آزادی کے 75 سال: پھل کھائیں، لیکن پیڑ کو نہ کوسیں... سید خرم رضا

آزادی تو ملی لیکن تقسیم کی آگ نے اسے ماند کرنے کی پوری کوشش کی، پھر ہماری دوراندیش قیادت نے ملک کو ایک دھاگے میں باندھے رکھا۔

تصویر آئی اے این ایس
تصویر آئی اے این ایس
user

سید خرم رضا

کوئی پیڑ پر لگے پھل کھائے اور کہے کہ یہ پھل ہمارے دور کی ہی دین ہے، تو وہ بھول جاتا ہے کہ وہ خود آج جہاں موجود ہے اس میں اس کے والدین اور سماج کے لوگوں کا بہت بڑا کردار ہے۔ وہ جب خود اپنا کوئی کام نہیں کر پاتا تھا تو اس کے والدین، اس کے بھائی بہن اس کا کام کیا کرتے تھے۔ اسی طرح اس کو پیڑ کے پھل کھاتے وقت یہ سمجھ لینا چاہئے کہ پھل کے لئے پیڑ ضروری ہے، پیڑ کے لئے زمین کا زرخیز ہونا، اس کو وقت پر پانی و کھاد دینا، اور اس کا خیال رکھنا بہت ضروری ہے۔ اگر ان میں سے کسی بھی ایک کا فقدان یا کمی ہو تو یا تو پیڑ نہ ہوگا یا پھر پھل میں کچھ کمی رہ جائے گی۔ اس لئے پھل کے آنے تک پیڑ کے پورے سفر پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔

آج جب ایک کارپوریٹ گھرانہ اپنی کمپنی کی تشہیر کے لئے اگر نعرہ دیتا ہے ’کر لو دنیا مٹھی میں‘، تو ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہئے کہ اس کو حقیقت بنانے کے لئے پوری دنیا ترقی کے ایک دور سے گزری ہے۔ ایک زمانہ تھا جب فون نہیں ہوتے تھے اور پیغام پہنچانے کے لئے قاصد، کبوتر اور ٹیلی گرام کے ذرائع کو ہی استعمال کیا جاتا تھا۔ پھر پہلے فون آیا، اس کے بعد موبائل فون آیا اور اب فون میں ہر نئے دن کے ساتھ نئے فیچرس آ رہے ہیں۔ پوری دنیا اب موبائل میں سمٹ کر رہ گئی ہے۔ موبائل کے ذریعہ بینک سے لین دین، بازار سے خرید و فروخت، گھر بیٹھے تعلیم، کسی بھی واقف کار سے گفتگو بمع اور بغیر تصویر کے، سفر کا راستہ، موسم کا حال، دنیا بھر کی خبریں... غرض یہ کہ پوری دنیا اس موبائل میں سمٹ کر آ گئی ہے، یعنی ’پوری دنیا مٹھی میں‘۔


ویسے تو سائنس نے ہر محاذ میں غیر معمولی ترقی کی ہے اور اس ترقی میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کا کردار بہت اہم رہا ہے۔ اگر انفارمیشن ٹیکنالوجی میں دنیا ترقی نہیں کرتی تو باقی شعبوں میں برق رفتار ترقی ممکن نہیں تھی۔ چِپ کے اس دور میں ہر چیز اس چِپ میں سماتی جا رہی ہے۔ آنے والے دنوں میں اس کا دائرہ مزید وسیع ہونے جا رہا ہے اور ترقی ان منازل پر قدم رکھنے والی ہے جس کا آج تصور کرنا ممکن نہیں ہے۔ ابھی شاید ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ترقی ہمارے قبضہ میں ہے، لیکن آنے والے دنوں میں یہ بات بہت عجیب سی لگے گی کیونکہ دنیا پر قبضہ سائنس کا ہونے والا ہے، اور ہم روبوٹک دنیا میں داخل ہونے جا رہے ہیں۔ یعنی مصنوعی ذہانت کا بول بالا ہونے والا ہے لیکن ان کو پچھلی ترقی سے کاٹ کر نہیں دیکھا جا سکتا۔ یہ سب جو ہوا ہے اور جو ہوگا اس کا ماضی کی ترقی سے اٹوٹ رشتہ ہے۔ اس لئے آج ملنے والی عزت ماضی میں کی گئی ترقی اور مثبت فیصلوں کا ہی ثمرہ ہے۔

ہمیں جن حالات میں آزادی ملی تھی، اس کے بعد ترقی کرنا تو دور کی بات ہے ملک چلانا ہی بہت مشکل تھا۔ انگریزوں نے ملک کے مالی ذخائر بالکل خالی کر دیے تھے، ملک کو تقسیم کی آ گ میں جھونک دیا تھا اور پوری دنیا میں بے چینی اور عدم اطمینان تھا، کیونکہ دوسری عالمی جنگ اسی وقت ختم ہوئی تھی۔ ملک کو معاشی طور پر استحکام بخشنا، تقسیم کی آگ سے نمٹنا اور عالمی دنیا میں اپنا مقام بنانا قومی قیادت کے سامنے سب سے بڑے چیلنجز تھے لیکن قومی قیادت نے بغیر شور مچائے ان تمام چیلنجز کا خوبصورتی سے سامنا کیا۔ قومی معیشت کو خود کفالت کی ایسی بنیاد بخشی جس پر ہم نے ملک میں جو معیشت کا ڈھانچہ تیار کیا اس کی وجہ سے پوری دنیا میں آج ہماری شناخت ہے اور ہمارے موجودہ قائدین کو ہر جگہ عزت و احترام کی نظروں سے دیکھا جاتا ہے۔


آزادی تو ملی لیکن تقسیم کی آگ نے اسے ماند کرنے کی پوری کوشش کی، پھر ہماری دوراندیش قیادت نے ملک کو ایک دھاگے میں باندھے رکھا۔ ہمارے بیچ میں اختلافات بھی ہوئے لیکن ہر فرد خود کے اس ملک کا شہری ہونے پر فخر کرتا ہے۔ بھائی چارے اور اتحاد کی ہم نے ایسی مثال قائم کی کہ ہم سے الگ ہوئے ایک مذہب پر مبنی ملک کے لوگ ہمارے ملک میں پناہ لینے میں عافیت محسوس کرنے لگے۔

عالمی دنیا میں روز اول سے ہماری قیادت نے ملک کو نئی پہچان دی اور دیکھتے ہی دیکھتے ہمیں عالمی سیاست کا اہم حصہ تسلیم کیا جانے لگا۔ پہلے وزیر اعظم نے اپنے ہم خیال عالمی رہنماؤں کے ساتھ مل کر ’نان الائنڈ موومنٹ‘ یعنی غیر جانبدار تحریک کا قیام کیا۔ اس تحریک کا نہ صرف ہمیں فائدہ ہوا بلکہ عالمی سیاست کو بھی ایک سمت ملی۔


آزادی کے بعد ملک نے ہر شعبہ میں بے مثال ترقی کی ہے لیکن انفارمیشن ٹیکنالوجی میں ہم آج پوری دنیا کی قیادت کر رہے ہیں۔ انفارمیشن ٹیکنالوجی کی اکثر بڑی بڑی کمپنیوں کے ہیڈ یعنی سربراہان کا تعلق ہندوستان سے ہی ہے۔ اگر ہماری قیادت نے قومی بنیادوں یعنی جس پیڑ کے ہم پھل کھا رہے ہیں اس کا خیال اسی طرح رکھا جس طرح ہماری ماضی کی قیادت نے رکھا، تو وہ دن دور نہیں کہ ہمیں اپنے سفر میں کامیابی ملے گی اور ہم اپنی تہذیب سے پوری دنیا کے لئے مشعل راہ ہوں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 12 Aug 2022, 4:19 PM
/* */