کاپ 30: موسمیاتی بحران سے نمٹنے کے لیے عالمی اقدامات

برازیل کے شہر بیلیم میں ہو رہے کاپ 30 کا مقصد عالمی موسمیاتی اقدامات کو آگے بڑھانا ہے، جہاں خاص طور پر گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں کمی اور ترقی پذیر ممالک کے لیے مالی معاونت پر زور دیا جائے گا

<div class="paragraphs"><p>Getty Images</p></div>
i
user

مدیحہ فصیح

دنیا بھر سے ہزاروں سفارت کار، ماہرین اور عالمی رہنما اقوام متحدہ کی عالمی موسمیاتی کانفرنس 'کاپ 30'میں شرکت کے لیے برازیل کے ایمازون خطے کے شہر بیلیم پہنچ رہے ہیں۔ 10 نومبر کو شروع ہونے والے 'کاپ 30' کا اجلاس 21 نومبر تک جاری رہے گا۔ یہ کانفرنس موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے اور گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں کمی لانے کے لیے عملی اقدامات کے عزم کا اظہار کرتی ہے۔ تاہم، ایک سوال یہ بھی ہے کہ کیا عالمی سطح پر موسمیاتی اقدامات کے وعدے، جو اب تک صرف باتوں تک محدود رہے ہیں، کیا ان کو حقیقت میں بدلنے کے لیے اقدامات کیے جائیں گے؟

بیلیم کا مقام اور پس منظر

بیلیم شہر دنیا کے سب سے بڑے استوائی جنگل ایمازون کے قریب واقع ہے۔ یہ جنگل نہ صرف بڑی مقدار میں کاربن جذب کرتا ہے بلکہ ماحولیاتی تبدیلی کے خلاف لڑائی میں بھی ایک کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔ جنگلات کی کٹائی اور ماحولیات کے دیگر خطرات کے باعث ایمازون کا تحفظ عالمی سطح پر اہمیت اختیار کر چکا ہے۔

بیلیم میں ہونے والی اس کانفرنس کا مقصد موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے کے لیے عالمی سطح پر مشترکہ حکمت عملی تیار کرنا ہے۔ کاپ 30 میں موسمیاتی منصوبوں کا جائزہ لیا جائے گا اور ترقی پذیر ممالک کو موسمیاتی اثرات سے نمٹنے میں مدد دینے کے لیے مالی وسائل کی فراہمی کے لیے دباؤ ڈالا جائے گا۔ اس کانفرنس میں ماحول دوست توانائی پر مبنی معیشتوں کی جانب منتقلی اور موسمیاتی اثرات کے مطابق دنیا کو ڈھالنے کے اقدامات پر زور دیا جائے گا۔

فیصلہ کن لمحہ

کاپ 30 کانفرنس کو ایک اہم موڑ اور فیصلہ کن لمحہ قرار دیا جا رہا ہے۔ موسمیاتی ماہرین کے مطابق عالمی حدت میں اضافہ عارضی طور پر 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ کی حد سے تجاوز کر رہا ہے، جو موسمیاتی بحران کے سنگین نتائج کی پیش گوئی کرتا ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے اس موقع پر کہا ہے کہ اب مذاکرات کا وقت نہیں رہا، بلکہ یہ عمل کا وقت ہے۔

اس سال کی کانفرنس کا ایجنڈا خاص طور پر عملی اقدامات پر مرکوز ہے، جس میں 30 اہم اہداف شامل ہیں جن پر رکن ممالک کام کریں گے۔ ان اہداف کا مقصد موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو کم کرنا اور سب کے لیے موسمیاتی موافقت کی سہولت فراہم کرنا ہے۔ برازیل کی صدارت میں ہونے والی اس کانفرنس کا نعرہ "موتیراؤ" (مقامی زبان میں 'اجتماعی فریضہ') ہے، جس سے برازیل کا مقصد قدیمی مقامی لوگوں کی قائدانہ صلاحیتوں کو اجاگر کرنا ہے۔


مالی وسائل کی فراہمی ایک سنگین چیلنج

کانفرنس میں مالی وسائل کی فراہمی ایک مرکزی موضوع ہو گا۔ عالمی موسمیاتی ماہرین کے مطابق، موسمیاتی تبدیلی کو روکنے کے لیے ہر سال کم از کم 1.3 کھرب ڈالر کی سرمایہ کاری ضروری ہے۔ اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے، تو سائنسدانوں کا انتباہ ہے کہ اس صدی کے اختتام تک عالمی حدت میں 2.3 سے 2.8 ڈگری سینٹی گریڈ تک اضافہ ہو سکتا ہے، جو دنیا کے متعدد علاقوں کو سیلاب، شدید گرمی، اور ماحولیاتی نظام کی تباہی کی طرف لے جا سکتا ہے۔

اس حوالے سے ایک اہم "باکو تا بیلیم لائحہ عمل رپورٹ" تیار کی گئی ہے۔ یہ رپورٹ موسمیاتی مالی امداد کے لیے پانچ اہم ترجیحات پیش کرتی ہے، جس میں بین الاقوامی موسمیاتی فنڈز کو مضبوط کرنا، ماحولیاتی آلودگی پر ٹیکس کے نظام کو بین الاقوامی سطح پر فروغ دینا، اور حکومتی قرضوں کو موسمیاتی سرمایہ کاری میں تبدیل کرنا شامل ہیں۔ اس کے ذریعے ترقی پذیر ممالک کو سالانہ 100 ارب ڈالر تک مالی وسائل فراہم کیے جا سکتے ہیں۔

ایجنڈا اور عالمی موسمیاتی منصوبے

کاپ 30 میں ایک اور اہم پہلو رکن ممالک کے تازہ ترین موسمیاتی منصوبوں کا جائزہ ہے۔ ان منصوبوں کے ذریعے یہ طے کیا جائے گا کہ ہر ملک گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں کس طرح کمی کرے گا۔ عالمی حدت کو 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ سے کم رکھنے کے لیے 2030 تک اس اخراج میں 60 فیصد کمی ضروری ہے۔ لیکن موجودہ منصوبوں کے مطابق، صرف 10 فیصد کمی کی ضمانت دی جا رہی ہے، جو کہ موسمیاتی بحران سے نمٹنے کے لیے ناکافی ہے۔ پیرس موسمیاتی معاہدے کے 196 فریقین میں سے صرف 64 ممالک نے ستمبر تک اپنے تازہ ترین موسمیاتی منصوبے پیش کیے ہیں۔ اس کمی کو پورا کرنے کے لیے کاپ 30 میں اہم فیصلے کیے جانے کی توقع ہے۔

موسمیاتی پالیسی اور امریکی ترجیحات

کاپ 30 کی خاص بات یہ ہے کہ اس میں امریکہ کی عدم موجودگی نے عالمی سطح پر تشویش پیدا کی ہے۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے عہدے پر واپس آ کر امریکہ کو 2015 کے پیرس معاہدے سے نکال لیا تھا، اور اب امریکہ کی طرف سے کوئی اعلی سطح کے نمائندے کانفرنس میں شریک نہیں ہو رہے۔ امریکی وزیر داخلہ، ڈوگ برگم، نے متحدہ عرب امارات میں دنیا کے دوسرے بڑے آف شور آئل فیلڈ کا دورہ کیا، جس سے یہ اشارہ ملتا ہے کہ موسمیاتی پالیسی امریکہ کی ترجیحات میں شامل نہیں ہے۔

اس کے باوجود، امریکہ کی متعدد ریاستوں کے رہنما اس کانفرنس میں شرکت کر رہے ہیں تاکہ وہ اپنے موسمیاتی اقدامات اور پالیسیوں کو عالمی سطح پر اجاگر کر سکیں۔ نیو میکسیکو کی گورنر مشیل لوہان گریشیم نے میڈیا کو بتایا کہ "چاہے ہماری قومی موسمیاتی پالیسی کچھ بھی ہو، مقامی سطح پر لوگ یہ کام کر رہے ہیں، اور ہم سب ایک صاف توانائی کے مستقبل کی طرف بڑھ رہے ہیں۔"


موسمیاتی موافقت کی پالیسی

بیلیم کانفرنس کا ایک اور اہم ایجنڈا موسمیاتی موافقت پر مرکوز ہے۔ زمین کی تیزی سے گرم ہوتی ہوئی حالت میں موافقت اب موسمیاتی اقدامات کا لازمی حصہ بن چکی ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق، ترقی پذیر ممالک کی موسمیاتی موافقت کی ضروریات پوری کرنے کے لیے 2035 تک مالی امداد میں 12 گنا اضافہ ناگزیر ہے۔ کانفرنس میں نئے عالمی اشاریوں کی منظوری دی جائے گی، جن کے ذریعے موسمیاتی موافقت کی پیش رفت کو ماپا جا سکے گا۔ ان اشاریوں کے ذریعے رکن ممالک کے درمیان موازنہ کیا جائے گا تاکہ بہتر اور زیادہ شفاف پالیسیوں کی تشکیل کی جا سکے۔

ماحول دوست توانائی کی جانب منتقلی

کانفرنس میں ماحول دوست توانائی کی جانب منصفانہ منتقلی کے پروگرام پر بھی بات کی جائے گی۔ اس کا مقصد یہ ہے کہ موسمیاتی اقدامات کے نتیجے میں سماجی عدم مساوات میں مزید اضافہ نہ ہو۔ سماجی تنظیمیں اس بات پر زور دے رہی ہیں کہ "بیلیم طریقہ کار" تشکیل دیا جائے تاکہ منصفانہ منتقلی کی عالمی کوششوں کو مربوط کیا جا سکے اور کمزور ممالک کو موسمیاتی ٹیکنالوجی اور مالی وسائل تک بہتر رسائی فراہم کی جا سکے۔

کاپ کانفرنس: پس منظر اور عالمی کردار

کاپ کانفرنس اقوام متحدہ کے فریم ورک کنونشن (یو این ایف سی سی سی) کے تحت موسمیاتی بحران سے نمٹنے کے لیے دنیا کا سب سے اہم عالمی فورم ہے۔ اس میں موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو کم کرنے، ان سے موافقت پیدا کرنے اور مالی وسائل کی فراہمی میں عالمی تعاون کو فروغ دیا جاتا ہے۔ اس کے ذریعے کئی تاریخی معاہدے طے پا چکے ہیں، جن میں 2015 کا پیرس معاہدہ شامل ہے جس میں عالمی حدت کو 2 ڈگری سینٹی گریڈ تک محدود رکھنے کا ہدف طے کیا گیا تھا۔

کاپ 28 میں معدنی ایندھن پر انحصار کے خاتمے کے لیے ایک منصفانہ اور منظم طریقہ کار پر اتفاق کیا گیا، جبکہ کاپ 29 میں موسمیاتی مالی امداد کو بڑھانے کے لیے ایک لائحہ عمل پیش کیا گیا۔ اس تمام قانونی ڈھانچے نے عالمی حدت کے اضافے کو روکنے میں اہم کردار ادا کیا ہے اور کاپ 30 اس سلسلے میں ایک اور سنگ میل ثابت ہو سکتی ہے۔

امید ہے کاپ 30 کانفرنس میں موسمیاتی بحران سے نمٹنے کے لیے عملی اقدامات اور عالمی سطح پر تعاون کی اہمیت کو اجاگر کیا جائے گا۔ یہ کانفرنس عالمی رہنماؤں کے لیے ایک اہم موقع ہے کہ وہ اپنے وعدوں کو حقیقت میں بدلیں اور موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے کے لیے ضروری اقدامات کریں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔