بیمار اور ضعیف افراد کے روزے، شرعی احکام، رعایتیں اور دیکھ بھال
روزہ اسلام کا اہم رکن ہے، مگر بیمار اور ضعیف افراد کے لیے شرعی رعایتیں موجود ہیں۔ ایسے افراد جو روزہ نہیں رکھ سکتے، ان کے لیے کفارہ یا بعد میں روزہ رکھنے کا حکم ہے۔ ان کی دیکھ بھال بھی اہم ہے

اے آئی
روزہ اسلام کے پانچ بنیادی ارکان میں شامل ہے، جو نہ صرف روحانی بلکہ جسمانی فوائد کا بھی حامل ہے۔ تاہم، کچھ افراد ایسے بھی ہوتے ہیں جو بیماری یا کمزوری کے سبب روزہ رکھنے سے قاصر ہوتے ہیں۔ اسلام ایک آسان اور سہولت پسند دین ہے جو افراد کی جسمانی حالت کو مدنظر رکھتے ہوئے احکام دیتا ہے۔ ایسے افراد کے لیے شرعی رعایتیں موجود ہیں، جن پر عمل کر کے وہ دین کے اصولوں کے مطابق زندگی گزار سکتے ہیں۔
بیماری میں روزہ رکھنے کے احکام
اسلامی فقہ میں روزے کے متعلق واضح احکام دیے گئے ہیں۔ اگر کوئی شخص ایسی بیماری میں مبتلا ہو جس میں روزہ رکھنا اس کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے یا صحت کی خرابی کا باعث بن سکتا ہے، تو اسے روزہ نہ رکھنے کی اجازت ہے۔ علمائے کرام کے مطابق وہ بیمار افراد جو روزہ رکھنے کے قابل نہ ہوں اور امید ہو کہ صحت یاب ہونے کے بعد قضا کر سکیں گے، وہ بعد میں روزے رکھیں۔ لیکن جو دائمی بیماری یا کمزوری کا شکار ہوں، وہ فدیہ دے سکتے ہیں۔ فدیہ کا مطلب ہے کہ ہر روزے کے بدلے ایک مسکین کو کھانا کھلایا جائے۔
کون سے مریض روزہ نہ رکھیں؟
چند بیماریوں میں مبتلا افراد کے لیے روزہ رکھنا زیادہ خطرناک ثابت ہو سکتا ہے، جیسے:
- ذیابیطس (شوگر): انسولین پر انحصار کرنے والے مریضوں کے لیے روزہ رکھنا خطرناک ہو سکتا ہے، کیونکہ طویل بھوک خون میں شوگر لیول کو خطرناک حد تک کم یا زیادہ کر سکتی ہے۔
- گردوں کے امراض: گردے کے مریض، خاص طور پر وہ جو ڈائلیسس کروا رہے ہوں، پانی کی کمی کی وجہ سے شدید پیچیدگیوں کا شکار ہو سکتے ہیں۔
- بلڈ پریشر: ہائی یا لو بلڈ پریشر کے مریضوں کے لیے روزہ بعض اوقات خطرناک ثابت ہو سکتا ہے، خاص طور پر اگر وہ ادویات کے پابند ہوں۔
- قلبی امراض: دل کے مریضوں کو بھی روزے کے دوران سخت احتیاط برتنے کی ضرورت ہوتی ہے، کیونکہ پانی اور خوراک کی کمی دل کی کارکردگی پر اثر ڈال سکتی ہے۔
- سرطان اور دیگر شدید بیماریاں: وہ مریض جو کیموتھراپی یا دیگر شدید علاج کے مراحل سے گزر رہے ہوں، ان کے لیے روزہ رکھنا ممکن نہیں ہوتا۔
ضعیف افراد کے روزے اور ان کی رعایتیں
عمر رسیدہ افراد کے لیے بھی اسلام نے نرمی رکھی ہے۔ اگر کوئی شخص ضعیفی کے باعث روزہ رکھنے سے قاصر ہو اور آئندہ بھی اس کی صحت بہتر ہونے کی امید نہ ہو، تو وہ فدیہ دے کر اس فرض سے سبکدوش ہو سکتا ہے۔ تاہم، اگر کوئی بزرگ روزہ رکھنا چاہے اور اس کی صحت اجازت دے تو اسے مکمل احتیاط کے ساتھ ایسا کرنا چاہیے۔
روزہ نہ رکھنے والے افراد کی دیکھ بھال
جو لوگ کسی بیماری یا کمزوری کی وجہ سے روزہ نہیں رکھ سکتے، ان کی دیکھ بھال اور خوراک کا خاص خیال رکھنا چاہیے۔ کچھ ضروری امور درج ذیل ہیں:
صحیح غذا کی فراہمی:
- ایسے افراد کے لیے ہلکی اور متوازن غذا تیار کی جائے، تاکہ وہ غذائی کمی کا شکار نہ ہوں۔
- شوگر یا بلڈ پریشر کے مریضوں کو ڈاکٹر کی ہدایت کے مطابق خوراک دینی چاہیے۔
ادویات کا خیال رکھنا:
- اگر کوئی مریض روزہ نہیں رکھ رہا تو اسے اپنی دوائیں مقررہ وقت پر دی جائیں تاکہ کوئی مسئلہ نہ ہو۔
- بعض بیماریاں جیسے گردے کی خرابی یا دل کی بیماریاں وقت پر دوائی لینے کا تقاضا کرتی ہیں۔
مناسب ہائیڈریشن:
- پانی کی مناسب مقدار دینا ضروری ہے، خاص طور پر گرمی کے موسم میں تاکہ ڈی ہائیڈریشن نہ ہو۔
- ایسے مشروبات دیے جا سکتے ہیں جو قوت مدافعت کو بہتر کریں، جیسے پھلوں کے تازہ جوس اور سوپ وغیرہ۔
ذہنی اور جذباتی سپورٹ:
- بعض افراد، خاص طور پر عمر رسیدہ لوگ، روزہ نہ رکھنے پر خود کو گناہگار محسوس کرتے ہیں۔ ان کی حوصلہ افزائی کی جائے اور انہیں اسلامی تعلیمات سے آگاہ کیا جائے کہ دین میں آسانی رکھی گئی ہے۔
- ان کے ساتھ وقت گزارنا اور انہیں مذہبی سرگرمیوں میں شامل رکھنا جیسے تلاوت قرآن اور ذکر الٰہی میں مشغول کرنا، ان کے لیے سودمند ہو سکتا ہے۔
اسلام کا نظام عبادات ہر فرد کی جسمانی و روحانی استطاعت کے مطابق ہے۔ بیماروں اور عمر رسیدہ افراد کے لیے نرمی کی گنجائش دین کی رحمت کا مظہر ہے۔ ایسے افراد جو روزہ نہیں رکھ سکتے، ان کے لیے فدیہ کا نظام موجود ہے اور ان کی دیکھ بھال کرنے والوں پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ ان کی صحت کا مکمل خیال رکھیں۔ رمضان کا اصل مقصد تقویٰ، صبر اور دوسروں کے ساتھ ہمدردی ہے، جو صرف روزے کے ذریعے ہی نہیں بلکہ ہر نیک عمل کے ذریعے حاصل کیا جا سکتا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔