کیا کسانوں کو اپریل میں پیسہ دینا انتخابی رشوت نہیں؟

پردھان منتری کسان سمان ندھی اسکیم کے تحت مودی حکومت 12 کروڑ غریب کسانوں کے کھاتوں میں اپریل تک 2 ہزار جمع کرا دے گی جس کو ماہرین انتخابی رشوت سے تعبیر کر رہے ہیں ۔

سوشل میڈیا 
سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

عام انتخابات کے پیش نظر مودی حکومت نے حال کے عبوری بجٹ میں بڑے بڑے اعلان کئے تھے اس میں سے ایک پردھان منتری کسان سمان ندھی اسکیم تھی جس کے تحت 12 کروڑ غریب کسانو ں کو سالانہ چھہ ہزار روپے دئے جائیں گے اور اس ک پہلی قست اپریل تک دو ہزار روپے کی شکل میں ان کسانوں کے کھاتوں میں جمع کی جا سکتی ہے۔ ماہرین اس کو کسانوں کی مدد کم اور انتخابی رشوت زیادہ مان رہے ہیں ۔

واضح رہے یہ اسکیم یکم دسمر 2018 سے لاگو ہونی ہے اور سال میں 2 ہزار روپے کی تین قستوں کو شکل میں کسانوں کو چھہ ہزار روپے پورے سال میں دئے جائیں گے ۔ لیکن کسانوں نے اس اعلان کا استقبال کم اور اس کی تنقید زیادہ کی ہے ۔ مغربی اتر پردیش کے کسانوں نے تو یہ رقم نہ لینے کا فیصلہ کیا ہے ۔ انہوں نے اس کو بھیک سے تعبیر کیا ہے اور کہا ہے حکومت ہمیں ہمارا گنا مل مالکان سے گنوں کا بھگتان ادا کرا دے اور قرض معاف کرا دے وہی بہت ہو گا۔انہوں نے کہا کہ یہ دو ہزار روپے بھیک جیسے لگتے ہیں اور انہیں یہ بھیک نہیں چاہئے۔

اب حکومت یہ منصوبہ بنا رہی ہے کہ وہ ان تمام 12 کروڑ غریب کسانوں کے کھاتوں میں دو ہزار کی پہلی قست اپریل تک جمع کرا دے تاکہ اس کا فائدہ انتخابات میں اٹھایا جا سکے ۔ حکومت کا ماننا ہے کہ انتخابات کے دوران کھاتے میں پیسہ جانا انتخابی ضابطوں کی خلاف ورزی نہیں ہو گی لیکن ماہرین کا کہنا ہے ہے کہ اخلاقی طور پر یہ انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی ہے اور یہ انتخابی رشوت ہے ۔ واضح رہے کہ اپریل کے پہلے ہفتہ میں عام انتخابات شروع ہو جائیں گے اور مارچ میں انتخابات کی تاریخوں کا اعلان ہو جائے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔