پٹرول اور ڈیزل پر ٹیکس اور ڈیوٹی کم کرنے کی ضرورت: آر بی آئی

ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) نے افراط زر میں اضافہ کے پیش نظر مرکزی اور ریاستی حکومتوں کو پٹرول اور ڈیزل پر ٹیکس اور سرچارج کو کم کرنے کا مشورہ دیا

آر بی آئی، ریزرو بینک آف انڈیا / تصویر آئی اے این ایس
آر بی آئی، ریزرو بینک آف انڈیا / تصویر آئی اے این ایس
user

یو این آئی

ممبئی: ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) نے افراط زر میں اضافہ کے پیش نظر مرکزی اور ریاستی حکومتوں کو پٹرول اور ڈیزل پر ٹیکس اور سرچارج کو کم کرنے کا مشورہ دیا ہے۔

آج آر بی آئی کے ذریعہ جاری مالیاتی پالیسی کے بیان میں مالی سال 2021-22 کی مہنگائی کے اندازوں میں اضافہ کیا گیا ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ ’’پٹرول اور ڈیزل کے مہنگا ہونے کے سبب بڑھتے ہوئے لاگت کے دباؤ کو کم کرنے کے لئے مرکزی اور ریاستی حکومتوں کے ذریعہ ایکسائز ڈیوٹی ، سرچارجز اور ٹیکس کو یکجا کرنے کی ضرورت ہے۔‘‘

مرکزی بینک نے عالمی سطح پر کموڈیٹی خاص طور پر خام تیل کے بڑھتے داموں اور لاجسٹک لاگت میں اضافہ سے افراط زر بڑھنے کے خطرات کا اندیشہ ظاہر کیا ہے۔ رواں مالی سال کی 30 جون کو اختتام پذیر ہونے والی پہلی سہ ماہی میں افراط زرکی شرح کی پیش گوئی 5.2 فیصد پر رکھی ہے ، جبکہ اگلے تین سہ ماہی میں افراط زر کی پیش گوئی اپریل کے بیان کے مقابلے میں بڑھا دی گئی ہے۔


دوسری سہ ماہی میں افراط زر کا اندازہ 5.2 فیصد سے بڑھ کر 5.4 فیصد ، تیسری سہ ماہی کے لئے 4.4 فیصد سے بڑھا کر 4.7 فیصد اور چوتھی سہ ماہی کے لئے مزید 5.1 فیصد سے بڑھاکر 5.3 فیصد کردیا گیا ہے۔ آر بی آئی کے مطابق ، پورے مالی سال کے دوران افراط زر کی شرح 5.1 فیصد رہنے کا امکان ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ دلہن کی سپلائی چین میں حکومتی مداخلت سے اب دالوں کی قیمتوں میں راحت کی امید ہے۔ دالوں اور خوردنی تیل کی مہنگائی کو مزید کم کرنے کے لئے سپلائی کو مستحکم کرنے کا مشورہ دیا گیا ہے۔

آر بی آئی کے گورنر شکتی کانت داس نے کہا کہ اگر کووڈ ۔19 کی دوسری لہر ایک طویل عرصے تک جاری رہی اور اس کی وجہ سے سرگرمیوں پر پابندی جاری رہی تو مہنگائی میں اضافہ ہوسکتا ہے۔ ان حالات میں اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافے سے روکنے اور فراہمی کو ہموار رکھنے کے لئے اقدامات کرنا ہوں گے۔ سپلائی بڑھانے اور خوردہ تاجروں کی منافع خوری کے عمل کو روکنے کے لئے مرکزی اور ریاستی حکومتوں کو مل کر کام کرنا ہوگا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔