پہلے روزگار، اب صارفین سروے پر مبنی ڈیٹا کو دبا رہی مودی حکومت: چدمبرم

ملک کے دیہی علاقوں میں صارفین کے طلب سامان کی چار دہائیوں میں سب سے کم دیکھنے میں آئی ہے، اس کے بعد کہا جا رہا ہے کہ معیشت کی بہتری میں وقت لگ سکتا ہے، یہ بہتری تبھی ممکن ہے جب سنجیدگی سے کام کیا جائے

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

کانگریس کے سینئر رہنما اور سابق وزیر خزانہ پی چدمبرم نے مودی حکومت کے ذریعہ 2017-18 میں صارفین کے اخراجات کے سروے کو جاری نہ کرنے پر مرکزی حکومت پر حملہ کیا ہے۔ انہوں نے ٹوئٹ کیا ، ’’پچھلے سال روزگار کے اعداد و شمار کو دبایا گیا تھا۔ اب کھپت کے اعداد و شمار دبائے جا رہے ہیں۔ یہ حکومت کے ذریعہ عمل میں لایا جانے والا حق اطلاعات ہے۔‘‘

حکومت پر الزامات ہیں کہ معاشی امور پر لکھنے والے صحافیوں اور لوگوں کو ڈرایا جا رہا ہے۔ پی چدمبرم نے اس معاملے پر بھی اپنا رد عمل ظاہر کیا۔ انہوں نے مزید لکھا، ’’میں نے اپنے کنبے سے میری جانب سے یہ ٹوئٹ کرنے کو کہا ہے۔ آتش تاثیر اور آکار پٹیل آپ مستحکم رہیں۔ دھمکی سے ہار نہ مانیں، لڑائی کو ترک مت کرو۔‘‘


اس سے قبل چدمبرم نے اپنے ایک ٹوئٹ میں لکھا تھا، ’’حکومت کو یہ خوف کیوں ہے کہ میں پارلیمنٹ میں اپنی نشست سے اٹھ کر بولوں گا۔ حکومت کو یہ کیوں خوف ہے کہ میں ہر ہفتے لکھوں گا اور معیشت کی بد انتظامی کو اجاگر کروں گا؟‘‘


واضح رہے کہ 2017-18 صارفین کے اخراجات کے سروے لیک ہو گئے ہیں۔ لیک ہونے والی رپورٹ میں دعوی کیا گیا ہے کہ دیہی طلب میں گراوٹ کی وجہ سے 2017-18 کے دوران صارفین کے اخراجات میں 4 دہائیوں میں سب سے زیادہ کمی واقع ہوئی ہے۔ یہ سروے ’این ایس او‘ نے جولائی 2017 سے جون 2018 کے درمیان کیا تھا۔ اسی درمیان جی ایس ٹی نافذ کیا گیا تھا اور چند ماہ قبل ہی نوٹ بندی کا اعلان کیا گیا تھا۔ مودی حکومت کی جانب سے صارفین کے اخراجات کا سروے جاری نہ کرنے پر حزب اختلاف نے بھی حملہ بولا ہے۔


ملک کے دیہی علاقوں میں صارفین کے سامان کی طلب میں چار دہائیوں کی سب سے زیادہ کے بعد یہ کہا جارہا ہے کہ معیشت کی بہتری میں بہت وقت لگ سکتا ہے اور یہ بہتری اسی وقت ممکن ہے جب ان پر اچھی طرح سے کام کیا جائے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔