یوپی اسمبلی میں 8.08 لاکھ کروڑ روپے کا بجٹ پیش، بنیادی ڈھانچے اور تعلیم پر زور
یوپی اسمبلی میں 2025-26 کے لیے 8.08 لاکھ کروڑ کا بجٹ پیش کیا گیا۔ بجٹ میں بنیادی ڈھانچے، تعلیم، زراعت اور صحت پر زور دیا گیا ہے۔ حکومت نے اقتصادی ترقی، سرمایہ کاری اور تکنیکی ترقی کو ترجیح دی ہے

لکھنؤ: اتر پردیش اسمبلی میں جمعرات کو مالی سال 2025-26 کے لیے 8 لاکھ 8 ہزار 736.60 کروڑ روپے کا بجٹ پیش کیا گیا، جو ریاست کی تاریخ کا سب سے بڑا بجٹ ہے۔ وزیر خزانہ سریش کھنہ نے ایوان میں بجٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ بجٹ ریاست کی معیشت کو مضبوط کرنے، صنعتی ترقی اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے میں اہم کردار ادا کرے گا۔
بجٹ میں بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے لیے 22 فیصد، تعلیم کے لیے 13 فیصد، زراعت اور اس سے منسلک خدمات کے لیے 11 فیصد، صحت کے شعبے کے لیے 6 فیصد اور سماجی تحفظ کے پروگراموں کے لیے 4 فیصد وسائل مختص کیے گئے ہیں۔
تعلیم کے شعبے میں بہتری کے لیے حکومت نے سرکاری اسکولوں میں اسمارٹ کلاسز، آئی سی ٹی لیبز اور ڈیجیٹل لائبریریز کے قیام کا منصوبہ بنایا ہے۔ پالی ٹیکنیک کالجوں میں بھی جدید تعلیمی سہولیات فراہم کی جائیں گی۔ ریاست میں تحقیق اور ترقی کے فروغ کے لیے بھی بجٹ میں خصوصی منصوبے تجویز کیے گئے ہیں۔
حکومت نے یوپی کو ٹیکنالوجی کا مرکز بنانے کے لیے کئی نئی اسکیمیں متعارف کرائی ہیں، جن میں 'آرٹیفیشل انٹیلیجنس سٹی' کا قیام شامل ہے۔ اس کے علاوہ سائبر سکیورٹی اور ٹیکنالوجی ریسرچ کے لیے جدید پارکس بھی قائم کیے جائیں گے۔
بجٹ میں 58 شہری بلدیاتی اداروں کو 'اسمارٹ سٹی' کے طور پر ترقی دینے کا منصوبہ پیش کیا گیا ہے، جس کے تحت ہر بلدیہ کو 2.50 کروڑ روپے دیے جائیں گے۔ مزدوروں کے لیے جدید سہولیات والے مراکز بھی قائم کیے جائیں گے، جہاں پینے کے پانی، کینٹین، غسل خانے اور دیگر بنیادی سہولیات فراہم کی جائیں گی۔
یوگی حکومت نے 2 اکتوبر 2024 سے 'زیرو پاورٹی مہم' شروع کرنے کا اعلان کیا ہے، جس کے تحت ہر گاؤں میں غریب ترین خاندانوں کی نشاندہی کی جائے گی اور ان کی سالانہ آمدنی 1.25 لاکھ روپے تک بڑھانے کی کوشش کی جائے گی۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ یہ بجٹ ریاست کی ترقی، بنیادی ڈھانچے کی توسیع، تعلیمی اصلاحات، غربت کے خاتمے اور سرمایہ کاری کے فروغ میں اہم کردار ادا کرے گا۔ یوگی آدتیہ ناتھ حکومت کی کوشش ہے کہ اتر پردیش کو قومی اور عالمی سطح پر سرمایہ کاری کے لیے ایک مثالی ریاست بنایا جائے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔