ذوالقعدہ: اللہ کے بتائے ہوئے مقدس چار مہینوں میں سے پہلا مہینہ

اگرچہ ذوالقعد کے مہینے میں مسلمانوں کے لیے عبادت کے کوئی دن مقرر نہیں ہیں، لیکن یہ وہ مہینہ ہے جسے اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے اپنے مقدس مہینوں میں سے ایک منتخب کیا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>علامتی تصویر</p></div>

علامتی تصویر

user

مدیحہ فصیح

اسلامی کیلنڈر کا گیارواں مہینہ ہے جو اللہ کے بتائے ہوے مقدس چارمہینوں میں سے پہلا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چار عمرے کیے اور یہ سارے کے سارے ذوالقعدہ میں کیے سوائے اس ایک عمرے کے جو آپ نے اپنے حج کے ساتھ کیا تھا۔

سیدنا حضرت عمر فاروقؓ کے دور خلافت میں جب اسلامی حکومت دور دور تک پھیل گئی۔ ایک مرتبہ حضرت ابو موسی اشعریؓ جب کوفہ کے گورنر تھے، انہوں نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی خدمت میں عرض کی، آپ کی طرف سے ہمیں جو احکامات ملتے ہیں ان خطوط پر تاریخ نہ ہونے کی وجہ سے ہمیں حکم نامہ کی تاریخ کا وقت معلوم نہیں ہو پاتا۔ جس کی وجہ سے ان پر عمل کرنے میں دشواری پیش آتی ہے۔ اس پر حضرت عمرؓ نے صحابہ کرام کی ایک کمیٹی ترتیب دی جو اسلامی کیلنڈر مرتب کرے۔ اس سلسلہ میں چند ایک تجاویز زیر غور آئیں۔


حضرت علیؓ نے تجویز دی کہ اسلامی کیلنڈر کا آغاز نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی مکہ سے مدینہ کی ہجرت کے وقت سے شروع کیا جائے۔ کیونکہ پہلی اسلامی مملکت ہجرت کے بعد ہی مدینہ میں قائم ہوئی تھی۔ حضرت عمر فاروقؓ کو حضرت علیؓ کی یہ تجویز پسند آئی اور اسی کی آپ نے منظوری عطا فرمائی۔ لہذا اسلامی کیلنڈر کا آغاز ہجرت سے ہوتا ہے، اس لیے اسے ہجری کیلنڈر بھی کہا جاتا ہے۔ ہجری کیلنڈر کے اعتبار سے غروب آفتاب سے نئی تاریخ کا آغاز ہوتا ہے۔ اسلامی کیلنڈر کے مہینوں کے اسماء اور ترتیب قبل اسلام بھی عرب معاشرہ میں انہی ناموں کے ساتھ رائج تھے۔ احادیث میں ان اسماء کا ذکر کئی اہم واقعات کے سلسلہ میں ملتا ہے۔

اسلامی مہینوں کے نام

(1) محرم الحرام، (2)صفر المظفر، (3) ربیع الاول، (4) ربیع الثانی، (5) جمادی الاول، (6) جمادی الثانی، (7) رجب المرجب، (8) شعبان المعظم، (9) رمضان المبارک، (10) شوال المکرم، (11) ذوالقعدۃ الحرام، (12) ذوالحجۃ الحرام

قرآن کریم سورۃ توبہ آیت 36 میں ارشاد ہوا ’’بے شک مہینوں کی گنتی اللہ کے ہاں بارہ مہینے ہے اللہ کی کتاب میں جس دن سے اس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا۔ ان میں سے چار مقدس ہیں.‘‘ 


ابوبکر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: زمانہ گھوم پھر کر اسی حالت پر آگیا جیسے اس دن تھا جس دن اللہ تعالیٰ نے آسمان اور زمین پیدا کئے تھے۔ سال بارہ مہینوں کا ہوتا ہے، چار مہینے اس میں سے حرمت کے ہیں۔ تین تو پے درپے (1)ذی القعدہ (2) ذی الحجہ(3) اور محرم، اور (4) رجب جو جمادی الاخر اور شعبان کے بیچ میں پڑتا ہے۔ (صحیح بخاری)

ذوالقعدہ اسلامی کیلنڈر کا گیارواں مہینہ ہے جو اللہ کے بتائے ہوئے مقدس چار مہینوں میں سے پہلا ہے، اس کی وجہ تسمیہ ہے کہ یہ قعود سے ماخوذ ہے جس کے معنی بیٹھنے کے ہیں۔ ماہِ ذوالقعدہ کی حرمت کے پیش نظر عرب کے لوگ اس میں تجارت، قتال اور سفر وغیرہ سے اجتناب کرتے تھے۔


ذوالقعدہ میں پیش آنے والے اہم واقعات:

ذوالقعدہ کی پہلی تاریخ کو اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ علیہ سلام کو کتاب دینے کے لیے تیس راتوں کا وعدہ فرمایا۔ اور یقیناً ہم نے موسیٰ کو اپنی نشانیوں کے ساتھ بھیجا کہ اپنی قوم کو اندھیروں سے نکال کر روشنی کی طرف لاؤ اور انہیں اللہ کے دن یاد دلاؤ۔ یقیناً اس میں ہر اس شخص کے لیے نشانیاں ہیں جو صبر کرنے والا اور شکر گزار ہے۔ (قرآن، 14:5)

حضرت ابراہیم علیہ السلام 25 ذی القعدہ کو پیدا ہوئے۔

حضرت عیسیٰ بن مریم بھی 25 ذی القعدہ کو پیدا ہوئے۔

ماہ ذوالقعدہ کی پانچ تاریخ کو حضرت ابراہیم علیہ السلام و حضرت اسمعیل علیہ السلام نے بیت اللہ شریف کی بنیاد رکھی تھی۔

خندق کی جنگ ذوالقعدہ میں پیش آئی۔ مدینہ کے مسلمانوں نے 27 دن تک یہودیوں اور عربوں سے اپنا دفاع کیا۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چار عمرے کیے ہیں اور یہ سارے کے سارے ذوالقعدہ میں کیے سوائے اس ایک عمرے کے جو آپ نے اپنے حج کے ساتھ کیا تھا۔ علماء کرام فرماتے ہیں کہ آپ نے یہ عمرے اس لیے کیے تا کہ لوگ اس مہینے کی عظمت اور فضیلت اچھی طرح جان لیں اور اہلِ جاہلیت کی مخالفت کی جو اس مہینے میں عمرہ کرنا بڑا گناہ سمجھتے تھے۔


اگرچہ ذوالقعد کے مہینے میں مسلمانوں کے لیے عبادت کے کوئی دن مقرر نہیں ہیں، لیکن یہ وہ مہینہ ہے جسے اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے اپنے مقدس مہینوں میں سے ایک منتخب کیا ہے۔ اس میں گناہ سے بچنے اور نیک اعمال دونوں کو زیادہ اہمیت دی گئی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔