انگریزوں نے 1858 میں بیلہا کے ہیڈکواٹر کو پرتاپ گڑھ نام دیا

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

پرتاپ گڑھ :بلدیہ کے انتخاب کے اعلان کے بعد پرتاپ گڑھ شہر کی ترقی کے لوگ بڑے بڑے دعوے ضرور کرتے ہیں لیکن شہر کی ترقی محض کچھ سالوں میں نہیں بلکہ اس کی ترقی و تعمیر کی ایک تاریخ ہے ۔ شہر کا قدیمی نقشہ آج بھی وہی ہے جو آزادی سے قبل تھا۔ جو بھی چیئر مین یہاں آئے، انہوں نے صرف معمولی تبدیلیاں کیں اور کچھ ایسا نہیں کیا جس کی کوئی تاریخ بنتی ۔ ضلع کی تاریخ کے مطابق انگریزوں نے شہر کو نیا رنگ روپ دینے میں اہم کردار ادا کیا تھا ۔

گزشتہ ڈیڑھ سو سال قبل 1858 میں ضلع کی تشکیل کے بعد بیلہا کے ہیڈکواٹر کے طور پر پرتاپ گڑھ کا نام دیا گیا۔ اس کے بعد شہر کی تعمیر کا آغاز ہوا ۔اسی دوران آج کے سب سے زیادہ بھیڑ بھاڑ والے علاقے چوک گھنٹہ گھر کی تعمیر ہوئی۔ 1888 میں انگریزوں نے کمپنی باغ کا سنگ بنیاد رکھی۔یہاں سوئمنگ پول کی تعمیر ہوئی جہاں انگریز غسل کرنے آتے تھے ۔ اسی وقت ڈی ایم کے بنگلے کے سامنے گرجا گھر کی تعمیر بھی ہوئی جبکہ 1906 میں کلکٹریٹ کا سنگ بنیاد رکھا گیا۔ آزادی کے بعد سے شہر ترقی کی راہ گامزن ہے۔ 1952 میں میونسپل بورڈ کے اول چیئر مین جینتی پرساد منتخب ہوئے اور انہوں نے شہر میں تین پارک تعمیر کرائے۔ و سکھ مہاجرین کیلئے پنجابی کالونی و مارکٹ کی تعمیر کرائی۔ اس وقت چوک میں کچّے مکانات ہوا کرتےتھے ۔ تلک کالج کے سامنے تالاب واقع تھا ۔ اس میں لوگ کوڑا ڈالتے تھے اور بارش میں شہر کا پانی جمع ہوتا تھا ۔ رام لیلہ میدان میں گندگی کا انبار لگا رہتا تھا ۔ اس سے متصل سلاٹر ہاوُس تھا جبکہ ضلع اسپتال کے سامنے تالاب تھا ۔ جس میں لوگ غسل کرتے و کپڑے دھوتے تھے ۔ چوک میں انتوں کے کسان سنئ کی پٹّی و ڈروا کے کسان بھیڑ کے اون و کمبل فروخت کرنے آتے تھے ۔ یہاں 1952 میں راجستھان سے مارواڑیوں کے آنے کے بعد یہ بازار کے طور پر مشہور ہوا جبکہ اول ممبر پارلیمنٹ پنڈت منیشور دت اپادھیائے تھے ۔جنہوں نے تعلیم کے شعبوں میں اہم کرادار کیا اور متعدد تعلیمی ادارے قائم کیا ۔ آج بھی شہر کا نقشہ آزادی سے قبل والا ہے ۔ جو چوک سے میرا بھون ،بھنگواچنگی ، جیل و سئی ندی کے پل تک سمٹ کر رہ گیا ہے۔ جو بھی چیئر مین آئے انہوں نے کام کم ترقی کی مبینہ تشہیر زیادہ کی۔ جبکہ منتخب ہونے والے ایم ایل اے و ایم پی نے شہر میں بنیادی کام سے پرہیز ضرور کیا جس سے شہر کی جو ترقہ ہونی چاہیئے وہ نہیں ہوئی۔

اپنی خبریں ارسال کرنے کے لیے ہمارے ای میل پتہ contact@qaumiawaz.com کا استعمالکریں۔ ساتھ ہی ہمیں اپنے نیک مشوروں سے بھی نوازیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔