فوج اور زمینداروں نے مل کر پاکستان کو لوٹ لیا... ظفر آغا

پاکستانی فوج اور زمینداروں نے ملک کو مل کر لوٹ کھایا۔ جب کبھی عوام نے اس نظام کو بدلنے کی کوشش کی تو ضیاالحق جیسے فوجی جنرل نے اسلام کا نعرہ بلند کر عوام کو کچل دیا۔

<div class="paragraphs"><p>پاکستان بحران</p></div>

پاکستان بحران

user

ظفر آغا

دیکھتے دیکھتے پاکستان ایک مذاق بن گیا۔ ذرا غور فرمائیں، چند روز قبل ملک کی پولیس سابق وزیر اعظم عمران خان کو گرفتار کرنے ان کے گھر پہنچی۔ اپنی گرفتاری سے بچنے کے لیے عمران گھر چھوڑ کر بھاگ گئے۔ ایسے کہیں ہوتا ہے کہ ملک کا سابق وزیر اعظم گرفتاری سے بچنے کے لیے بھاگا بھاگا پھرے۔ لیکن اس واقعہ کے دو دن بعد عمران نے اعلان کر دیا کہ ان کی پارٹی پنجاب میں جلد ہی ہونے والے اسمبلی چناؤ کے لیے لاہور میں ایک تاریخی ریلی کرے گی جس میں لاکھوں افراد شرکت کریں گے۔ یعنی پاکستان میں ایک طرف سیاسی اتھل پتھل کا بازار گرم ہے۔ عمران ایک طرف ہیں اور نواز خاندان و فوج دوسری طرف۔ ادھر ملک کے معاشی حالات بد سے بدتر ہوتے جا رہے ہیں۔ خبروں کے مطابق ملک کے کچھ حصوں میں آٹا تین سو روپے کلو بک رہا ہے۔ سب واقف ہیں کہ ملک میں بجلی، پانی، پٹرول، ڈیزل، چینی، چاول جیسی روز مرہ کی اشیا کے دام آسمان ہی نہیں چھو چکے بلکہ میسر بھی نہیں ہیں۔ حکومت کنگال ہے۔ تنخواہیں بانٹنے کے لیے نوٹ چھاپے جا رہے ہیں جن کی بازار میں کوئی قدر و قیمت نہیں۔ اب آئی ایم ایف سے قرض ملے تو کچھ آنسو پونچھیں۔

اس اکیسویں صدی میں افریقی ممالک کے اتنے برے حال نہیں جیسے کہ پاکستان کے حالات ہیں۔ لیکن یہ سب کچھ ہوا کیوں اور کیسے! دنیا واقف ہے کہ پاکستان کی تباہی کی ذمہ دار وہاں کی فوج ہے جس نے ملک میں جمہوریت کو پنپنے ہی نہیں دیا۔ صرف یہی نہیں، ملک کا اقتدار آج بھی سہی معنوں میں فوج کے پاس ہی ہے۔ فوج جس کو چاہتی ہے وزیر اعظم بناتی ہے اور جب چاہتی ہے اس کو کان پکڑ کر نکال دیتی ہے۔ ابھی عمران خان کے ساتھ یہی ہوا۔ عمران پہلے فوج کے چہیتے تھے اور سب کو معلوم تھا کہ فوج ہی ان کو اقتدار میں لائی تھی۔ مگر چند ماہ قبل فوج عمران سے ناراض ہو گئی اور اب ان کو جیل بھیجنے کو آمادہ ہے۔ الغرض ذوالفقار علی بھٹو سے لے کر عمران خان پاکستانی جمہوریت کی یہی کہانی ہے۔ فوج نے بھٹو کو صولی پر چڑھا دیا۔ پھر نواز شریف کو لائی، لیکن جلد ہی ان سے ناراض ہو گئی اور ان کو جلاوطنی میں جانا پڑا۔ اب عمران خان کے ساتھ یہی تماشہ چل رہا ہے۔ کسی سیاسی طور پر مستحکم ملک میں ایسے فوج کی مرضی سے وزیر اعظم آئے دن بدلے نہیں جاتے ہیں۔ مگر پاکستان میں یہ آئے دن کا شیوہ ہے۔ ظاہر ہے جس ملک میں وزیر اعظم فوج کی انگلیوں پر ناچے گا، وہ پھر ملک کی ترقی کے لیے نہیں فوج کے مفاد کے لیے کام کرے گا۔


آخر فوج کا مفاد کیا ہے! فوج کا مفاد یہی ہے کہ پاکستانی نظام میں فوج کی برتری برقرار رہے۔ سو وہ ہے۔ پاکستانی فوج محض ملک کے سیاسی نظام پر بھی نہیں بلکہ ملک کے معاشی نظام پر بھی حاوی ہے۔ پاکستانی اسکالر عائشہ صدیقہ کے مطابق پاکستانی فوج ملک کی ساری اہم تجارت پر کنٹرول کرتی ہے۔ یعنی وہاں کی فوج ملک کا سب سے بڑا انڈسٹریل کمپلیکس ہے۔ سوال یہ ہے کہ آخر وہ کیا بات ہے کہ پاکستان میں فوج اس قدر بااثر اور طاقتور ہے کہ اس کی مرضی کے بغیر ملک میں وزیر اعظم پاکستان بھی ایک قدم نہیں اٹھا سکتا ہے۔

دراصل پاکستان کی فوج کی طاقت اور اثر کی بنیاد ملک کے قیام کے وقت ہی پڑ گئی تھی۔ پاکستان سنہ 1947 میں وجود میں آیا۔ اس کے وجود کا ذمہ دار غیر منقسم ہندوستان کا وہ مسلم زمیندار طبقہ تھا جس کو آزاد ہندوستان میں ہندو اکثریت سے خائف تھا۔ اس کے خوف کی بنیاد محض یہ نہیں تھی کہ آزاد ہندوستان میں ہندو اکثریت میں ہوں گے جو مسلمانوں کی ترقی میں روڑے اٹکائیں گے، بلکہ پاکستان حامی مسلم قیادت کو ایک ماڈرن اور سیکولر آزاد ہندوستان سے بھی ڈر تھا۔ کیونکہ ماڈرن ہندوستان میں زمیندار نظام کا ختم ہونا لازمی تھا۔ چنانچہ اس زمیندار مسلم طبقے نے اس خطرے سے بچنے کے لیے مسلم لیگ اور محمد علی جناح کی قیادت میں ہندوستان کا بٹوارہ کر دیا۔ اب جب 1947 میں پاکستان قائم ہو گیا تو اس زمیندار طبقے کا بنیادی مفاد اسی بات میں تھا کہ کسی طرح سے ملک میں زمینداری نظام چلتا رہے۔ یہ ایک جمہوری نظام میں ممکن نہیں ہو سکتا ہے۔ کیونکہ جمہوریت عوام کے ووٹ پر قائم رہتی ہے۔ ظاہر ہے کہ پاکستانی اکثریت کو زمیندارانہ نظام سے فائدہ نہیں پہنچ سکتا تھا۔ اس لیے پاکستانی زمیندار طبقہ نے فوج کے ساتھ ہاتھ ملا کر ملک میں جمہوریت کو پنپنے ہی نہیں دیا۔ ذوالفقار علی بھٹو سے لے کر عمران خان تک اگر کوئی وزیر اعظم ملک میں مقبول ہوا تو اس کی حکومت پلٹ کر ملک کا اقتدار فوج نے خود اپنے ہاتھوں میں لے لیا یا پھر شہباز شریف جیسے کسی کٹھ پتلی کو تخت نشین کر دیا۔ اس طرح پاکستانی نظام پر اس کے قیام کے وقت سے اب تک زمینداروں کا قبضہ برقرار ہے اور فوج اس قبضے کو قائم رکھنے کا ایک ذریعہ بن گئی۔


اب یہ عالم ہے کہ پاکستانی فوج اور زمینداروں نے ملک کو مل کر لوٹ کھایا۔ جب کبھی عوام نے اس نظام کو بدلنے کی کوشش کی تو ضیا الحق جیسے فوجی جنرل نے اسلام کا نعرہ بلند کر عوام کو کچل دیا۔ اس طرح اسلام اور جہاد کی آڑ میں فوج اور زمینداروں کی دکان تو چلتی رہی، مگر ملک میں کسی قسم کی ترقی کا کوئی کام نہیں ہوا۔ ملک کبھی امریکہ تو کبھی چین کی امداد پر چلتا رہا۔ آخر جب ان ممالک نے بھی ہاتھ کھینچ لیے تو اب پاکستان میں نہ کھانے کے لئے روٹی ہے اور نہ پینے کو پانی۔ بس ایک مٹھی بھر فوجی اور زمیندار ہیں جو مزے کر رہے ہیں، باقی عوام بھوکے مر رہے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 12 Mar 2023, 10:11 AM