تحریک آزادی کا درخشندہ ستارہ ’ڈاکٹر مختار احمد انصاری‘، یومِ پیدائش کے موقع پر خاص پیشکش

ڈاکٹر مختار احمد انصاری 25 دسمبر 1880ء کو حاجی عبدالرحمن اور بی بی الہان ساکن موضع یوسف پور تحصیل محمد آباد ضلع غازی پور میں پیدا ہوئے۔

<div class="paragraphs"><p>ڈاکٹر مختار احمد انصاری کی فائل تصویر</p></div>

ڈاکٹر مختار احمد انصاری کی فائل تصویر

user

شاہد صدیقی علیگ

ڈاکٹر مختار احمد انصاری ہفت پہلو شخصیت کے مالک تھے۔ وہ ایک ممتاز طبیب، مخلص قوم، سچے فرزند ہند اور اصولوں پر ثابت قدم رہنے والے قائد تھے۔ جنہوں نے تحریک آزادی کے کسی بھی موڑ پر نہ تو اپنے نظریات سے سودا کیا نہ اپنے نصب العین کو ترک کیا اور جہاں بھی رہے وہاں اپنے نقوش مرتسم کیے۔ ان کا شمار مہاتما گاندھی کے قریبی ساتھیوں میں ہوتا تھا، وہ انڈین کانگرس اور مسلم لیگ کے صدر رہنے کے علاوہ جامعہ ملیہ اسلامیہ کے بانی رکن بھی تھے۔

ڈاکٹر مختار احمد انصاری 25 دسمبر 1880ء کو حاجی عبدالرحمن اور بی بی الہان ساکن موضع یوسف پور تحصیل محمد آباد ضلع غازی پور میں پیدا ہوئے۔ ان کا تعلیمی سفر الٰہ آباد، حیدر آباد سے ہوتا ہوا میڈیکل کالج مدراس پہنچا، جہاں سے ایم بی بی ایس مکمل کرنے کے بعد نظام حیدر آباد کے وظیفے پر مزید تعلیم کے لیے برطانیہ روانہ ہوئے۔ 1905ء میں ایم ڈی اور ایم ایس میں امتیازی کامیابی حاصل کی۔ لندن میں ممتاز سرجن کی حیثیت سے ان کی خدمات کو خوب پذیر آرائی ملی۔ وہ  ہندوستانیوں کی غلامانہ زندگی اور انگریز حکام کی ظلم و زیادتیوں کے پیش نظر لندن کی آرام دہ زندگی کو چھوڑ کر 1910ء میں وطن واپس آگئے۔ حیدرآباد اور یوسف پور میں کچھ عرصہ قیام کرنے کے بعد دہلی میں مستقل سکونت اختیار کر لی اور فتح پوری مسجد کے نزدیک کلینک کھول کر عوامی خدمات انجام دیں۔ بعد ازاں دریا گنج میں لعل سلطان سنگھ سے غالباً 50000 روپے میں مکان خرید کر اس کا نام ’دارالسلام‘ رکھا جو گزرتے شب و روز کے ساتھ سیاسی سرگرمیوں کے اہم مرکز میں تبدیل ہو گیا۔ ابھی ڈاکٹر صاحب کو وطن آئے ہوئے دو سال ہی گزرے تھے کہ یورپین طاقتوں کی شہ پر بلقان ریاستوں نے ترکی کے خلاف یلغار کر دی۔ اس کی وجہ سے مسلمانان ہند نے ترکوں کی تائید و حمایت کا فیصلہ کیا۔ اس سلسلے میں ملک گیر سطح پر چندہ جمع کیا گیا۔ مولانا جوہر کی کاوشوں سے ہندوستان کا ایک طبی وفد 10 دسمبر 1912ء کو ترکی گیا۔ جس کی نگرانی ڈاکٹر مختار احمد انصاری کے سپرد کی گئی۔ اس طبی وفد کی کارکردگیوں کے سبب ہندوستانی عوام کے جذبات اور یورپین اقتدار اعلیٰ کی مکروہ پالیسیوں سے دنیا آشنا ہوئی۔ ترکی کے تجربات نے ڈاکٹر مختار کو برطانوی نوآبادیاتی نظام کے خلاف ڈٹے رہنے کا مزید حوصلہ فراہم کیا۔ اسی اثنا میں انگریز حکام نے ہندوستان میں 1919ء میں رولٹ ایکٹ نافذ کر دیا جس کی ڈاکٹر صاحب نے پرزور مخالفت کی۔ وہ نہ صرف دلّی میں منعقد احتجاجی مظاہروں، ہڑتالوں اور جلسوں میں شریک ہوئے بلکہ 24 فروری 1919ء کو تشکیل ہوئی پہلی ستیہ گرہ سبھا کے اولین صدر بھی بنے۔ جب 7 مارچ کو مہاتما گاندھی دلّی تشریف لائے تووہ ان کے مشیر اعلیٰ کی حیثیت سے ستیہ گرہ رولٹ ایکٹ میں سرگرم عمل ہوئے اور ستیہ گرہ کا حلف اٹھانے والوں میں وہ پہلی شخصیت بنے۔


24 مارچ کو ڈاکٹر مختار احمد نے تمام مسلمانوں سے اپیل کی کہ وہ ستیہ گرہ کا عہد کریں اور اس میں شامل ہوں۔ ان کی رات دن کی محنتوں سے فروری تا اپریل ستیہ گرہ کے حق میں زبردست عوامی طوفان سڑکوں پر نظر آیا تو خوف زدہ ہو کر انگریز انتظامیہ نے ڈاکٹر مختار کو گرفتار کر نے کی کوشش بھی کی۔ علاوہ ازیں انہوں نے عدم تعاون تحریک کو فروغ دینے کے لیے متعدد شہروں کا سفر کیا۔ ڈاکٹر انصاری تمام زندگی کانگریس ورکنگ کمیٹی کے رکن رہے نیز 1920ء تا 1931ء میں معتمد عمومی رہے۔ 4 ستمبر 1927ء کو کانگریس کے 42ویں صدر منتخب ہوئے۔ ان کی صدارت میں کانگریس مدراس اجلاس کا انعقاد کیا گیا۔

ڈاکٹر صاحب کو تحریک آزادی میں سرگرم حصہ لینے کی پاداش میں متعدد مرتبہ قید و بند کا سامنا بھی کرنا پڑا۔ ڈاکٹر صاحب کانگریس اور مسلم لیگ کے حلقوں میں ہمیشہ قومی اتحاد اور اخوت کو پروان چڑھانے کے لیے کوشاں رہے۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ اور کاشی ودیا پیٹھ کے قائم کرنے میں ان کا کلیدی رول رہا ہے۔ 1927ء میں حکیم اجمل خاں کے انتقال کے بعد انہیں جامعہ ملیہ اسلامیہ کا چانسلر مقرر کیا گیا۔ ڈاکٹر مختار انصاری رام پور کے نواب کی دعوت پر مسوری گئے جہاں سے واپسی کے دوران 10 مئی، 1936ء کی شب کو ٹرین میں ہی دل کا دورہ پڑا اورروح پرواز ہو گئی۔

ڈاکٹر مختار احمد انصاری لندن میں پرسکون زندگی بسر کر رہے تھے لیکن ملک و قوم کی خاطر انہوں نے اپنے عیش و عشرت کو قربان کیا اور شومیٔ قسمت آج ان کی خدمات کو نظر انداز کر دیا گیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔