مانیٹری پالیسی شرح سود میں 0.25 فیصد کی کمی، گھر، گاڑی اور قرض سستے ہونے کی امید

کمیٹی کی میٹنگ کے بعد جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ فروری اور اپریل میں مجموعی طور پر کی گئی نصف فیصد کی کمی سے سسٹم میں لیکویڈیٹی اضافہ ہوا ہے لیکن اپریل اور مئی ماہ میں لیکویڈیٹی میں کمی آئی تھی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

ممبئی: ریزرو بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی نے مہنگائی کے اہدافی دائرے میں رہنے کے درمیان اقتصادی سرگرمیوں میں آنے والی سستی کے پیش نظر سسٹم میں لیکویڈیٹی بڑھانے اور سرمایہ اخراجات میں کمی لانے کے مقصد سے پالیسی انٹریسٹ کی شرح میں ایک چوتھائی فیصد کی کمی کی ہے جس سے رہائش، گاڑی اور ذاتی قرض سمیت تمام قسم کے قرضے سستے ہونے کی امید ہے۔

کمیٹی نے رواں مالی سال کی قرض اور مانیٹری پالیسی پر تین روزہ دوسری دوماہی میٹنگ میں جمعرات کو متفقہ طور پر یہ فیصلہ کیا۔ اس کے ساتھ ہی کمیٹی نے اپنی غیر جانبداری برقرار رکھنے کی پالیسی میں بھی تبدیلی کرتے ہوئے ’ایكوموڈیٹو‘ موقف اپنانے کا فیصلہ کیا ہے جس سے ضرورت پڑنے پر انٹریسٹ پالیسی کی شرح میں مزید کمی کئے جانے کا امکان ہے۔


کمیٹی نے مسلسل تیسری میٹنگ میں انٹریسٹ پالیسی کی شرح میں کمی کی ہے۔ اس سے پہلے فروری اور اپریل مہینے میں ہونے والی میٹنگوں میں بھی پالیسی کی شرح میں ایک چوتھائی فیصد کی کمی کی گئی تھی۔ اب تک تین بار میں مجموعی طور پر 0.75 فیصد کمی کی جا چکی ہے۔آج کی کٹوتی کے بعد اب ریپو کی شرح چھ فیصد سے گھٹ کر 5.75 فیصد، ریورس ریپو کی شرح 5.75 فیصد سے کم ہو کر 5.50 فیصد، مارجنل اسٹینڈنگ فیسیلٹی شرح (ایم ایس ایف آر) 6.25 فیصد سے گھٹ کر چھ فیصد اور بینک کی شرح 6.25 فیصد کم ہو کر چھ فیصد ہو گئی ہے۔ حالانکہ کیش ریزرو تناسب (سی آر آر) چار فیصد پر اور قانونی لیکویڈیٹی تناسب (ایل ایس آر) 19.25 فیصد پر جوں کی توں ہے۔

کمیٹی کی میٹنگ کے بعد جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ فروری اور اپریل میں مجموعی طور پر کی گئی نصف فیصد کی کمی سے سسٹم میں لیکویڈیٹی اضافہ ہوا ہے، لیکن اپریل اور مئی ماہ میں سرکاری اخراجات میں کمی آنے کی وجہ سےلیکویڈیٹی میں کمی آئی تھی۔ جون مہینے میں اب تک نظام میں انتہائی زیادہ لیکویڈیٹی کا یومیہ اوسط 66 ہزار کروڑ روپے ہے۔


قابل ذکر ہے کہ عام انتخابات کے دوران ضابطہ اخلاق نافذ هونے سے سرکاری اخراجات میں کمی آئی تھی۔ سال 2018-19 میں اقتصادی سرگرمیوں میں بھاری کمی آئی اور اس دوران جی ڈی پی (جی ڈی پی)نمو کی شرح گر کر 6.8 فیصد پر آ گئی. اس سال مارچ میں ختم سہ ماہی میں تو جی ڈی پی میں اضافہ گر کر 5.8 فیصد پر آ گیا۔ سال 2017-18 میں بے روزگاری کی شرح بھی 45 سال کی بلند ترین سطح 6.1 فیصد پر پہنچ گئی۔

اقتصادی سرگرمیوں میں آنے والی سستی کے پیش نظر ریزرو بینک پر ذاتی سرمایہ کاری میں تیزی لانے کے لئے سرمایہ اخراجات کو کم کرنے کا دباؤ تھا۔ مہنگائی اب تک ریزرو بینک کے اہدافی دائرے میں ہے، لیکن جی ڈی پی کی شرح نمو میں سست روی آ گئی ہے جس سے مینوفیکچرنگ اور روزگار ہر علاقے میں سستی آئی ہے۔


کمیٹی نے کہا کہ فروری اور اپریل میں پالیسی کی شرح میں کی گئی کل نصف فیصد کی کمی سے ہندوستانی کرنسی میں قرض پر سود میں اوسطا 21 بنیادی پوائنٹس کی کمی آنی چاہیے۔ حالانکہ اس دوران پرانے قرض پر سود میں چار بنیادی پوائنٹس کا اضافہ ہوا کیونکہ پرانے قرض اونچی شرح پر دیئے گئے تھے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔