لون دینے کے نام پر سائبر فراڈ کر رہیں 300 سے زیادہ موبائل ایپ

متاثرہ شان محمد کا کہنا ہے کہ ایپ کی کمپنی بغیر کسی دستاویز کے قرض دے رہی ہے اور 5 منٹ سے بھی کم وقت میں رقم کھاتے میں منتقل کر دیتی ہے، اس کے بعد وصولی کے نام پر ہراسانی کی جاتی ہے

سائبر کرائم / Getty Image
سائبر کرائم / Getty Image
user

آس محمد کیف

مظفرنگر کے شان محمد ریڈی میڈ کپڑوں کی دکان چلاتے ہیں۔ فیس بک چلاتے ہوئے انہیں لوک کا ایک اشتہار نظر آیا۔ کلک کرنے پر ایک ایپلی کیشن ڈاؤن لوڈ ہونے لگی۔ شان محمد کے بقول ایپ ڈاؤن لوڈ ہونے کے بعد ان سے ایک فارم کے ذریعے آدھار کارڈ نمبر سمیت دیگر تفصیلات طلب کی گئیں۔ اس فارم کو پر کرنے کے 10 منٹ کے اندر شان محمد کے کھاتہ میں 8 ہزار روپے منتقل کر دئے گئے۔ شان محمد کا کہنا ہے کہ یہ ان کے لئے حیرت انگیز تھا۔ اس کے بعد شان محمد کے پاس ایک کال آئی جس میں کہا گیا کہ انہوں نے سائبر کرائم کرتے ہوئے 8 ہزار روپے کا فراڈ کیا ہے اور دہلی میں اس معاملہ کی ایف آئی آر بھی درج کی جا چکی ہے۔ شان محمد کا کہنا ہے کہ وہ اس کال سے خوفزدہ ہو گئے کیونکہ انہوں نے کوئی فراڈ نہیں کیا تھا۔

شان محمد کا کہنا ہے کہ اس کے بعد ان کے موبائل پر ایف آئی آر درج ہونے کی اطلاع موصول ہوئی۔ میسج میں لکھا تھا کہ دہلی کے کانسٹیبل پروین کمار نے ان کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی ہے۔ اس کے بعد سمجھوتہ کے نام پر شان محمد سے 20 ہزار روپے ٹھگ لئے گئے۔ شان محمد کو بعد میں معلوم چلا کہ ان کے خلاف کوئی ایف آئی آر درج نہیں کی گئی تھی اور من گھڑت میسج بھیج کر انہیں پھنسایا گیا تھا۔ شان محمد کا کہنا ہے کہ انہیں لون کی ضرورت بھی نہیں تھی، ایک اسکرال نے ان کو ذہنی طور پر پریشان کر دیا اور اوپر سے وہ ٹھگی کا بھی شکار ہو گئے۔


اتر پردیش سائبر کرائم کے ایس پی تروینی سنگھ کا کہنا ہے کہ جس طرح کی ٹھگی شان محمد کے ساتھ کی گئی اس طرح کی شکایت انہیں ہر روز موصول ہوتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ پولیس نے 274 موبائل ایپ کو نشان زد کر کے ان پر پابندی عائد کرنے کا عمل شروع کر دیا ہے۔ لوک دے کر وصولی کے نام پر لوگوں کو ہراساں کیا جا رہا ہے۔ شکایت کرنے والے بتا رہے ہیں کہ ایپ میں تفصیلات بھرنے کے بعد 25 ہزار روپے تک کا قرض صرف آدھار کارڈ نمبر پر فراہم کیا جا رہا ہے۔ اس کے بعد وصولی کے نام پر ہراسانی کا کھیل شروع ہو جاتا ہے۔

متاثرہ شان محمد کا کہنا ہے کہ ایپ کی کمپنی بغیر کسی دستاویز کے قرض دے رہی ہے اور 5 منٹ سے بھی کم وقت میں رقم کھاتے میں منتقل کر دیتی ہے۔ کوئی پیسے لینا چاہے تو خود بھیج دیتا ہے۔ کوئی صرف معلومات بھی حاصل کرنا چاہتا ہے تو بھی اس کے کھاتے میں رقم بھیج دی جاتی ہے۔ اس کے بعد لڑکیاں کال کرتی ہیں اور جیل بھیجنے کی دھمکی دینے لگتی ہیں۔ خود کو پولیس والا ظاہر کر کے بات کی جاتی ہے۔ اور فرضی ایف آئی کے میسج بھیجے جاتے ہیں۔ اس سے عام آدمی خوفزدہ ہو جاتا ہے۔


گزشتہ کچھ دنوں میں یوپی سائبر کرائم کو ایپ کے ذریعے قرض دینے کے نام پر دھوکہ دہی اور ہراساں کرنے کی 10 ہزار سے زیادہ شکایات موصول ہوئی ہیں۔ سائبر کرائم کے ایس پی تروینی سنگھ کا کہنا ہے کہ لوگ انسٹنٹ لون حاصل کرنے کے چکر میں پھنس رہے ہیں۔ متاثرین کو کئی طریقوں سے بلیک میل کیا جاتا ہے۔ بہت سے معاملات میں انہیں ریپسٹ لکھ کر ڈرایا جاتا ہے۔ فحش تصاویر بھیج کر دباؤ بنایا جاتا ہے۔ ایسی 274 ایپ کو ہٹانے کے لیے آر بی آئی سے درخواست کی گئی ہے۔

لوک ایپ کے ذریعے ٹھگی کا شکار ہونے واہے میرٹھ کے رہائشی ششانک شرما کا کہنا ہے کہ یہ ایپ نوجوانوں کو آسان شکار بنا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا ’’میرے ساتھ بھی ایسا ہی ہوا تھا لیکن میں بروقت پولیس میں پہنچ گیا۔ حالانکہ اس وقت تک 5 ہزار روپے کا چونا لگ چکا تھا۔ میرے کئی دوست دھوکہ کھا چکے ہیں۔ کچھ لوگ تو اپنے ساتھ ہوئی ٹھگی کا ذکر بھگی نہیں کرتے۔‘‘

ششانک شرما بتاتے ہیں کہ آسانی سے لوک ملنے کے لالچ میں نوجوان پھنس رہے ہیں۔ ایپ سے 5 منٹ کے اندر اکاؤنٹ میں رقم جمع ہو جاتی ہے۔ نوجوانوں میں بے روزگاری اتنی زیادہ کہ وہ سر پر منڈلا رہے خطرے کو محسوس ہی نہیں کر پاتے اور پھنس جاتے ہیں۔


سائبر کرائم برانچ کے مطابق، جن ایپ پر پابندی لگانے کے لیے لکھا ہے، ان میں دھن پال، کیش ہوسٹ، فری لون، ریپڈ پیسہ، کیش مینیجر، لکی لون، روپی باکس، منی لاڈر، لنک منی، فلیش لون، جاسمین لون، فاسٹ کیش وغیرہ شامل ہیں۔ سائبر کرائم برانچ کے مطابق یہ سب غیر قانونی ہیں۔ ان کی تصدیق کے لیے آر بی آئی کو خط بھیجا گیا ہے، اس کے بعد انہیں بند کردیا جائے گا۔

بینک افسر پرویز بیگ کا کہنا ہے کہ فراڈ سے بچنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ لون ایپ سے دور رہیں۔ قرض لینے سے پہلے آپ کو آر بی آئی کے ساتھ رجسٹرڈ ایپ کے بارے میں معلوم کرنا چاہیے۔ جن صارفین کو فوری قرض کی ضرورت ہے وہ صرف نان بینکنگ مالیاتی کمپنی سے رجوع کریں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 17 Jul 2022, 10:58 PM