متوسط طبقہ کو خواب دکھانے کے بعد کسانوں کو ٹھگنے کی تیاری

بجٹ میں 10 کروڑ غریب خاندانوں کو صحت بیمہ اورفصلوں کا ایم ایس پی لاگت کا ڈیڑھ گنا زیادہ کا اعلان کر کے کسانوں کو خوش کرنے کی ایک کوشش۔

گرفکس قومی آواز/ ابیرا
گرفکس قومی آواز/ ابیرا
user

قومی آوازبیورو

حکومت میں شامل لوگوں کو خود ہی غریبی کی ’کیس اسٹڈی‘ بتاتے ہوئے مودی حکومت نے شہروں سے ہجرت کر کے گاؤں کا رخ کیا ہے۔ شہر کے متوسط طبقہ کی حمایت سے اقتدار کی کرسی تک پہنچی مودی حکومت کو اپنی حکمرانی کے آخری سال میں گاؤں کی یاد آئی ہے، وہ بھی اس وقت جب نوٹ بندی، جی ایس ٹی اور بے روزگاری کے سبب لوگوں کی ناراضگی کھل کر سامنے آنے لگی ہے۔ جمعرات کو پارلیمنٹ میں پیش بجٹ میں حکومت اپنی دفاع کے لئے گاؤں میں پناہ لیتی نظر آئی۔

اس بجٹ سے متعلق کئی رد عمل سامنے آئے ہیں، لیکن سب کا حاصل یہ ہے کہ اس بجٹ کو آئندہ لوک سبھا انتخابات کا ’منشور‘ تصور کیا جا سکتا ہے۔ گاؤں اور کسان... اس بجٹ کا پورا فوکس اسی پر رہا۔ 10 کروڑ غریب خاندانوں کو صحت بیمہ اور زیادہ تر فصلوں کی ایم ایس پی لاگت کا ڈیڑھ گنا کرنے کا اعلان کر کے کسانوں کو خوش کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ ملک میں کسانوں کی بدحالی اور زراعتی شعبہ کی خستہ حالت کے مدنظر حکومت نے کسانوں اور اس شعبہ کے لیے کئی بڑے فیصلوں کا اعلان کیا۔ حکومت نے 2022 تک کسانوں کی آمدنی دوگنی کرنے کے نشانے کو بھی دہرایا، ساتھ ہی ماہی پروری اور مویشی پروری کے لیے 10 ہزار کروڑ روپے کا بھی اعلان کیا۔

ایسا لگتا ہے کہ دیہی معیشت کے لیے حکومت نے خزانے کا دروازہ ہی کھول دیا ہے۔ کسانوں کی آمدنی دوگنی کرنے کے وعدے کے ساتھ ہی انھیں کم لاگت میں زیادہ پیداوار کی بھی بات کی۔ حکومت نے سبھی خریف فصلوں کی ایم ایس پی لاگت کا ڈیڑھ گنا دلوانے کا وعدہ کیا ہے۔ اس کے لیے 2000 کروڑ لاگت سے ایک زراعتی بازار تیار کرنے کی بات کہی ہے۔ لیکن اس میں ربیع کی فصلوں کا تذکرہ نہیں ہے۔ اس کے علاوہ فوڈ پروسیسنگ کے لیے 1400 کروڑ روپے دینے کی تجویز ہے۔

حکومت نے سیدھے سیدھے قرض معافی کا اعلان تو نہیں کیا لیکن کسانوں کے قرض کے لیے 11 لاکھ کروڑ روپے کا انتظام کیا ہے۔ ساتھ ہی 42 میگا فوڈ پارک بنانے، مویشی پروری کرنے والوں کو بھی کسان کریڈٹ کارڈ دینے جیسے اعلانات کیے ہیں۔ اس کے علاوہ گاؤں کو سڑکوں سے جوڑنے سے متعلق بھی کئی نئے منصوبے بنائے ہیں۔ حکومت نے اعلان کیا کہ جس طرح صنعتی دنیا میں کلسٹر بیس ڈیولپمنٹ کا ماڈل ہے ٹھیک اسی طرح ضلعوں میں بھی کلسٹر ماڈل پر ’ہارٹی کلچر‘ کو ڈیولپ کیے جانے کی ضرورت ہے۔ گاؤں کو ہی دھیان میں رکھتے ہوئے ’سوچھ بھارت ابھیان‘ کے تحت 2 کروڑ مزید بیت الخلاء بنانے کی تجویز بھی پیش کی گئی ہے۔

اس بجٹ میں گاؤں اور نچلے طبقہ پر نظر کرم ظاہر کرتے ہوئے حکومت نے اب تک کی سب سے بڑی صحت اسکیم کا اعلان کیا۔ حکومت نے نیشنل ہیلتھ پروٹیکشن اسکیم کی شروعات کرنے کا اعلان کیا جس میں 10 کروڑ غریب اور ضرورت مند خاندانوں کو جوڑنے کا نشانہ بنایا ہے۔ ساتھ ہی ہر فیملی کو 5 لاکھ روپےکا صحت بیمہ دینے کا اعلان کیا ہے ۔ موٹے طور پر صحت کے سیکٹر میں یہ دنیا کا سب سے بڑا سرکاری منصوبہ معلوم ہوتا ہے۔ نچلے طبقے کی خواتین کو خوش کرنے کی کوشش کے تحت ’اُجولا یوجنا‘ کا نشانہ 5 کروڑ سے بڑھا کر 8 کروڑ کر دیا گیا۔ ویسے بھی حکومت گزشتہ کافی دنوں سے خواتین کو خوش کرنے کے لیے خواتین خودمختار کی باتیں لگاتار کر رہی ہے۔

متوسط اور ملازمت پیشہ لوگوں کو اس بجٹ سے مایوسی ہاتھ لگی ہے۔ حکومت نے انکم ٹیکس میں کسی بھی طرح کی نئی چھوٹ یا تبدیلی سے صاف انکار کر دیا۔ 40 ہزار روپے کے اسٹینڈرڈ ڈیڈکشن کا اعلان حکومت نے کیا لیکن اس میں میڈیکل اور کنوینس الاؤنس یعنی صحت اور سفر سے متعلق الاؤنس کا انضمام کر دیا گیا۔ یعنی ابھی تک آپ کو 15 ہزار روپے سالانہ ہیلتھ الاؤنس اور تقریباً 10 ہزار روپے سالانہ سفر الاؤنس پر جو ٹیکس چھوٹ ملتی تھی، وہ اب نہیں ملے گی۔ اس کے بدلے آپ کو 40 ہزار روپے سال کا اسٹینڈرڈ ڈیڈکشن ملے گا۔ یعنی آپ کی ٹیکس والی آمدنی میں پہلے تقریباً 25000 روپے جڑیں گے، پھر اس میں سے 40 ہزار روپے گھٹا کر ٹیکس جوڑا جائے گا۔ علاوہ ازیں بینک میں جمع پیسے پر ملنے والے سود پر ٹیکس کی حد میں تھوڑا بدلاؤ کر کے اسے 10 ہزار سے بڑھا کر 50 ہزار کر دیا گیا جب کہ سینئر شہریوں کے لیے سود کو ٹیکس سے آزاد کر دیا گیا ہے۔

شیئر بازاروں میں تیزی میں آناً فاناً پیسے بنانے والوں کو بھی جھٹکا لگا ہے۔ حکومت نے لانگ ٹرم کیپٹل گینس ٹیکس نافذ کر دیا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ شیئر بازاروں میں زیادہ کمائی کرنے والوں کو زیادہ ٹیکس ادا کرنا پڑے گا۔ پہلے شیئر بازار کی لانگ ٹرم کمائی پر کوئی ٹیکس نہیں لگتا تھا۔

شہری متوسط طبقہ کو ایک اور جھٹکا لگا ہے۔ حکومت نے موبائل فون مہنگے کر دیے ہیں۔ ان پر درآمد ڈیوٹی بڑھادی ہے۔ اس کے علاوہ پٹرول و ڈیزل پر لگنے والی ایکسائز ڈیوٹی میں فائدہ ایک ہاتھ سے دے کر دوسرے ہاتھ سے چھین لیا ہے۔ حکومت نے ابھی تک پٹرول و ڈیزل پر لگنے والی بنیادی ایکسائز ڈیوٹی میں تبدیلی کرتے ہوئے اسے دو روپے فی لیٹر گھٹا دیا۔ اس سے پہلے کہ آپ اس اعلان سے خوش ہوں، پوری جانکاری حاصل کرنا آپ کے لیے ضروری ہے۔ حکومت نے 8 روپے فی لیٹر کی جو راحت دی اس کے بدلے 8 روپے فی لیٹر کا روڈ سیس لگا دیا۔ یعنی آپ کو کوئی راحت نہیں۔

حکومت نے گاؤں پر اپنی نظر کرم برقرار رکھتے ہوئے تعلیم کے بہانے قبائلی علاقوں کو خوش کرنے کی کوشش کی ہے۔ تجویز پیش کی گئی ہے کہ 2022 تک قبائلی علاقوں میں ایکلویہ ماڈل ریزیڈنشیل اسکول بنیں گے۔ یہ سروودے ودیالیہ کی طرز پر ہوں گے۔

اس بجٹ میں وزیر مالیات نے ریلوے سے جڑی باتوں کو محض ڈھائی منٹ میں نمٹا کر یقیناً سب کو حیران کر دیا۔ ارون جیٹلی نے اعلان کیا کہ سبھی ٹرینوں میں سی سی ٹی وی کیمرے لگیں گے۔ ریلوے سے جڑے اعلانات میں کچھ شہروں کو ترجیح دی گئی۔ مثلاً ممبئی کے ریلوے اسٹیشن کو جدید ترین بنانے کے لیے 11 ہزار کروڑ اور بنگلور سٹی ریلوے اسٹیشن کے لیے 17 ہزار کروڑ روپے دینے کی تجویز پیش کی ۔ ساتھ ہی کہا گیا کہ ریلوے کے پاس بے کار پڑی زمین کا فائدہ اٹھانے کے لیے دوسرے اداروں سے تعاون لیا جائے گا۔

ہوابازی کے سیکٹر کا تذکرہ کرتے ہوئے وزیر مالیات نے وزیر اعظم نریندر مودی کے جملے کو دہراتے ہوئے کہا کہ ’’ہوائی چپل پہننے والے بھی ہوائی سفر کر سکتے ہیں۔‘‘ انھوں نے اعلان کیا کہ فی الحال 120 ہوائی اڈے ہیں، ان کی تعداد پانچ گنا بڑھانے کا نشانہ ہے۔

اس پورے بجٹ کا جائزہ لیا جائے تو شہری متوسط طبقہ کے لیے یوں تو اس بجٹ میں کچھ نہیں تھا، لیکن دہلی-این سی آر میں آلودگی سے نمٹنےکے مسئلہ کا حوالہ دیا گیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 01 Feb 2018, 4:33 PM