گمنام انقلابی چودھری زبردست خاں... یوم شہادت پر خصوصی پیش کش

زبردست خاں کو جس پیڑ پر سولی پر لٹکایا گیا تھا وہاں آج ٹیلی فون ایکسچینج موجود ہے۔ وہاں زبردست خاں اور دیگر شہیدوں کی یاد میں ہر سال ایک میلہ لگتا ہے جو 10 مئی سے شروع ہو کر پورے ایک مہینہ چلتا ہے۔

تصویرر بشکریہ امر اجالا
تصویرر بشکریہ امر اجالا
user

شاہد صدیقی علیگ

برطانوی نو آبادیاتی نظام کے خلاف 10 مئی 1857 کو بغاوت کا ناقوس پھونکنے والے 85 دیسی سپاہیوں میں ہاپوڑ کے چودھری زبردست خاں بھی شریک تھے، جنہوں نے میرٹھ سے برطانوی نظام کو تارتار کرکے دلّی کا رخ کیا اور بہادر شاہ ظفر سے رہنمائی کرنے کی التجا کی۔ جنہوں نے اپنی کِبر سِنی کے باوجود زمام انقلاب سنبھالی۔ میرٹھ کے باغی سپاہی 11 مئی سے 16 مئی تک دلّی میں نظر آتے ہیں۔ بعد ازاں کچھ باغی سپاہی انقلابی بھیڑ میں ضم ہوگئے تو بعض اپنے آبائی وطن لوٹ کر کمپنی کے خلاف صف آرا ہوگئے۔ چودھری زبردست خاں بھی ان میں سے ایک تھے۔ جنہوں نے ہاپوڑ واپس آکر انگریزوں کا چین وسکون چھین لیا تھا۔

سراج الدین بہادر شاہ ظفر نے اپنے سمدھی مالا گڑھ کے نواب ولی داد کو دو آبہ کا صوبہ دار مقرر کیا جو 26 مئی کو مالاگڑھ واپس آئے۔ زبردست خاں کے نواب ولی داد خاں سے قریبی تعلقات تھے۔ چنانچہ اس دگرگوں حالت میں انہوں نے ولی داد خاں کا قدم بہ قدم ساتھ دیا۔ انہوں نے ہاپوڑ میں انقلابیوں کی ایسی سربراہی کی کہ میرٹھ سے آگرہ شہ راہ پر باغیوں کا مکمل غلبہ قائم ہوگیا، جنہوں نے سڑکوں پر لگے ٹیلی گرام کے کھمبوں کو بھی اکھاڑ ڈالا، جس کے سبب انگریز ٹیلی گراموں سے بھی محروم ہوگئے۔


نواب ولی داد خاں اور زبردست خاں نے ہاپوڑ میں انگریزوں پر حملہ کرنے کی حکمت عملی وضع کی مگر انگریزی ہمدرد بھٹونہ کے جاٹ ان کی راہ میں سیسہ پلائی دیوار بن کر کھڑ ے ہوگئے۔ سقوط دلی انقلابیوں کے ارمانوں پر بجلی بن کر گری۔ ہاپوڑ میں انقلابیوں کو کچلنے کے لیے انگریز افسر ولیمس آیا، جو ہاپوڑ میں مقیم ولسن اور مخبر بھوپ سنگھ تیاگی کی اعانت سے شورش کا خاتمہ کرنے میں کامیاب رہا۔ بھوپ سنگھ تیاگی زبردست خاں کو اپنا سب سے بڑے دشمن تصور کرتا تھا۔ وہ انگریزوں کی گود میں جا بیٹھا اس نے زبردست خاں کا کوئی تیر اپنے حدف پہ نہ لگنے دیا۔ بھوپ سنگھ تیا گی عرف بھوپا نے زبردست خاں، الفت خاں اور ان کے دیگر انقلابیوں کو گرفتار کرانے میں اہم کردار انجام دیا۔ نام نہاد عدالت نے ان تمام مجاہدوں کو بغاوت کے جرم میں طے شدہ سزائے موت سنائی۔

ہاپوڑ میں واقع زبردست خان گیٹ
ہاپوڑ میں واقع زبردست خان گیٹ

چودھری زبردست خاں اپنے نام کے مترادف لحیم شحیم شخصیت کے مالک تھے۔ جب 14 ستمبر 1857 کو انہیں تختہ دار کی سزا دی گئی تو قدرت کا کرشمہ دیکھئے کہ ان کے گلے میں ڈالی گئی ریشم سے بنی پھانسی کی رسی تین مرتبہ ٹوٹ گئی تو اس منظر کو دیکھ کر انگریز افسر ولسن ہکہ بکہ رہ گیا اور زبردست خاں کو زندہ چھوڑنے کا فیصلہ کیا۔ ان کو پھانسی کے تختہ سے اتار دیا گیا، مگر انگریزی جاسوسوں نے اس پر اپنی ناراضگی ظاہر کی، کیونکہ انہیں اندیشہ تھا کہ اگر ہند کے اس عظیم جگر گوشہ کو سزائے موت نہیں دی گئی تو وہ ان کو زندہ نہیں چھوڑے گا۔


اس بات سے ولسن نے بھی اتفاق کیا۔ چنانچہ پھانسی کے پھندے سے اتار کر جب چودھری زبردست خاں اپنی پیاس بجھا رہے تھے تب ولسن نے انہیں اپنی بندوق کا نشانہ بنایا۔ چودھری زبردست خاں وطن کی آبرو پہ نثار ہو گئے۔ علاوہ ازیں انگریز حکام نے یہ بھی حکم دیا کہ زبردست خاں کے خاندان میں جتنے بھی مرد جوان بوڑھے یا بچے ہوں سب کو لاکر پھانسی دے دی جائے, کوئی بھی مرد زندہ نہ چھوڑا جائے اور تمام جائداد ضبط کرلی جائے، اس حکم کو عملی جامہ پہنانے کے لیے برٹش حکام نے زبردست خاں کے خاندانی افراد کی داروگیر شروع کر دی۔ جن میں بیٹے امجد خاں کو انگریز افسران نے پکڑنے میں کامیابی حاصل کی اور امجد خاں بھی والد کی طرح آزادی کی تمنا لیے شہید ہو گئے۔

زبردست خاں کو جس پیپل کے پیڑ پر سولی پر لٹکایا گیا تھا وہاں آج ٹیلی فون ایکسچینج موجود ہے۔ ہاپوڑ میں زبردست خاں اور دیگر شہیدوں کی یاد میں ہر سال ایک میلہ لگتا ہے جو 10 مئی سے شروع ہو کر پورے ایک مہینہ چلتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔