بلٹ ٹرین: جاپان سے ہوئے معاہدے کی خلاف ورزی، زمین جبراً تحویل میں لیگی مہاراشٹر حکومت

مہاراشٹر کے چیف سکریٹری اجوئے مہتا نے متعلقہ افسران سے میٹنگ کر کے یہ فیصلہ لیا ہے کہ جو لوگ اپنی زمین نہیں دے رہے ہیں ان کی زمین زبردستی تحویل میں لی جائے گی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

وزیر اعظم نریندر مودی کے ہائی ویژن بلٹ ٹرین پروجیکٹ کے لئے مہاراشٹر کی بی جے پی حکومت نے جبراً اراضی تحویل میں لینے کا فیصلہ لیا ہے۔ اس کے تحت اگلے دو-تین مہینے کے اندر یعنی آئندہ اسمبلی انتخابات سے قبل اراضی تحویل میں لینے کا عمل مکمل کر لیا جائے گا۔ مہاراشٹر کے پال گھر اور ٹھانے کے کچھ گاؤں کے کسان اور قبائلی اپنی زمین دینے پر راضی نہیں ہیں اور وہ تحریک چلا رہے ہیں لیکن ان کی بات سنی جائے گی اس کا امکان نہ کے برابر ہے۔

یوں تو اراضی تحویل میں لینے کی مدت گزشتہ مارچ میں ہی گزر چکی ہے لیکن ابھی تک پوری زمین حاصل نہیں ہوئی ہے، لہذا اب اس میں تیزی لائی جا رہی ہے۔ لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی-شیو سینا کو جس طرح جیت ملی اس کے بعد وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس کا جوش دیکھتے ہی بتنا ہے۔ ان سے ملاقات کے بعد چیف سکریٹری اجوئے مہتا نے پال گھر کے کلیکٹر سمیت متعلقہ افسران کے ساتھ میٹنگ کی اور مہاراشٹر ریجنل ٹاؤن پلاننگ ایکٹ (ایم آر ٹی پی) کے تحت دفعہ 96 کو نافذ کرنے کا فیصلہ لیا گیا۔ اس میں طے کیا گیا کہ جو لوک اپنی زمین نہیں دے رہے ہیں ان کی زمین کو جبراً تحویل میں لیا جائے۔ اس کے لئے رائٹ ٹو فیئر کنسیپشن اینڈ ٹرانسپیرینسی ان لینڈ ایکیوزیشن ری ہبلی ٹیشن ری سیٹلمنٹ ایکٹ 2013 کے سیکش 96 کا استعمال کیا جائے گا۔


ذرائع کا کہنا ہے کہ زمین مالکان کو ان کی زمین کی قیمت بازار بھاؤ سے چار گنا زیادہ دی جائے گی۔ اگر اس پر بھی وہ زمین دینے میں آناکانی کرتے ہیں تو جبراً زمین تحویل میں لینے کا عمل اختیار کیا جائے گا۔

یہاں پال گھر، ٹھانے اور دہانو کے کسانوں اور آدیواسیوں کی زمنیں ہیں۔ اراضی تحویل میں لینے کا عمل پورا نہیں ہونے سے بلٹ ٹرین پروجیکٹ معلق پڑا ہوا ہے۔ اس بلٹ ٹرین پروجیٹ کے لئے 18.92 ہیکٹیئر میں مینگروو کے پودوں کو بھی کاٹا جا رہا ہے۔ مینگروو سمندر کے ساحل پر لگے ہوتے ہیں جو سونامی جیسی آفت سے تحفظ فراہم کرتے ہیں۔ ماحولیات کے حوالہ سے ان پودوں کو کاٹنے پر پابندی عائد ہے لیکن اس پابندی کو بھی نظر انداز کیا جا رہا ہے۔


اکھل بھارتیہ کسان سبھا کے سربراہ ڈاکٹر اشوک دھاولے کا کہنا ہے کہ کسان اور آدیواسی بلٹ ٹرین پروجیکٹ کے لئے اپنی زمین دینے کو تیار نہیں ہیں کیوںکہ زمین کی قیمت کے علاوہ انہیں متبادل زمین نہیں دی جا رہی ہے۔ زمین نہیں ہونے سے ان کا مستقبل اندھرے میں ہوگا۔ یہی وجہ ہے کہ مودی حکومت کی حلف برداری کے بعد تحویل اراضی پالیسی کے خلاف یکم جون کو ہی پال تھر، تلاسری اور دہانو کے کسانوں نے احتجاجی مظاہرہ کیا۔ ان تینوں تحصیلوں سے بلٹ ٹرین گزرنے والی ہے۔

دھاولے نے کہا کہ حقوق اراضی تحریک کا خاکہ تیار کیا جا رہا ہے اور اس میں دوسری تنظیموں کے ساتھ مل کر تحریک میں تیزی لائی جائے گی۔ یہ تحریک مہاراشٹر اور گجرات میں ہوگی جہاں کے کسانوں اور آدیواسیوں کی زمین بلٹ ٹرین پروجیکٹ کے لئے جبراً لینے کی کوشش کی جا رہی ہے۔


بلٹ ٹرین کے لئے جاپان کا تعاون لیا جا رہا ہے اور ہندوستانی حکومت کا جاپان انٹرنیشنل کوآپریشن ایجنسی (جی آئی سی اے) کے ساتھ قرار ہوا ہے، اس قرار کے مطابق زمین جبراً تحویل میں نہیں لی جا سکی۔ سماجی خدمت گار برائن لوبو بھی کہتے ہیں کہ جبراً زمین تحویل میں لینے سے جی آئی سی کے ساتھ ہوئے قرار کی خلاف ورزی ہوگی اس بلٹ ٹرین پروجیکٹ کا کام ہندوستان کی طرف سے نیشنل ہائی اسپیڈ ریل کارپوریشن لمیٹڈ کی نگرانی میں ہو رہا ہے۔

ذرائع کے مطابق مہاراشٹر میں 120 گاؤں سے زمین تحویل میں لی جانی ہے۔ اب تک 40 گاؤں سے 246.42 ہیکٹیئر زمین ہی زیر تحویل لی گئی ہے۔ دیگر 80 گاؤں کا سروے کا کام بھی ابھی ادھورا ہے۔ گجرات میں 60 فیصد زمین تحویل میں لی جا چکی ہے۔ اس بلٹ ٹرین کی وجہ سے گجرات کے 182 گاؤں اور مہاراشٹر کے 120 گاؤں کے ساتھ ٹھانے اور دہانو (پال گھر) کی 117 ہیکٹیئر جنگل کی زمین متاثر ہوگی۔ 508 کلو میٹر طویل اس پروجیکٹ میں سمندر کے اندر 21 کلومیٹر کی سرنگ تیار کی جائے گی، اس سرنگ پر 3500 کروڑ روپے خرچ ہوں گے۔


یہ پروجیکٹ 1.08 لاکھ کروڑ روپے کی لاگت میں پورا ہوگا۔ اس کے لئے جاپان 0.1 فیصد کی شرح سود پر 88000 کروڑ روپے بطور قرض دیگا۔ ہندوستان کے پاس جاپان کے لون کو ادا کرنے کے لئے 50 سال کا وقت ہوگا۔ اس پروجیکٹ میں گجرات اور مہاراشٹر حکومت بھی مالی تعاون کر رہی ہے۔ یہ بلٹ ٹرین مجوزہ 12 اسٹیشنوں کا فاصلہ 2 گھنٹے میں طے کرے گی۔ فی الحال جو ٹرینیں چل رہی ہیں، انہیں احمد آباد سے ممبئی کا فاصلہ طے کرنے میں 7 گھنٹے کا وقت لگتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */