موسمیاتی تبدیلی اور انسانی سرگرمیاں: جنگلاتی آتشزدگی کے واقعات کی وجوہات
کیلیفورنیا میں جنگلاتی آتشزدگی کی وجوہات واضح نہیں ہوئیں لیکن ماہرین موسمیاتی تبدیلی، انسانی لاپرواہی اور خراب پاور لائنز جیسے عوامل کو ان واقعات کا ممکنہ سبب قرار دیتے ہیں

کیلیفورنیا کی آگ / Getty Images
موسمیاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ درجہ حرارت میں اضافے اور خشکی کے باعث جنگلاتی آتشزدگی کے واقعات زیادہ عام اور شدید ہو رہے ہیں۔ آگ کے ماہر تاریخ دان اسٹیفن پائن کے مطابق ’پیروسیئن‘ دنیا کے لیے ایک نیا دور ہے، جس کا ذکر پہلی بار انہوں نے 2015 میں کیا تھا۔ ان کا یہ نظریہ اس بات پر زور دیتا ہے کہ موجودہ دور میں انسانوں کو زیادہ آتشزدگی کی سرگرمیوں کا سامنا ہے اور اس کا اہم سبب انسانی سرگرمیاں ہیں۔ جیسے جیسے دنیا بھر میں جنگلاتی آگ کے واقعات زیادہ عام ہو رہے ہیں، موسمیاتی ماہرین کی تشویش بڑھ رہی ہے کہ موسمیاتی تبدیلی ان کو مزید شدید بنا رہی ہے۔ فی الحال، کیلیفورنیا کے لاس اینجلس کے مضافات میں جنگلاتی آتشزدگی نے کم از کم 11 جانیں لے لی ہیں، 30,000 ایکڑ زمین اور 12,000 سے زائد عمارتوں کو تباہ کر دیا ہے۔ یہ واقعات کیلیفورنیا کی تاریخ میں سب سے زیادہ تباہ کن ہیں۔
موسمیاتی تبدیلی کا کردار
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ عالمی درجہ حرارت ریکارڈ سطح تک بڑھ رہا ہے۔ یورپی یونین کی کوپرنیکس موسمیاتی تبدیلی سروس (سی3ایس) نے تصدیق کی ہے کہ 2024 میں عالمی درجہ حرارت صنعتی دور سے پہلے کی سطح سے 1.5 ڈگری سیلسیس زیادہ تھا، جو موسمیاتی بحران کا واضح اشارہ ہے۔ موسمیاتی تبدیلی جنگلاتی آگ کے موسم کی طوالت اور جلی ہوئی زمین کے رقبے کو بڑھا رہی ہے۔ اسٹیفن پائن کے مطابق عالمی گرمی نظام کو توانائی فراہم کر رہی ہے، خشک اور نم موسموں کو بڑھا رہی ہے اور آگ کے موسم کو طول دے رہی ہے۔
کیلیفورنیا میں جنگلاتی آگ کے واقعات کی اصل وجوہات واضح نہیں ہو سکیں، مگر ماہرین ان کا تعلق انسانی سرگرمیوں سے جوڑتے ہیں، جیسے لاپرواہی یا خراب پاور لائنز۔ جنوبی کیلیفورنیا میں بارش نہ ہونے کی وجہ سے زمین انتہائی خشک ہے، جس سے نباتات زیادہ آتش گیر ہو جاتی ہیں۔ گرم ہوائیں بھی خشک حالات کو بدتر بناتی ہیں، جس سے آگ کے امکانات بڑھتے ہیں۔
امریکی خشک سالی مانیٹر کے مطابق 7 جنوری 2024 تک کیلیفورنیا کا صرف 39.1 فیصد حصہ خشکی سے پاک تھا، جبکہ باقی علاقوں میں شدید خشکی تھی۔ خشک نباتات کے ساتھ کوئی بھی چنگاری، چاہے وہ بچی ہوئی سگریٹ ہو یا ٹوٹی ہوئی پاور لائن، آگ کا باعث بن سکتی ہے۔
دیگر قدرتی آفات پر موسمیاتی تبدیلی کے اثرات
موسمیاتی تبدیلی کے باعث طوفان، ہریکین اور سیلاب جیسی قدرتی آفات کی شدت بڑھ رہی ہے۔ اگر درجہ حرارت 2 ڈگری سیلسیس بڑھ گیا تو طوفانی ہوا کی رفتار 10 فیصد تک بڑھ سکتی ہے اور زیادہ شدید طوفان زیادہ پانی کا سبب بن سکتے ہیں۔ ایشیائی ممالک میں موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے شدید سیلاب اور گرمی کی لہریں پہلے ہی دیکھنے میں آ چکی ہیں۔
جنگلاتی آتشزدگی کا جنگلی حیات پر اثر
جنگلاتی آگ کے واقعات زمین کے وسیع حصے کو تیزی سے جلا دیتے ہیں، جس کا جنگلی حیات پر تباہ کن اثر ہوتا ہے۔ کئی جانور فوری طور پر اپنی جگہ چھوڑ دیتے ہیں، مگر کچھ غیر متحرک جانور آگ سے بچ نہیں پاتے۔ کیلیفورنیا میں 33 اقسام کے سانپ پائے جاتے ہیں، اور بڑھتی گرمی اور خشکی کی وجہ سے بعض کو اپنے مسکن چھوڑنے یا ناپید ہونے کا خطرہ ہے۔ اس سے غذائی زنجیر متاثر ہو سکتی ہے کیونکہ سانپ چوہوں کو کھاتے ہیں، جو فصلوں کو نقصان پہنچاتے ہیں۔
جنگلاتی آگ نباتات کو بھی تبدیل کرتی ہے، جس سے جنگلی جانور اپنے قدرتی مسکن سے محروم ہو جاتے ہیں۔ کیلیفورنیا میں 700 اقسام کے ریڑھ کی ہڈی والے جانور ہیں، اور جنگلاتی آگ نے تقریباً 3 ارب جانوروں کو ہلاک یا بے گھر کر دیا ہے۔ پرانے درختوں اور گھنے جنگلات کی تباہی بعض پرندوں، جیسے الّوؤں، کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔
مستقبل میں جنگلاتی آتشزدگی کا خطرہ
موسمیاتی تبدیلی اور زمین کے استعمال میں تبدیلی کے باعث جنگلاتی آگ کے واقعات میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔ اقوام متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام کی 2022 کی رپورٹ کے مطابق، شدید جنگلاتی آگ کے واقعات 2030 تک 14 فیصد، 2050 تک 30 فیصد، اور 2100 تک 50 فیصد بڑھ سکتے ہیں۔ یہ نہ صرف ماحولیاتی نظام کو نقصان پہنچاتی ہیں بلکہ ان کی روک تھام طویل اور مہنگا عمل ہے۔
حقیقت یہ ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے جنگلاتی آگ کی شدت اور تعدد میں اضافہ ہو رہا ہے، اور اس کے نتیجے میں نہ صرف انسانوں کی زندگی متاثر ہو رہی ہے بلکہ جنگلی حیات اور ماحول پر بھی سنگین اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ اس صورت حال کو مزید خراب ہونے سے بچانے کے لیے فوری طور پر موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے اقدامات کی ضرورت ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔