مصنوعی ذہانت کے خطرات: عالمی امن کے لیے فوری اقدامات ضروری

انتونیو گوٹیرس نے سلامتی کونسل کو بتایا کہ مصنوعی ذہانت کے خطرات بڑھ رہے ہیں۔ انسانی نگرانی اور حفاظتی اقدامات ضروری ہیں، ورنہ عالمی امن کو شدید خطرات لاحق ہو سکتے ہیں

<div class="paragraphs"><p>علامتی تصویر / اے آئی</p></div>

علامتی تصویر / اے آئی

user

مدیحہ فصیح

مصنوعی ذہانت (اے آئی) دنیا میں انقلابی تبدیلیاں لا رہی ہے۔ تاہم انسانی نگرانی کے بغیر دنیا کو اس سے نقصان کا خدشہ ہے۔ یہ بات اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل، انتونیو گوٹیرس نے مصنوعی ذہانت اور بین الاقوامی امن و سلامتی برقرار رکھنے کے موضوع پر سلامتی کونسل کو بریفنگ دیتے ہوئے کہی ۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کو مصنوعی ذہانت کے لیے حفاظتی حصار قائم کرنے کے لیے فیصلہ کن کارروائی کرنی چاہیے کیونکہ تاخیر عالمی امن اور سلامتی کے لیے خطرات کو بڑھا سکتی ہے۔ اے آئی میں تیز رفتار پیش رفت انسانیت کی اس پر حکمرانی یا کنٹرول کرنے کی صلاحیت کو پیچھے چھوڑ رہی ہے، جس سے فیصلہ سازی میں احتساب، مساوات، حفاظت اور انسانی نگرانی کے بارے میں اہم سوالات اٹھ رہے ہیں۔

گوٹیریس نے خبردار کیا کہ بین الاقوامی حظافتی حصار یا نظام کے قیام میں ہر لمحہ تاخیر پوری انسانیت کے لیے خطرے کو بڑھا رہی ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ کسی بھی ملک کو مسلح تصادم میں اے آئی کی ملٹری (فوجی) ایپلی کیشنز کو ڈیزائن، تیار، تعینات یا استعمال نہیں کرنا چاہیے جو بین الاقوامی انسانی اور انسانی حقوق کے قوانین کی خلاف ورزی کرتی ہوں؛ بشمول اے آئی کے خود اہداف کو منتخب کرنے یا ان کو مشغول کرنے کی اس کی صلاحیت پر انحصار کرنا۔

مصنوعی ذہانت کے آلات جنگوں اور عدم تحفظ سے متاثرہ ممالک میں مثبت تبدیلی لا رہے ہیں۔ تاہم، ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز کے حصول کے لیے جغرافیائی سیاسی مسابقت کو بین الاقوامی امن اور سلامتی کو غیر مستحکم نہیں کرنا چاہیے۔ گوٹیریس نے زور دیا کہ اے آئی ایک دو دھاری تلوار ہے۔ اگر اس میں موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے نقل مکانی یا بارودی سرنگوں کا پتہ لگانے کی صلاحیت ہے تو دوسری جانب اس کا فوجی نظاموں میں انضمام اور ڈیجیٹل سیکورٹی میں اس کا غلط استعمال بڑے خطرات کا باعث ہے۔ حالیہ جنگوں میں اس کے عسکری اطلاق سے متعلق تجربات بھی ہوئے ہیں۔ سلامتی کے نظام میں مصنوعی ذہانت کو وسعت دینے سے انسانی حقوق، وقار اور قانون کی عملداری کے حوالے سے بنیادی نوعیت کے سنگین خدشات ابھر رہے ہیں۔ اس ضمن میں انہوں نے خود مختار نگرانی، پیش گوئی کرنے والی پولیسنگ اور زندگی اور موت کے فیصلوں میں اے آئی کے استعمال کا حوالہ دیا۔ انہوں نے متنبہ کیا کہ جوہری ہتھیاروں کے ساتھ اے آئی کا ممکنہ انضمام اور ’کوانٹم-اے آئی‘ نظاموں کی آمد خاص طور پر تشویشناک ہے کیونکہ یہ عالمی سلامتی کو غیر مستحکم کر سکتی ہے۔


انسانیت کا مقدر کبھی بھی الگورتھم کے ’بلیک باکس‘ کے حوالے نہیں کیا جا سکتا ۔ اے آئی کے استعمال سے متعلق فیصلوں پر انسانی کنٹرول کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انسانوں کو بین الاقوامی قانون بشمول عالمی انسانی قانون، انسانی حقوق کے قانون اور اخلاقی اصولوں کی رہنمائی میں اے آئی یا مصنوعی ذہانت کی فیصلہ سازی سے متعلق صلاحیت کو اپنے کنٹرول میں رکھنا ہو گا۔ انسانی ہاتھ نے ہی مصنوعی ذہانت تخلیق کی ہے اور اسے ترقی دینا بھی انسان کے ہاتھ میں ہونا چاہیے۔

گوٹیریس نے کہا کہ معلومات کے شعبہ میں اے آئی کا کردار ،تشویش کی ایک اور وجہ ہے کیونکہ ’ڈیپ فیک‘ اور اے آئی سے پیدا ہونے والی غلط معلومات رائے عامہ کو متاثر کر سکتی ہے۔ یہ ٹیکنالوجی حقیقت سے قریب تر ایسا جعلی مواد تیار کر سکتی ہے جو آن لائن پھیل کر رائے عامہ پر اثرانداز ہو سکتا ہے۔ ایسے مواد سے اطلاعاتی دیانت کو خطرات لاحق ہو جاتے ہیں اور جھوٹ و سچ میں تمیز کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔ حقیقت سے قریب تر جعلی مواد سفارتی بحران پیدا کر سکتا ہے، اس سے لوگوں میں بے چینی جنم لے سکتی ہے اور معاشروں کی بنیادیں کمزور ہو سکتی ہیں۔ انہوں نے اے آئی کے ماحولیاتی خطرات کی طرف بھی توجہ مبذول کرائی اور بتایا کہ کس طرح مصنوعی ذہانت کے ڈیٹا سینٹرز کے لیے درکار وسائل اور اس ٹیکنالوجی کے لیے ضروری معدنیات پر جغرافیائی سیاسی تناؤ کا خطرہ لاحق ہے۔ ڈیٹا سینٹرز بڑے پیمانے پر توانائی اور پانی خرچ کرتے ہیں؛ دیگر اہم معدنیات کی بھی ضرورت ہوتی ہے۔ لہٰذا ان وسائل کا حصول ایک خطرناک دوڑ شروع کر سکتا ہے۔


اقوام متحدہ کے سربراہ نے اے آئی کے لیے عالمی گورننس کے قیام کی جانب حالیہ اقدامات کا خاکہ پیش کیا، جس میں آئندہ سربراہی اجلاس میں ’اقوام متحدہ کے عالمی ڈیجیٹل کمپیکٹ‘ کو منظوری، اور عالمی تعاون اور صلاحیت میں اضافہ کو بڑھانے کے لیے جنرل اسمبلی میں دو اہم قراردادیں شامل ہیں۔ علاوہ ازیں فوجی شعبہ میں اے آئی پر توجہ مرکوز کرنے والی تیسری قرارداد پر آئندہ دنوں میں جنرل اسمبلی میں غور کیا جانا ہے۔ اپنے خطاب کے اختتام پر، گوٹیریس نے مہلک خود مختار ہتھیاروں پر پابندی لگانے کے اپنے مطالبے کا اعادہ کیا۔ انہوں نے سلامتی کونسل پر زور دیا کہ وہ اے آئی کے فوجی استعمال کے ان طریقوں کو روکے جن سے بین الاقوامی امن اور سلامتی غیر مستحکم ہو۔ عالمی برادری کو ایک محفوظ اور جامع اے آئی مستقبل کی تعمیر کے لیے کوششوں میں شامل ہونا چاہیے۔ بے مثال عالمی چیلنجز بے مثال عالمی تعاون اور کوششوں کا مطالبہ کرتے ہیں تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ اے آئی ہر کسی کو فائدہ پہنچاتی ہے اور عدم مساوات نہیں بڑھاتی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔