ٹرمپ کی ٹیرف پالیسی سے عالمی منڈیوں میں ہلچل، امریکی اسٹاک مارکیٹ میں 5 فیصد سے زائد کی گراوٹ
ڈونلڈ ٹرمپ کی جوابی ٹیرف پالیسی سے امریکی شیئر بازار میں بھاری گراوٹ، ڈاؤ جونز، ایس اینڈ پی 500 اور نیس ڈیک میں 5 فیصد سے زائد کی کمی، عالمی منڈیوں پر بھی منفی اثر

نئی دہلی: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے متعارف کردہ ’ریسپروکل ٹیریف‘ (جوابی ٹیرف) پالیسی نے عالمی بازاروں میں سنسنی مچا دی ہے۔ جمعہ کے روز امریکی شیئر مارکیٹ میں 5 فیصد سے زائد کی زبردست گراوٹ دیکھی گئی، جس نے سرمایہ کاروں میں عالمی معاشی سست روی کے خدشات کو مزید گہرا کر دیا۔
ڈاؤ جونز انڈسٹریل ایوریج میں 5.50 فیصد کی کمی واقع ہوئی، جو حالیہ برسوں کی بڑی گراوٹوں میں شمار کی جا رہی ہے۔ ایس اینڈ پی 500 انڈیکس میں تقریباً 6 فیصد کی کمی آئی جبکہ ٹیکنالوجی سے وابستہ نیس ڈیک انڈیکس 5.73 فیصد گر گیا۔ معروف بینکاری اور مالیاتی تجزیہ کار اجے بگّا نے بتایا کہ ’’ٹرمپ کے عہدِ صدارت کے آغاز کے بعد سے اب تک امریکی بازار 9 ٹریلین ڈالر کا مارکیٹ کیپ کھو چکے ہیں۔‘‘
ٹرمپ کی نئی تجارتی پالیسی کے تحت امریکہ ان ممالک پر اسی سطح کے ٹیرف لاگو کرے گا، جو وہ امریکہ پر عائد کرتے ہیں۔ اس پالیسی کا مقصد امریکہ کے تجارتی خسارے کو کم کرنا اور بین الاقوامی تجارتی تعلقات کو ’منصفانہ‘ بنانا بتایا گیا ہے۔ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ’بڑے کاروبار اس سے نہیں گھبراتے، جو کمزور ہیں وہی ڈوبیں گے۔‘
معاشی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ یہ اقدامات امریکی معیشت کو ’اسٹیگ-فلیشن‘ کی طرف لے جا سکتے ہیں، یعنی مہنگائی میں اضافہ جبکہ اقتصادی ترقی کی رفتار سست ہو جائے۔ آکس پرائیویٹ ویلتھ کی رپورٹ کے مطابق، ان اقدامات سے امریکہ میں کاروباری غیر یقینی صورتحال بڑھے گی اور ممکن ہے کہ تجارتی رکاوٹیں انیسویں صدی کے دور کی سطح تک جا پہنچیں۔
صرف امریکہ ہی نہیں، دنیا کے دیگر بڑے بازاروں پر بھی اس پالیسی کے منفی اثرات مرتب ہوئے۔ برطانیہ کا ایف ٹی ایس ای 100 انڈیکس 4.95 فیصد گر گیا جبکہ جرمنی کا ڈیکس انڈیکس بھی اتنی ہی کمی کے ساتھ بند ہوا۔
ہندوستانی بازار بھی اس بھنور سے بچ نہ سکے۔ ممبئی اسٹاک ایکسچینج کا سینسیکس انڈیکس 930.67 پوائنٹس کی گراوٹ کے ساتھ 75,364.69 پر بند ہوا، جو 1.22 فیصد کی کمی ہے۔ نیشنل اسٹاک ایکسچینج کا نفٹی انڈیکس 345.65 پوائنٹس یعنی 1.49 فیصد کی گراوٹ کے ساتھ 22,904.45 پر بند ہوا۔ ایک موقع پر سینسیکس میں 1,000 پوائنٹس سے زیادہ کی گراوٹ دیکھی گئی، تاہم بعد میں اس میں کچھ بہتری درج کی گئی۔
تجارتی ماہرین کے مطابق، اگر یہ پالیسیاں برقرار رہیں تو نہ صرف امریکہ بلکہ دنیا بھر کی معیشتیں اس کے شدید اثرات محسوس کریں گی۔ بھارت جیسے ابھرتے ہوئے ممالک کو خاص طور پر محتاط رہنے کی ضرورت ہے، کیونکہ امریکی پالیسیوں کا اثر براہِ راست برآمدات پر پڑ سکتا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔