متوسط طبقات کے لیے کیا خواب بن جائے گا سونا؟ آسمان چھو رہی سونے کی قیمتوں نے بڑھائی تشویش

جب ڈالر مضبوط ہوتا ہے تو سونے کی قیمتیں گرتی ہیں اور جب ڈالر کمزور ہوتا ہے تو سونے کی قیمتیں بڑھ جاتی ہیں۔ امریکی ڈالر اس سال اب تک 11 فیصد گر چکا ہے، جو 1973 کے بعد 52 سالوں میں سب سے بڑی اراوٹ ہے۔

<div class="paragraphs"><p>سونے کی قیمتوں میں تیزی / آئی اے این ایس</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

 مہنگائی کے اس دور میں سونے کی بڑھتی قیمتوں نے بازاروں کے ساتھ ساتھ عام لوگوں، بالخصوص متوسط طبقات کے لئے بڑی تشویش پیدا کردی ہے۔ امریکہ اور چین کے درمیان بڑھتی کشیدگی اور اس سال کے آخر تک فیڈرل ریزرو کی جانب سے شرح سود میں دوبارہ کٹوتی کئے جانے کے امکانات کے درمیان سونا ریکارڈ سطح پر پہنچ گیا ہے۔ اس وقت سونا 4,185 ڈالر فی اونس کی نئی بلندی پر پہنچ گیا ہے۔ منگل کو کاروبار کے دوران تمام اتار چڑھاؤ کے بعد چاندی کی قیمت بھی تیزی سے آگے بڑھ رہی ہے۔ سال کے پہلے 10 مہینوں میں اس نے 50 فیصد سے زیادہ کا ریٹرن دیا ہے۔ رپورٹس بتاتی ہیں کہ صرف اس سال سونا 3 درجن سے زائد مرتبہ اپنی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا ہے۔

حیرت کی بات یہ ہے کہ سونے کی طلب پچھلے 15 سالوں سے مستحکم ہے اور سپلائی میں کوئی خاص کمی نہیں آئی ہے۔ پھر بھی سونا ایک ایسے دور سے گزر رہا ہے جیسا پہلے کبھی نہیں دیکھا گیا۔۔ ماہرین نے اس کی کئی وجوہات بتائی ہیں، جیسے کہ محفوظ سرمایہ کاری کے طور پر اس کی خریداری جاری رہنا۔


دنیا بھر کے مرکزی بینکوں نے گزشتہ 3 سالوں میں اندھا دھند سونا خریدا ہے۔ مزید برآں ٹرمپ کی ٹیرف پالیسی نے بھی اس اضافے میں اہم کردار ادا کیا۔ اس کے علاوہ جغرافیائی سیاسی کشیدگی نے بھی سونے کی قیمتوں میں اضافے کو ہوا دی ہے۔ ان تمام عوامل نے مل کر سونے کی قیمت کو متاثر کیا ہے۔ اس سب کے درمیان 2010 سے سونے کی مانگ میں 15 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ ہندوستان اور چین جیسے ممالک بھی پچھلے 15 سالوں سے سونے کے خالص خریدار رہے ہیں۔

ہندوستان میں سونے کی قیمتیں دن دوگنی رات چوگنی رفتار سے بڑھ رہی ہیں۔ 2010 کی دہائی میں 10 گرام سونے کی قیمت 40 ہزار سے50 ہزار روپئے تھی۔ اب 10 گرام سونا 1 لاکھ 30 ہزار روپے سے تجاوز کر گیا ہے۔ صرف پچھلے 10 مہینوں میں سونا 77 ہزار روپئے فی 10 گرام سے بڑھ کر 1 لاکھ 30 ہزار روپئے ہو گیا ہے۔ اس سال صرف ہندوستان میں سونے کی قیمت میں 51 فیصد اضافہ ہوا ہے۔


مرکزی بینکوں کی سونے کی خریداری کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ گزشتہ تین سالوں (2022، 2023 اور 2024 ) میں مرکزی بینکوں نے ہر سال 1,000 ٹن سے زیادہ سونا خریدا ہے۔ ورلڈ گولڈ کونسل کی رپورٹ کے مطابق مرکزی بینکوں کے پاس مئی 2025 تک سرکاری طور پر 36,344 ٹن سونا ہے۔ ورلڈ گولڈ کونسل کی حالیہ رپورٹ میں یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ مرکزی بینکوں کی سونے کی خریداری جاری رہے گی۔ چونکہ مرکزی بینک اس وقت دنیا کے سونے کے ذخائر کا تقریباً ایک چوتھائی حصہ خریدتے ہیں، اس لیے زیورات اور سرمایہ کاری کے مقاصد کے لیے سپلائی میں اب کمی آنے لگی ہے۔

وہیں اس سال امریکی ڈالر کی قیمت میں تیزی سے کمی نے بھی اس میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ سونے کا عام طور پر ڈالر کے ساتھ مخالف تعلق ہوتا ہے۔ جب ڈالر مضبوط ہوتا ہے تو سونے کی قیمتیں گرتی ہیں اور جب ڈالر کمزور ہوتا ہے تو سونے کی قیمتیں بڑھ جاتی ہیں۔ امریکی ڈالر اس سال اب تک 11 فیصد گر چکا ہے، جو 1973 کے بعد 52 سالوں میں سب سے بڑی گراوٹ ہے۔ نیویارک انٹر کونٹیننٹل ایکسچینج (آئی سی ای) کے مطابق ڈالر انڈیکس اس وقت 98.57 پر ہے۔ ان تمام حالات کو دیکھتے ہوئے سونے کی قیمت میں فی الحال کمی آنے کے امکانات نظر نہیں آ رہے ہیں۔