رگھو رام راجن نے بتائی ’کورونا وبا‘ سے لڑنے کی ترکیب، کیا مودی حکومت مانے گی بات؟

اقتصادی معاملوں کے ماہرین کورونا وائرس کی وجہ سے عالمی بحران کا اندیشہ پہلے ہی ظاہر کر چکے ہیں۔ اس درمیان آر بی آئی کے سابق گورنر رگھو رام راجن نے کورونا وائرس کے اثر سے بچنے کے لیے کچھ مشورے دیئے ہیں

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

کورونا وائرس ہندوستان میں لگاتار اپنے پاؤں پسار رہا ہے۔ ملک میں کورونا انفیکشن والے مریضوں کی تعداد 4000 کے پار جا چکی ہے اور 109 مریض ہلاک بھی ہو چکے ہیں۔ پوری دنیا میں اقتصادی معاملوں کے ماہرین نے کورونا وائرس کی وجہ سے عالمی بحران پیدا ہونے کا اندیشہ پہلے ہی ظاہر کر دیا ہے۔

کورونا کی وجہ سے ہندوستان کی بھی اقتصادی حالت بہت خراب ہو رہی ہے۔ اس درمیان آر بی آئی کے سابق گورنر رگھو رام راجن نے کورونا وائرس کے اثر سے بچنے کے لیے کچھ مشورے دیئے ہیں۔ رگھو رام راجن نے کہا ہے کہ کورونا وائرس وبا کی وجہ سے ملک آزادی کے بعد سب سے ایمرجنسی دور میں ہے۔ راجن نے مودی حکومت کو دیئے مشورے میں کہا ہے کہ اس وقت غریبوں پر خرچ کرنے اور کم ضروری والے اخراجات کو ٹالنے پر دھیان دینا چاہیے۔ راجن نے مزید کہا کہ اگر حکومت سارے کام پی ایم او سے چلانے پر زور دیتی ہے تو اس میں زیادہ وقت لگے گا۔ وہاں لوگوں کے پاس پہلے سے ہی کام کا بوجھ زیادہ ہے۔


آر بی آئی کے سابق گورنر نے لنکڈ اِن پر ایک بلاگ پوسٹ کیا ہے جس میں انھوں نے کہا ہے کہ اس وقت غریبوں پر خرچ کرنا مناسب ہے، باوجود اس کے کہ حکومت کے پاس وسائل کے محاذ پر کچھ دقتیں ہیں۔ انھوں نے کہا کہ "محدود وسائل ہمارے لیے فکر کا باعث ہیں، حالانکہ ضرورت مند لوگوں پر خرچ بڑھانا اس وقت ضروری ہے۔ ایک قوم کے طور پر اور کورونا وائرس کے خلاف جنگ میں تعاون کرنے کے لحاظ سے یہ مناسب ہے۔ اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ہم اپنے بجٹ کی دقتوں کو نظر انداز کر سکتے ہیں۔ خاص کر تب جب اس سال آمدنی پر بھی اثر پڑے گا۔ ہم کورونا وائرس کے بحران میں ایسے وقت پھنسے ہیں جب پہلے سے ہی سرکاری خزانہ کا خسارہ بہت زیادہ ہے اور خرچ بڑھانے کی ضرورت ہے۔"

رگھو رام راجن نے لاک ڈاؤن ختم ہونے کے بعد حالت کو کس طرح سنبھالا جائے، اس پر بھی کچھ مشورے دیئے ہیں۔ راجن نے کہا کہ یہ یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ غریب اور کم آمدنی والے متوسط طبقہ زندگی گزر سکے، جنھیں طویل مدت کے لیے کام کرنے سے روکا گیا۔ مرکز اور ریاستوں کو مل کر پالیسی بنانی ہوگی اور اگلے کچھ مہینوں تک معاشی طور سے کمزور لوگوں کے اکاؤنٹس میں براہ راست بینیفٹ ٹرانسفر (ڈی بی ٹی) کے ذریعہ پیسے ڈالنے ہوں گے۔


رگھو رام راجن نے کہا کہ "09-2008 کے عالمی بحران کے دوران طلب میں زبردست کمی آئی تھی، لیکن تب ہمارے مزدور کام پر جا رہے تھے، ہماری کمپنیاں سالوں کے ٹھوس منافع کی وجہ سے مضبوط تھیں، ہمارا مالی نظام بہتر حالت میں تھا اور حکومت کے مالی وسائل بھی اچھے حالات میں تھے۔ ابھی جب ہم کورونا وائرس وبا سے نبرد آزما ہیں، ان میں سے کچھ بھی صحیح نہیں ہے۔ حالانکہ انھوں نے کہا کہ اگر مناسب طریقے اور ترجیحات کے ساتھ کام کیا جائے تو ہندوستان کے پاس اتنے ذرائع ہیں کہ وہ وبا سے پیدا حالات کا مقابلہ کر سکتا ہے۔

سابق آر بی آئی گورنر کا کہنا ہے کہ حکومت اس کام میں اپوزیشن کی بھی مدد لے سکتی ہے جس کے پاس گزشتہ عالمی معاشی بحران سے ملک کو نکالنے کا تجربہ ہے۔ رگھو رام راجن نے کہا کہ ابھی تو اس وبا سے لڑنے کے لیے بڑے پیمانے پر ٹیسٹنگ، کوارنٹائن اور سوشل ڈسٹنسنگ کی ضرورت ہے۔ 21 دن کا لاک ڈاؤن وائرس سے لڑنے کی سمت میں پہلا قدم ہے، جس نے کورونا کے خلاف جنگ کی تیاری کرنے کا وقت دیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔