ روزانہ قتل و غارت گری کا گرم ہوتا بازار، عصمت دری کی خبریں... اور حد تو یہ ہے کہ آج کل مرنے والا مہلوک اور مارنے والا قاتل نہیں ہوتا بلکہ ہندو یا مسلم اور اعلیٰ ذات یا دلت ہوتا ہے۔

سوچا تھا تھوڑا بہت جو محنت سے ملتا ہے اس سے بسر کر لیں گے لیکن پردیس نہیں جائیں گے۔ کچھ بھی ہو اپنا دیس تو اپنا دیس ہے۔ کم از کم یہاں ہنسنے بولنے پر تو پابندی نہیں۔ پردیس میں نہ جانے لوگ ہم سے کیسا سلوک کریں۔ لیکن تم نے یہ ثابت کر دیا کہ ہم غلط تھے۔ اس دنیا میں 'کرم' (اعمال) اور 'مایا' (دھن دولت) کا کوئی مذہب نہیں ہوتا، کوئی ملک نہیں ہوتا۔ نہ صرف تم محنتی نکلے بلکہ تم تو 'مایا' بھی لے اڑے۔ بھئی یہ تم نے اچھا ہی کیا۔ اس ملک میں 'مایا' پڑی ویسے بھی بے کار ہو رہی تھی۔ اب تم ہی بتاو، جہاں لوگوں کو مذہب اور ذات پر لڑنے سے فرصت نہیں، جہاں لوگ محبت کرنے پر جان لے لیتے ہیں، گوشت کھانے پر تو چھوڑیے، رکھنے پر بھی پیٹ پیٹ کر مار ڈالتے ہیں، جہاں بھوک سے مرتے شخص کو 'آدھار' کے بغیر کوئی چار دانہ راشن نہیں دیتا، اس ملک میں 'مایا' کی کیا عزت؟ یہاں لوگوں کو دولت کمانے سے بہتر اور کئی کام ہیں اس لیے یہ تم نے اچھا ہی کیا اے نیرو کہ تم سے جتنا ہو سکا بٹور کر لے اڑے۔

اے ہوشمند انسان، تمھاری دلکش ہوشمندی کی داد دینی چاہیے۔ تم نے دنیا کی تمام حسیناوں کے ساتھ تصویریں کھنچوائیں، انھیں بیش قیمت تحفے دیے۔ اس سے دنیا میں ہمارے ملک کا نام روشن ہی ہوا۔ اب اس سے کیا فرق پڑتا ہے کہ ان تحفوں کو خریدنے کے لیے تم نے ہمارے پیسوں کا استعمال کیا۔ آخر اس ملک کی عوام ویسے بھی پیسوں کو ٹھیک سے خرچ کہاں کر پا رہی ہے۔ اپنی زندگی کے مسائل سے نجات ملے تو جو بچے کھچے پیسے ہیں اسے آپ کی خیر خواہ شری نریندر مودی جی ایک جھٹکے میں نوٹ بندی کے ذریعہ ختم کر دیتے ہیں۔ اچھا ہی ہوا کہ یہ پیسے تم نے ایک نیک کام میں لگا دیے ورنہ وہ ہمارے پاس رہتے تو جی ایس ٹی اور ایسے ہی تمام الجھے ہوئے ٹیکسوں کو سمجھنے اور اس کی ادائیگی میں ختم ہو جاتے۔

اے دلدارشخص، تم نے دونوں ہاتھوں سے مل کے لوگوں کا پیسہ جس شان کے ساتھ لٹایا ہے، وہ قابل تعریف ہے۔ یہاں پیسہ خرچ کرنے اور کمانے کے لیے لوگوں کے پاس ہاتھ ہی نہیں ہیں۔ ہاتھ ہیں بھی تو کام ہی نہیں۔ اس لیے تم نے اچھا ہی کیا کہ یہ قابل قدر کام کیا۔ کم سے کم داووس میں لوگوں کو پتہ تو چلا کہ ہمارے ملک میں کتنے عظیم کاروباری رہتے ہیں، جو بینکوں کے پیسہ کو بھی اپنی ہی کمائی تصور کرتے ہیں۔ اس طرح سے تم نے دنیا بھر کے کاروباریوں کو تجارتی فن کا ایک نیا سبق پڑھایا ہے جو کسی حصولیابی سے کم نہیں۔

اے نیرو، کتنا اچھا ہوتا اگر تم اپنے اعمال کی فکر نہ کرتے ہوئے اپنے خیر خواہ شری نریندر مودی کو بھی اپنے ساتھ لے جاتے۔ آخر انھوں نے تمھارا کتنا ساتھ دیا ہے۔ جیسے مادھو نے مشکل وقت میں پرتھ کی رہنمائی کی تھی ویسے ہی وہ بھی تمھارے رہنما رہے، تمھیں تجارت کی دنیا میں اتنا اوپر اٹھایا۔ اگر تم انھیں بھی اپنے ساتھ لے جاتے تو ملک کا کتنا بھلا ہوتا! دنیا آپ دونوں کی برادرانہ شفقت کی مثال دیتی اور ہم لوگ بھی یہ روز روز کی نئی اقتصادی پالیسیوں، ان کی پارٹی کے لیڈروں اور وزراء کے ہمیشہ صادر ہونے والے نئے فرناموں اور بیانوں سے آزادی پا جاتے اور تمھارے بڑے بھائی کی بیرون ملک رہنے کی خواہش بھی پوری ہو جاتی۔ انھیں بار بار ملک لوٹ کر نہ آنا پڑتا۔ اس کے لیے چاہے تم ملک کے سب سے بڑے بینک ایس بی آئی کا پیسہ بھی لے کر چلے جاتے تو ہمیں کوئی گلہ نہیں ہوتا۔

اے نیرو، بس یہی ایک کسک رہ گئی کہ مودی جی کو نہ لے جا کر تم اپنے نام کے مطابق اس ملک کو 'لفظ سے عاری' نہیں بنا پائے۔ اب ان خالی الفاظ کے ساتھ رہنے کے لیے ہم مجبور ہیں۔ تمھارا یہ ایک اچھا عمل ہمیں اس بے معنی ہنگاموں سے آزادی دلا سکتا تھا۔ اور تمھیں اربوں ہندوستانی باشندوں کی دعائیں بھی ملتیں۔ پیسہ کا کیا ہے، چاہے ایس بی آئی کا ہی کیوں نہ ہو، دوبارہ بھی کمایا جا سکتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔