آر بی آئی نے ریپو ریٹ میں کی 25 بیسس پوائنٹ کی کمی، 5.25 فیصد ہوئی شرح
آر بی آئی نے ریپو ریٹ کو 5.50 سے کم کر کے 5.25 فیصد کر دیا اور پالیسی موقف ’نیوٹرل‘ برقرار رکھا۔ معیشت میں لیکویڈیٹی بڑھانے کا اعلان بھی کیا گیا۔ وہیں، جی ڈی پی اندازہ 7.3 فیصد کر دیا گیا ہے

ممبئی: ریزرو بینک آف انڈیا کے گورنر سنجے ملہوترا نے جمعہ کو ایم پی سی میٹنگ کے فیصلوں کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ مرکزی بینک نے ریپو ریٹ میں 25 بیسس پوائنٹ کی کٹوتی کی ہے۔ اس فیصلے کے بعد ریپو ریٹ 5.50 فیصد سے کم ہو کر 5.25 فیصد رہ گیا ہے۔ گورنر کے مطابق آئندہ چند ماہ میں قرض کی لاگت میں کمی سے شرحِ نمو کو مزید سہارا ملنے کی توقع ہے۔ ساتھ ہی، آر بی آئی نے پالیسی موقف ’نیوٹرل‘ برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
مرکزی بینک نے معیشت میں مناسب مقدار میں نقدی برقرار رکھنے کے لیے بڑی کارروائیوں کا اعلان بھی کیا۔ گورنر ملہوترا نے بتایا کہ آر بی آئی اوپن مارکیٹ آپریشنز کے تحت ایک لاکھ کروڑ روپے مالیت کی سرکاری سکیورٹیز خریدے گا، جس کے ذریعے مارکیٹ میں لیکویڈیٹی شامل کی جائے گی۔ اس کے ساتھ ہی 5 بلین ڈالر کا ڈالر۔روپیہ سویپ انتظام بھی کیا جائے گا تاکہ زرِمبادلہ مارکیٹ میں استحکام برقرار رکھا جا سکے۔
شرحوں میں تبدیلی کے تحت اسٹینڈنگ ڈپازٹ فیسلٹی (ایس ڈی ایف) ریٹ کو کم کرکے 5 فیصد کر دیا گیا ہے، جبکہ مارجنل اسٹینڈنگ فیسلٹی (ایم ایس ایف) ریٹ 5.50 فیصد مقرر کیا گیا ہے۔ گزشتہ اکتوبر کی ایم پی سی میٹنگ میں ریپو ریٹ کو جوں کا توں رکھا گیا تھا اور پالیسی موقف بھی نیوٹرل ہی رہا تھا۔
گورنر ملہوترا کے مطابق جاری مالی سال کی تیسری سہ ماہی کے اہم اشاریے معاشی سرگرمیوں میں واضح بہتری کی نشاندہی کرتے ہیں۔ جی ایس ٹی کے تناسب میں اصلاحات، بہتر زرعی امکانات اور کمپنیوں کی مضبوط بیلنس شیٹس سے مجموعی اقتصادی ماحول کو سہارا ملے گا۔
آر بی آئی نے مالی سال 2025 کے لیے جی ڈی پی شرحِ نمو کے اندازے کو 6.8 فیصد سے بڑھا کر 7.3 فیصد کر دیا ہے۔ دسمبر سہ ماہی کے لیے 7 فیصد، مارچ سہ ماہی کے لیے 6.5 فیصد، جون سہ ماہی کے لیے 6.7 فیصد اور ستمبر سہ ماہی کے لیے 6.8 فیصد شرحِ نمو کا تخمینہ پیش کیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق، مہنگائی کے محاذ پر بھی مثبت اشارے سامنے آئے ہیں۔ مرکزی بینک نے رواں مالی سال کے لیے خوردہ افراطِ زر کا اندازہ 2.6 فیصد سے کم کر کے 2 فیصد کر دیا ہے۔ گورنر کے مطابق زرِمبادلہ کے ذخائر بڑھ کر 686 ارب ڈالر تک پہنچ گئے ہیں، جو تقریباً 11 ماہ کی درآمدات کے لیے کافی ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔