ایف اینڈ او ٹریڈنگ کے لیے سیبی کے سخت ضابطے، یکم اکتوبر سے نافذ العمل
سیبی نے فیوچر اینڈ آپشنز (ایف اینڈ او) کے لیے سخت ضابطوں کا اعلان کیا ہے، جو یکم اکتوبر سے نافذ ہوں گے۔ ان کا مقصد سٹے بازی کو کم کرنا اور مارکیٹ کو کیش ٹریڈنگ سے جوڑ کر مستحکم بنانا ہے

ممبئی: ہندوستانی سرمایہ بازار کے ریگولیٹر سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج بورڈ آف انڈیا (سیبی) نے فیوچر اینڈ آپشنز (ایف اینڈ او) ٹریڈنگ کے لیے نئے اور سخت ضابطے جاری کیے ہیں۔ یہ ضابطے یکم اکتوبر سے نافذ العمل ہوں گے۔ سیبی کے مطابق ان اقدامات کا مقصد بازار میں حد سے زیادہ سٹے بازی کو روکنا، خطرے کو کم کرنا اور ڈیریویٹیو مارکیٹ کو کیش مارکیٹ کی سرگرمیوں کے ساتھ ہم آہنگ کرنا ہے۔
سیبی نے واضح کیا کہ ڈیریویٹیو ٹریڈنگ کے لیے مارکیٹ وائیڈ پوزیشن لمٹ (ایم ڈبلیو پی ایل) کو کیش وولیوم اور فری فلوٹ شیئرز سے منسلک کیا گیا ہے۔ نئی شرائط کے تحت یہ حد اس طرح طے کی گئی ہے کہ یا تو فری فلوٹ کا 15 فیصد یا پھر کیش مارکیٹ میں ٹریڈ ہونے والی مقدار کا 65 گنا، جو بھی کم ہو، وہی حد مانی جائے گی۔
اس اقدام کا مقصد یہ ہے کہ ڈیریویٹیو ٹریڈنگ حقیقی سرمایہ کاری کی سرگرمیوں سے دور نہ ہو اور مصنوعی انداز میں قیمتوں کو بڑھانے یا گھٹانے کے رجحان پر روک لگائی جا سکے۔ سیبی نے یہ بھی بتایا کہ ایم ڈبلیو پی ایل کا حساب اب رولنگ کیش وولیوم ڈیٹا کی بنیاد پر کیا جائے گا اور ہر سہ ماہی اس میں اپ ڈیٹ کیا جائے گا۔ ریگولیٹر کو امید ہے کہ کیش مارکیٹ سے جڑنے کی وجہ سے بازار میں سٹے بازی اور غیر ضروری اتار چڑھاؤ میں کمی آئے گی۔
مزید وضاحت کرتے ہوئے سیبی نے کہا کہ اگر کوئی اسٹاک پابندی (بین) کی فہرست میں آ جاتا ہے، تو اس کی پوزیشن میں لازمی طور پر کمی ہونی چاہیے۔ مثال کے طور پر، اگر پہلے دن کے آخر تک ڈیلٹا پوزیشن (+10) یا (-10) ہے، تو دوسرے دن کے آخر تک اسے صفر پر لانا ہوگا۔ اس ضابطے کے ذریعے یہ یقینی بنایا جائے گا کہ بلیک لسٹ میں گئے شیئر پر مزید قیاس آرائی نہ ہو۔
قواعد کے مطابق، جب کسی شیئر کا اوپن انٹرسٹ اس کے ایم ڈبلیو پی ایل کے 95 فیصد سے زیادہ ہو جائے گا تو باضابطہ طور پر اس میں نئی پوزیشن نہیں لی جا سکے گی۔ ایسے حالات میں بروکرز اور ٹریڈرز صرف اپنی موجودہ پوزیشن کو کم کرنے یا آف سیٹ کرنے کے لیے ہی لین دین کر سکیں گے۔
بازار کی شفافیت بڑھانے کے لیے سیبی نے یہ بھی فیصلہ کیا ہے کہ 3 نومبر 2025 سے انفرادی شیئرز کے لیے ایم ڈبلیو پی ایل کی انٹرا ڈے مانیٹرنگ کی جائے گی۔ اس مقصد کے لیے کلیرنگ کارپوریشنز دن میں کم از کم چار بار نگرانی کریں گی۔ اگر کسی خلاف ورزی کا پتہ چلتا ہے تو اسٹاک ایکسچینجز کو یہ اختیار ہوگا کہ وہ اضافی نگرانی مارجن (ایکسٹرا مانیٹرنگ مارجن) عائد کریں تاکہ خطرے پر قابو پایا جا سکے۔
اسی طرح، 6 دسمبر 2025 سے ایف اینڈ او کے لیے پری اوپن سیشن کی سہولت بھی شروع کی جائے گی، جیسا کہ کیش مارکیٹ میں پہلے سے موجود ہے۔ اس اقدام سے ٹریڈنگ میں سہولت اور لیکویڈیٹی میں اضافہ متوقع ہے۔
ماہرین کے مطابق سیبی کا یہ قدم ان سرمایہ کاروں کے لیے مثبت ہے جو کیش مارکیٹ پر مبنی سرمایہ کاری کرتے ہیں، کیونکہ اس سے قیمتوں میں غیر معمولی اتار چڑھاؤ کو روکا جا سکے گا۔ تاہم، زیادہ رسک لینے والے ٹریڈرز کو اپنی حکمت عملی پر از سرِ نو غور کرنا پڑے گا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔