مانیٹری پالیسی کمیٹی کا اجلاس: ریپو ریٹ اور ریورس ریپو ریٹ میں مسلسل تیسری بار کوئی تبدیلی نہیں

ریزرو بینک آف انڈیا نے جمعہ کو اعلان کی جانے والی مانیٹری پالیسی میں مسلسل تیسری مرتبہ ریپو ریٹ اور ریورس ریپو ریٹ میں کوئی تبدیلی نہیں کی ہے

آر بی آئی گورنر شکتی کانت داس / تصویر یو این آئی
آر بی آئی گورنر شکتی کانت داس / تصویر یو این آئی
user

یو این آئی

ممبئی: ریزرو بینک آف انڈیا نے جمعہ کو اعلان کی جانے والی مانیٹری پالیسی میں مسلسل تیسری مرتبہ ریپو ریٹ اور ریورس ریپو ریٹ میں کوئی تبدیلی نہیں کی ہے۔ ریزرو بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی کے اجلاس کے بعد آج اس کا اعلان گورنر شکتی کانت داس نے کیا۔ آر بی آئی نے ریپو ریٹ کو 4 فیصد اور ریورس ریپو ریٹ کو بھی 3.35 فیصد پر رکھا ہے۔

یہ مسلسل تیسرا موقع ہے جب آر بی آئی نے دونوں کے نرخوں میں کوئی تبدیلی نہیں کی ہے۔ داس نے کہا کہ موجودہ مالی سال میں مجموعی گھریلو مصنوعات (جی ڈی پی) کی شرح منفی 7.5 فیصد رہنے کا اندازہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ دیہی اور شہری مانگ میں بہتری آرہی ہے۔ توقع ہے کہ دیہی مانگ میں بہتری سے مزید تقویت ملے گی جبکہ شہری مانگ بھی زور پکڑ رہی ہے۔


شکتی کانت داس نے کہا ہے کہ کمیٹی نے مانیٹری پالیسی مالیاتی ایڈجسٹمنٹ کا سلسلہ اس وقت تک جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے جب تک کم از کم موجودہ مالی سال اور اگلے سال تک ، پائیدار بنیادوں پر نمو کی رفتارنہیں پکڑ لیتی ۔ مزید یہ کہ افراط زر کے ہدف کو یقینی بناتے ہوئے کوویڈ ۔19 کے اثرات کو کم نہ کرلیا جائے۔

آر بی آئی کے گورنر نے کہا کہ خریف کی زبردست پیداوار سے موسم سرما کے دوران افراط زر کچھ راحت کے باوجود اس کے زیادہ رہنے کا امکان ہے۔ اس کے علاوہ ، ایم ایس ایف اور بینک ریٹ کو بھی 4.25 فیصد پر کوئی تبدیلی کئے بغیر برقرار رکھا گیا ہے۔ داس نے کہا کہ صارفین کی قیمت اشاریہ پر مبنی افراط زر کی شرح تیسری سہ ماہی میں 6.8 فیصد اور چوتھی سہ ماہی میں 5.8 فیصد متوقع ہے۔


انہوں نے کہا کہ کووڈ- 19 کے جھٹکے کے بعد معیشت میں تیزی سے بہتری آرہی ہے اور ہر روز نئے شعبے بھی بہتری کی راہ پر گامزن ہوتے دکھائی دے رہے ہیں۔ داس نے کہا کہ موجودہ مالی سال کی تیسری سہ ماہی میں جی ڈی پی کی شرح نمو 0.1 فیصد کے ساتھ مثبت حدود میں واپس آنے کا تخمینہ ہے۔ پچھلی سہ ماہی میں 0.7 فیصد اضافے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ مالی سال میں اس میں 7.5 فیصد کمی کا تخمینہ ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 04 Dec 2020, 5:40 PM
/* */