یومِ پیدائش پر خصوصی پیش کش: مہاتما گاندھی آج بھی بہت سوں کے ليے مثالی شخصیت

جنگ آزادی کے ہيرو مہاتما گاندھی کی پیدائش کو پورے ڈیڑھ سو سال ہو گئے ہیں لیکن اتنے سال بعد بھی اُن کی مقبوليت ميں کوئی کمی نہيں ہوئی ہے۔

مہاتما گاندھی جب جنوبی افريقہ ميں بحيثيت وکيل تھے  اور ان کے آخری دنوں کی تصویر
مہاتما گاندھی جب جنوبی افريقہ ميں بحيثيت وکيل تھے اور ان کے آخری دنوں کی تصویر
user

ڈی. ڈبلیو

مارٹن لوتھر کنگ، نيلسن منڈيلا اور دلائی لاما سے لے کر باراک اوباما تک نے مہاتما گاندھی کو اپنے ليے ايک مثالی شخصيت قرار ديا ہے۔

مہاتما گاندھی کو ايک افسانوی حيثيت حاصل ہو چکی ہے۔ انہيں آج بھی اتنی ہی مقبوليت حاصل ہے۔ ليکن مہاتما گاندھی شروع ہی سے ايک شاندار شخصيت کے مالک نہيں تھے بلکہ ان کی شخصيت کے بھی تاريک گوشے تھے۔ اپنی عمر کے ابتدائی حصے ميں انہيں ذاتی نوعيت کے مسائل کا سامنا رہا۔ ازدواجی زندگی کے آغاز ميں اپنی اہليہ کستوربا کے ساتھ بھی ان کا رويہ درشت اور محکمانہ تھا۔ ہندوستان کی جنگ آزادی کے فکری اور سياسی ليڈر کے درجے تک پہنچنا ايک ارتقائی عمل تھا۔ يہ بات انہيں بہت سے لوگوں کے ليے ايک ايسی دلکش شخصيت بنا ديتی ہے، جو بشری کمزوريوں سے پاک نہيں ہے۔

گاندھی پر ريسرچ کرنے والے امريکی مائيکل نيگلر کے مطابق گاندھی کے نظريات متاثر کن، تضادات سے خالی، پرزور اور اس ليے آج بھی جديد ہيں ’’اُن ميں وقت کے دھارے کے خلاف چلنے کی ہمت تھی۔ انہيں ايک پرانی، بھلا دی جانے والی دانشمندی کو اس طرح زندہ کرنے ميں کاميابی ہوئی کہ اُسے ہمارے جديد دور ميں بھی استعمال کيا جا سکتا تھا اور وہ سب کے ليے قابل فہم بھی تھی۔ اس طرح اُنہوں نے بنی نوع انسان کی دريافتوں ميں سے ايک بڑی دريافت کی، يعنی يہ کہ عدم تشدد ايک ايسا ہتھيار ہے، جو ہر شخص ہرصورتحال ميں استعمال ميں لا سکتا ہے۔‘‘

گاندھی کی پوتياں مانو اور اوا، جو ان کے قتل کے وقت ان کے ساتھ تھيں، اس خون آلود کشميری شال کے ساتھ جو وہ بوقت قتل پہنے ہوئے تھے۔
گاندھی کی پوتياں مانو اور اوا، جو ان کے قتل کے وقت ان کے ساتھ تھيں، اس خون آلود کشميری شال کے ساتھ جو وہ بوقت قتل پہنے ہوئے تھے۔

مہاتما گاندھی کی تعليمات کی تين بنياديں ہيں، عدم تشدد يا آہنسا، سچائی پر مضبوطی سے جمے رہنا يا ستيہ گرہ اور انفرادی سياسی حق رائے دہی يا سواراج۔ گاندھی صلح جوئی کے قائل تھے اور اس ليے انہوں نےاسلام اور بدھ مت کی تعليمات کا گہرا مطالعہ کيا۔ گاندھی نے اپنی سوچ کا اظہار ايک مرتبہ يوں کيا تھا ’’ميں جو کچھ ديکھتا ہوں وہ يہ ہے کہ زندگی موت کی آغوش ميں، سچائی جھوٹ کے درميان اور روشنی اندھيرے کے بيچ ميں اپنا وجود قائم رکھتی ہے۔ اس سے ميں يہ نتيجہ نکالتا ہوں کہ خدا زندگی، سچائی اور نور ہے اور وہ محبت اور اعلٰی ترين وجود ہے۔‘‘

گاندھی اور جناح، بمبئی ميں۔ ستمبر 1944
گاندھی اور جناح، بمبئی ميں۔ ستمبر 1944

گاندھی 2 اکتوبر سن 1869 کو رياست گجرات ميں پيدا ہوئے تھے۔ اُن کا نام موہن داس کرم چند رکھا گيا۔ وہ مہاتما، يعنی عظيم روح کے القاب کو خود کچھ خاص پسند نہيں کرتے تھے۔ وہ ايک اچھے طالب علم نہيں تھے اور بہت شرميلے تھے۔ انہوں نے لندن ميں قانون کی تعليم حاصل کی۔ سن 1920 ميں انہوں نے کانگريس پارٹی کی قيادت سنبھالی۔ ہندوستان کے مسلمانوں کو برابر کے حقوق دينے کا وعدہ کرنے پر 30 جنوری سن 1948 کو ايک ہندو قوم پرست ناتھو رام گوڈسے نے انہيں قتل کرديا۔

(یہ مضمون قومی آواز پر سب سے پہلے 2 اکتبور 2018 کو شائع ہوا تھا)

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 02 Oct 2018, 6:07 PM