عظیم مجاہد آزادی مولانا مظہر الحق، یوم پیدائش کے موقع پر خصوصی پیش کش

مولانا مظہر الحق نے مہاتما گاندھی کی ایما پر چمپارن ستیہ گرہ میں بڑی سرگرمیوں کا مظاہرہ کیا جس کی پاداش میں انہیں 3 ماہ قید کی سزا سنائی گئی۔1917 میں مولانا کو ہوم رول لیگ بہار شاخ کا صدر مقرر کیا گیا

<div class="paragraphs"><p>مولانا مظہر الحق</p></div>

مولانا مظہر الحق

user

شاہد صدیقی علیگ

مولانا مظہر الحق بیک وقت قانون داں، ماہر تعلیم، صحافی، شاعر، فلسفی، تحریک عدم تعاون کے سپاہی، ہند و مسلم اتحاد کے سفیر اور عظیم مجاہد آزادی تھے۔ وہ ایک سخت گیر قوم پرست تھے جن کا ماننا تھا کہ ”چاہے ہم ہندو ہوں یا مسلمان ہم ایک ہی کشتی کے سوار ہیں۔ ہمیں ایک ساتھ چلنا چاہیے یا ڈوبنا چاہیے۔“

مولانا مظہر الحق 22 دسمبر 1866 کو پٹنہ کے موضع بہہ پورہ میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد شیخ احمد اللہ کا شمار علاقے کے معزز اور بڑے زمینداروں میں ہوتا تھا۔ ابتدائی تعلیم مروجہ دستور کے مطابق گھر پر ایک مولوی صاحب سے حاصل کی۔ پٹنہ سے میٹرک پاس کر کے لکھنؤ پہنچے۔ جہاں سے 1888 میں قانون کی تعلیم حاصل کرنے کے لیے انگلینڈ چلے گئے۔ جہاں ان کی ملاقات مہاتما گاندھی اور سر علی امام سے ہوئی۔ جس کے بعد گاندھی جی سے ان کی خاصی گہری دوستی ہو گئی دوران تعلیم 1890 میں انجمن اسلامیہ نامی جماعت کی تشکیل کی۔1891 میں لاء کر کے وطن واپس لوٹے اور پٹنہ میں وکالت سے اپنی عملی زندگی کا آغاز کیا اور دیکھتے ہی دیکھتے ایک اچھے وکیل کی حیثیت سے شہر ت حاصل کر لی۔ اپنے دوست ولیم برکت کے مشورے پر انہوں نے منصف کی حیثیت سے جوڈیشل سروس جوائن کی۔ لیکن جلد ہی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کی ہندوستانی ملازمین کے تئیں برتاؤ کو دیکھ کر 1896 میں استعفیٰ دے دیا اور چھپرا میں پریکٹس شروع کر دی۔ ان کے پیشے نے عوام کے مسائل کو سمجھنے کا پورا موقع فراہم کیا۔ لہٰذا انہوں نے اپنی مصروف تر ین زندگی سے سیاست اور سماج کی فلاح و بہبود ی کے لیے وقت نکالا۔ 1906 میں مولانا مظہر الحق کو بہار کانگریس کمیٹی کا وائس چیئرمین منتخب کیا گیا۔ انہوں نے صوبے میں ہوم رول تحریک کو بھی منظم کرنے میں کافی تگ و دد کی۔ مولانا 1910 میں امپیریل کونسل کے رکن منتخب ہوئے، اسی سال بہار کی صوبائی کانفرنس کی صدارت کی۔ 1912 میں بنکی پور میں منعقدہ کانگریس کے 27ویں اجلاس میں انہیں استقبالیہ کمیٹی کا چیئرمین منتخب کیا گیا۔


1913 میں کانپور کے مچھلی بازار میں واقع مسجد کے سانحہ کا مقدمہ لڑ کر بے گناہوں کو انصاف دلایا۔ 1915 میں مسلم لیگ کے صدر بنے اور 1916 میں لیگ اور کانگریس کے درمیان لکھنؤ معاہدہ کروانے میں کلیدی کردار ادا کیا۔ جب مہاتما گاندھی 10 اپریل 1917 کو، چمپارن ستیہ گرہ کے لیے پٹنہ آئے تو مولانا نے گاندھی جی کی اپنے گھر سکندر منزل میں مہمان نوازی کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ مہاتما گاندھی کی ایما پر انہوں نے چمپارن ستیہ گرہ میں بڑی سرگرمیوں کا مظاہرہ کیا جس کی پاداش میں انہیں 3 ماہ قید کی سزا سنائی گئی۔1917 میں مولانا کو ہوم رول لیگ بہار شاخ کا صدر مقرر کیا گیا۔

1920 میں تحریک خلافت اور تحریک عدم تعاون میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور کونسل کا عہدہ ہمیشہ کے لیے چھوڑ دیا۔1921 میں انہوں نے " دی مدر لینڈ" کے نام سے ایک اخبار شائع کیا، لیکن 26 /جولائی 1922 کے شمارے میں حکومت کے خلاف لکھنے پر گرفتار کر لیا گیا۔ دفعہ 500 اور 501 کے تحت 1000 /روپے جرمانہ یا 3 ماہ قید کی سزا سنائی گئی۔ مگر مولانا نے جرمانہ ادا کرنے سے انکار کر دیا تو انہیں جیل کی سلاخوں کے پیچھے پہنچا دیا گیا۔ 16 /ستمبر کو رہا ئی عمل میں آئی۔ آپسی کھینچا تان کے سبب مولانا مظہر الحق نے 1922 کے بعد فعال سیاست سے کنارہ کشی اختیار کر لی۔ حتیٰ کہ اخبار 'دی مدر لینڈ' کے منیجنگ اور ایڈیٹر کے عہدے سے بھی سبکدوش ہو گئے اور پٹنہ کو ہمیشہ کے لیے خیر باد کہہ کر سارن ضلع فرید پور میں رہائش پذیر ہو گئے۔ 1924 میں، سار ن ڈسٹرکٹ بورڈ کے پہلے غیر سرکاری صدر منتخب ہوئے۔ نومبر 1926 میں مولانا مظہر الحق بہار قانون ساز کونسل کے انتخاب میں قسمت آزمائی کی، لیکن ایک طرف انہیں ہندوؤں نے اپنا رہنما تسلیم نہیں کیا تو دوسری جانب مسلمانوں نے بھی ہندو نواز خیالات کے سبب ان کی جم کر مخالفت کی چنانچہ انتخاب میں ہار کا سامنا کرنا پڑا، جو شخص ملک میں یکجہتی، مذہبی رواداری اور دونوں فرقوں کے مابین اخوت و محبت کو پروان چڑھانا چاہتا ہو اس کے لیے یہ ہار کسی صدمہ سے کم نہیں، دریں اثنا ان کے بیٹے 'حسن' کی ایک حادثے میں موت ہو گئی، ان دونوں واقعات نے ان کے ذہن و دل پر گہرے اثرات مرتسم کیے۔


1927 میں کانگریس نے انہیں صدر کے عہدے کے لیے منتخب کیا۔ لیکن مولانا نے یہ عہدہ قبول کرنے سے انکار کر دیا۔ مولانا مظہر الحق کو 27 دسمبر 1929 کو دل کا دورہ پڑا اور 2 جنوری 1930 کو انتقال کر گئے۔

ان کی موت پر مہاتما گاندھی نے یو ں تعزیتی خط لکھا تھا، ”ہندو مسلم اتحاد کے لیے ان کے کام ہمیشہ یاد رہیں گے انہیں کبھی بھلایا نہیں جا سکتا ہے۔“

مولانا مظہر الحق نے صوبہ بہار کی تشکیل، پٹنہ یونیورسٹی، بہار ودیاپیٹھ اور صداقت آشرم کے قیام میں اہم کردار ادا کیا۔ ملک و قوم کے تئیں ان کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے 1998 میں مولانا مظہر الحق یونیورسٹی قائم کی گئی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔