بیوی کا ڈیبٹ کارڈ استعمال نہیں کر سکتا شوہر!

بیوی نے اپنا کارڈ اور پن دے کر روپے نکالنے بھیجا۔ مشین سے رسید تو نکلی لیکن پیسے نہیں، بینک کا کہنا ہے کہ اے ٹی ایم پن کا اشتراک کرنا اصولوں کی خلاف ورزی ہے اس لئے پیسے واپس نہیں ہو سکتے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

بینک سے پیسہ نکالنے کے لئے ہم اے ٹی ایم کارڈ کا استعمال کرتے ہیں اور بعض اوقات اپنا کارڈ اور پن کسی واقف کار کو دے کر پیسے نکلوا لیتے ہیں لیکن اب ایسا کرنے سے پہلے سو بار سوچئے گا، کہیں ایسا نہ ہو کہ آپ کے پیسے نکل بھی جائیں اور آپ کو ملیں بھی نہیں۔

دراصل بینک کی طرف سے جاری کیا گیا ڈیبٹ/اے ٹی ایم کارڈ غیر قابل منتقل ہوتا ہے، اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ کا کارڈ کسی بھی صورت میں کوئی دوسرا شخص استعمال نہیں کر سکتا۔ بنگلورو میں ایک خاتون کو اس اصول کے سبب 25 ہزا ر روپے گنوانے پڑے ہیں۔

انگریزی روزنامہ ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق 14 نومبر 2013 کو مراٹھاہلی کی رہائشی وندنا نے اپنا ڈیبٹ کارڈ اور پن اپنے شوہر راجیش کمار کو دے کر مقامی ایس بی آئی کے اے ٹی ایم سے 25 ہزار نکالنے کو کہا۔ راجیش اے ٹی ایم لے گئے اور کارڈ سوائپ کیا۔ مشین سے سلپ نکلی جس پر لکھا تھا کہ کھاتے سے پیسہ نکالا جا چکا ہے لیکن نوٹ باہر نہیں آئے۔ ایس بی آئی نے ’غیر قابل منتقل ‘ اصول کا حوالہ دیا اور کہا کہ اے ٹی ایم کا استعمال کرنے والا شخص کھاتے بردار نہیں تھا اور وندنا کا دعوی خارج کر دیا گیا۔

وندنا نے اس کے بعد 2014 میں بنگلورو کے کنزیومر فورم میں اپیل کی۔ وندنا کا الزام تھا کہ اے ٹی ایم ٹرانزیکشن میں 25 ہزار روپے نکلے جو اسے نہیں ملے اور ایس بی آئی انہیں ادا کرنے میں ناکام ہے۔ وندنا نے دلیل دی کہ وہ اس وقت ماں بنی تھی اور گھر سے باہر نہیں جا سکتی تھی اس لئے اس نے شوہر کو پیسے نکالنے کے لئے بھیجا تھا۔ جب اے ٹی ایم سے پیسے نہیں نکلے تو راجیش نے ایس بی آئی کال سینٹر میں فون کیا جہاں سے اسے بتایا گیا کہ اے ٹی ایم میں فالٹ تھا اور آپ کا پیسہ 24 گھنٹے میں واپس آ جائے گا۔

جب ایک دن بعد بھی پیسہ واپس نہیں آیا تو راجیش نے بینک کی ہیلی کاپٹر ڈویژن برانچ میں تحریری شکایت دی۔ حیرانی کی بات یہ تھی کہ کچھ دن بعد ایس بی آئی نے یہ کہہ کر معاملہ بند کر دیا کہ ٹرانزیکشن صحیح تھی اور پیسہ گاہک کو مل چکا ہے۔ کئی مقامات پر بھٹکنے کے بعد وندنا اور راجیش نے سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کر لی جس میں راجیش مشین کا استعمال کرتے تو نظر آتے ہیں لیکن پیشہ نہیں نکل رہا۔

وندنا اور راجیش نے اس کی شکایت بینک سے کی، جس کی جانچ کمیٹی نے کہا کہ کارڈ ہولڈر وندنا فوٹیج میں نظر نہیں آ رہی ہیں۔ اسی دوران وندنا نے آر ٹی آئی درخواست کے ذریعہ کیش ویریفکیشن رپورٹ نکلوائی جس میں ظاہر کیا گیا تھا کہ مشین میں 25 ہزار روپے اضافی موجود تھے۔ رپورٹ ایس بی آئی میں پیش کی گئی۔ اس پر ایس بی آئی کے وکیل نے بھی ایک رپورٹ پیش کر دی جس کے مطابق کوئی اضافی رقم مشین میں موجود نہیں تھی۔

کنزیومر فورم کے پاس جانے سے قبل دونوں نے بینک کے لوک پال کے سامنے بھی اپیل کی جس نے واضح طور پر کہا، ’’پن کا اشتراک کیا گیا ہے اس لئے معاملہ ختم۔‘‘ کیس تقریباً ساڑھے تین سال چلا۔ وندنا کا کہنا تھا کہ بینک اس کے پیسے واپس کرے جبکہ بینک کا کہنا تھا کہ اے ٹی ایم پن کسی اور کو دینا اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔ بینک نے لاگ ریکارڈز کے ذریعہ یہ ظاہر کیا کہ ٹرانزیکشن کامیاب اور تکنیکی طور پر صحیح تھی۔

29 مئی 2018 کو اپنے فیصلے میں عدالت نے کہا کہ وندنا کو پیسے نکالنے کے لئے اپنے شوہر کو چیک یا پھر کوئی لیٹر دینا چاہئے تھا۔ یہ کہہ کر عدالت نے مقدمہ خارج کر دیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 08 Jun 2018, 3:51 AM