کرکٹ عالمی کپ 2023 اور امیدوں کی لہر... گوتم بھٹاچاریہ

رشبھ پنت کے افسوسناک حادثہ نے عالمی کپ سے پہلے ٹیم میں ان کی واپسی پر بڑا سوال کھڑا کر دیا ہے اور اب ساری امیدیں سوریہ کمار یادو اور ایشان کشن پر مرکوز ہو گئی ہیں۔

سوریہ کمار یادو، تصویر آئی اے این ایس
سوریہ کمار یادو، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

کیا ہندوستانی کرکٹ ٹیم عالمی کپ کا تاج ملک میں واپس لانے کا خواب اس بار پورا کر پائے گی؟ امیدوں کے دریا میں بہاؤ اس بار تیز اس لیے بھی ہے کیونکہ آئی سی سی کے 50 اوور والا عالمی کپ ٹورنامنٹ پورے گیارہ سال بعد ملک میں لوٹا ہے اور آئندہ چند ماہ اس کا بخار اور خمار برقرار رہنے والا ہے۔ سری لنکا کے خلاف چل رہی موجودہ وہائٹ بال سیریز اس کے لیے وارم اَپ میچ جیسا کام کر رہی ہے۔

اب اس بات میں بھی زیادہ وقت نہیں ہے جب روہت شرما کے کھلاڑیوں اور ایم ایس دھونی اینڈ کمپنی کے درمیان موازنہ شروع ہو جائے گا۔ دھونی اینڈ کمپنی کے پاس تجربہ بھی تھا اور کلاس بھی۔ اس ٹیم میں سچن تندولکر کی موجودگی ایک الگ ہی احساس تھا۔

اہم کھلاڑیوں کے زخمی ہونے کا سلسلہ، کپتان سمیت اگلی صف کے کئی بلے بازوں کا خراب فارم، مڈل آرڈر میں ضروری تیز رفتاری کی کمی اور اسپنروں پر بھروسے کا بحران، یعنی چیف کوچ راہل دراوڑ اور ٹیم مینجمنٹ کے لیے سر درد کم نہیں ہے۔ ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے لیے 2022 کی بیلنس شیٹ ملے جلے نتائج والا رہا۔ ایک بہتر جیت فیصد (سبھی فارمیٹ میں 60 فیصد تک) کے ساتھ، لیکن بڑے مواقع پر ناکام ہو جانے والے بھی۔ ان سارے تجربات کے درمیان سوریہ کمار یادو اور ایشان کشن کے غیر معمولی کہے جا سکنے والے حالیہ فارم نے امیدیں اتنی بڑھا دی ہیں کہ یہ جوڑی اس سال کی پسندیدہ بن جائے تو حیرانی نہیں۔


32 سال کے سوریہ کمار یادو کے معاملے مین اب وہائٹ بال گیم کے کسی فارمیٹ کو لے کر بحث کی گنجائش نہیں رہی۔ یو اے ای میں غیر معمولی آئی پی ایل سیزن کے بعد 2020 کے آسٹریلیا دورے میں بھی کچھ بہتر نہ کر پانے کی باتیں بھی پرانی پڑ چکی ہیں اور گزشتہ چھ ماہ کے دوران وہ ٹی-20 کے بہترین بلے باز کے طور پر ابھرے ہیں۔ یہاں ایک نظر اعداد و شمار پر دوڑانے میں کوئی برائی نظر نہیں آتی۔ سال کے نصف آخر میں ممبئی انڈینز کے لیے امید سے خراب سیزن کے بعد سوریہ کمار نے فارم میں جیسا لاجواب استحکام اور مستقل مزاجی کا مظاہرہ کیا ہے، وہ حیرت انگیز ہے۔ اس نے 30 ٹی-20 میچوں میں 1150 سے زائد رنز بنائے، اور اس کارکردگی سے لوگوں نے انھیں سر آنکھوں پر بٹھایا اور وہ روہت شرما کے بعد بین الاقوامی کرکٹ میں ایک سال میں دو سنچری بنانے والے دوسرے بلے باز بن گئے۔ دو شاندار کوششوں اور بیرون ملکی زمین والے حالات کے باوجود انگلینڈ کے خلاف 55 گیندوں میں 117 رن اور اس کے بعد گزشتہ ماہ نیوزی لینڈ کے خلاف 51 گیندوں پر 111 رن کی ناٹ آؤٹ اننگ ان کے شاندار بلے بازی فارم کی مثال ہیں۔

ہندوستانی ٹیسٹ کرکٹ کے سابق کھلاڑی، ممبئی فرنچائزی کے کوچ اور سوریہ کمار و ایشان کشن دونوں کو قریب سے دیکھنے والے پروین آمرے کہتے ہیں کہ ’’وہ مسٹر 360 بھلے نہ ہو، 240 ڈگری والا کھلاڑی تو بن ہی گیا ہے۔‘‘ ممبئی کے کرکٹ ماحول میں کھیل کی باریکیاں سیکھنے والے سوریہ کمار یادو میں آئی تبدیلی کا سبب کیا ہے؟ گلف نیوز سے ایک ٹیلی فون انٹرویو میں آمرے کہتے ہیں کہ ’’یہ ایسا سوال ہے جو مجھ سے ممبئی میں اکثر پوچھا جاتا ہے اور رہنمائی کا اصول یہی ہے کہ آپ اپنے وکٹ کی کیا قیمت سمجھتے ہیں۔‘‘ بات یہ ہے کہ جہاں سوریہ کمار گزشتہ کچھ سالوں میں گھریلو کرکٹ میں اپنی سخت محنت سے بے حد مضبوطی کے ساتھ ابھرے ہیں، یہ بھی سچ ہے کہ ان کے اندر ایک ایسی جارحانہ لکیر نظر آئی ہے جس سے کم ہی لوگ متعارف تھے۔


آمرے کا کہنا ہے کہ ’’کرکٹ ایسو سی ایشن آف بنگال (سی اے بی) نے تقریباً چھ سال پہلے ایڈن گارڈن میں ایک ٹورنامنٹ منعقد کیا تھا، جس میں ممبئی کے لیے کھیل رہے سوریہ کمار نے بنگال کے مشہور کھلاڑی اشوک ڈنڈا کے خلاف زبردست اور حیرت انگیز سوئچ ہٹ کیا تھا۔ کوئی شبہ نہیں کہ موجودہ سیزن کے بعد، سلیکٹرس کو یک روزہ ٹیم کے ساتھ ساتھ عالمی کپ میں بھی ان کی جگہ بنانے پر فیصلہ لینا ہی ہوگا۔‘‘

ذرا نومبر میں نیوزی لینڈ کے خلاف سوریہ کمار کی وہ حالیہ سنچری یوٹیوب پر دیکھیں۔ آپ مسحور ہو جائیں گے۔ ٹی-20 عالمی کپ میں بے حد مشکل آسٹریلیائی وکٹوں پر کھیلتے ہوئے ان کا حوصلہ اتنا بڑھا ہوا تھا کہ لاکی فرگوسن کے خلاف اسکوائر لیگ پر ریمپ شاٹ ہو یا وکٹ کے پیچھے تیز اسکوپ، یہ سب آپ کو سوریہ کمار کے کرکٹ میں ڈوب کر مدہوش کرنے کے لیے کافی ہے۔


اپنی ممبیا پلٹن کے اس ساتھی کے بارے میں ایشان کشن کہتے ہیں ’’اس نے بلے بازی کو اتنا آسان بنا دیا تھا کہ دوسرے میچ میں اس کی سنچری کے دوران میں نان اسٹرائیکر سرے پر ہی رہنا چاہتا تھا۔ ہم سب اس کی جیسی بلے بازی کرنا چاہتے ہیں اور وہ نوجوان کھلاڑیوں کے لیے قابل ترغیب ہے۔ اس کے لیے سب کچھ منصوبہ کے مطابق چل رہا ہے۔‘‘ ایشان مزید کہتے ہیں کہ ’’میں ممبئی انڈینز میں گزشتہ کچھ سالوں میں اس کے ساتھ کھیلتا رہا ہوں اور کہہ سکتا ہوں کہ ہائیڈریشن اور اپنے سلیپنگ پیٹرن کے تئیں وہ بہت محتاط ہے۔ اس کی توانائی اور کام کو لے کر جوش کا جواب نہیں۔‘‘

ایشان کشن، تصویر آئی اے این ایس
ایشان کشن، تصویر آئی اے این ایس

آئیے اب بات کرتے ہیں ایشان کشن کی۔ میگا نیلامی کا سب سے مہنگا ہندوستانی کھلاڑی بننے کے باوجود گزشتہ آئی پی ایل میں مایوس کن کارکردگی کے لیے ایشان کشن کو کافی تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا، لیکن اِدھر یک روزہ میچوں میں بنگلہ دیش کے خلاف سب سے تیز ڈبل سنچری (126 گیند پر 210 رن) بنا کر انھوں نے سب کی زبان بند کر دی۔


ہندوستان کی انڈر-19 کی حصولیابی، جھارکھنڈ کے اس چھوٹے نظر آنے والے وکٹ کیپر بلے باز نے یو اے ای میں آئی پی ایل 2020 کے بعد سے ہی چمک بکھیرنی شروع کر دی تھی۔ حالانکہ فطرت اور مستقل مزاجی کو لے کر سوال بھی اٹھے۔ حالانکہ دیکھا جانا باقی ہے کہ کیا ذمہ دار لوگ روہت شرما کو یک روزہ فارمیٹ میں سلامی بلے باز کے طور پر آگے بھی قبول کریں گے، جبکہ کشن اور سوریہ (اور یقینی طور پر پنت واپسی کرتے ہیں تو وہ بھی) کی شکل میں سب سے اچھے متبادل ہمارے پاس موجود ہیں۔ ہندوستان کو وہائٹ بال کرکٹ کے تئیں نظریہ میں سنجیدہ تبدیلی کے لیے ایسا کرنا ہی ہوگا۔

رول ماڈل سلامی بلے باز کے طور پر ایشان کشن کی امیدواری قبول کرنے کے لیے اگر کسی مضبوط سفارش کی درکار ہے تو بریٹ لی جیسے مشہور کرکٹر سے بہتر سفارش مزید کیا ہوگی؟ آسٹریلیائی کرکٹ میں رفتار کے شہنشاہ سے کرکٹ پنڈت بنے بریٹ لی نے اپنے یوٹیوب چینل پر حال ہی میں کہا کہ ’’اس خطرنکا ڈبل (دوہری سنچری) کے ساتھ ایشان نے 2023 میں گھر میں میزبانی کرتے ہوئے یک روزہ عالمی کپ میں ہندوستان کے لیے اوپننگ کی مضبوط دعویداری پیش کر دی ہے۔ کیا ایسا ہوگا؟ مجھے نہیں پتہ! کیا ایسا ہونا چاہیے؟ ہاں، ہونا ہی چاہیے۔ اس لڑکے نے یک روزہ کرکٹ کی تاریخ میں سب سے تیز 200 رن بنائے۔ لیکن اگر وہ فارم قائم رکھتا ہے، فٹ رہ سکتا ہے اور آئندہ کچھ ماہ ایسا کر سکا تو اسے عالمی کپ میں ہندوستان کے لیے یقینی طور پر سلامی بلے باز کے کردار میں نظر آنا ہی چاہیے۔‘‘


بنگلہ دیش کے خلاف میچ جتانے والی اننگ دیکھنے کے بعد کشن کے بچپن کے کوچ اتم مجومدار کو بھی بھروسہ ہے کہ ایشان اب بڑی چیزوں کے لیے تیار ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ’’ڈبل سنچری کے دوران اس نے ڈبل سنچری تک پہنچنے کے لیے اپنی اننگ میں جو رفتار اور پختگی دکھائی، وہ بین الاقوامی کرکٹ میں داخلے کے بعد سے اس کی اب تک کی ترقی کا دلچسپ رپورٹ کارڈ ہے۔‘‘ مجومدار یاد دلاتے ہیں کہ ’’رنجی ٹرافی میں بھی اس نے ایک بار دہلی کے خلاف 274 رنوں کی میراتھن اننگ کھیلی تھی، جس میں 14 چھکے لگائے تھے۔ اس سال گھریلو پچ پر یک روزہ عالمی کپ کے لیے بہترین کھلاڑیوں کا انتخاب یقینی طور پر ٹیم مینجمنٹ کا کام ہے، لیکن مجھے لگتا ہے کہ ہمارے پاس اپنے ہی گھر میں کپ واپس جیت کر لانے کے لیے کافی گولہ-بارود موجود ہے۔‘‘

(گوتم بھٹاچاریہ نے یہ مضمون ’سنڈے نوجیون‘ کے لیے ہندی میں لکھا ہے جس سے اردو ترجمہ کیا گیا)

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔